• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نہیں لاہور کا سیاسی خاندان سلیکٹ ہوتا آیا ہے، بلاول بھٹو


پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی رگوں میں سلیکٹ ہونے والا خون نہیں، یہ لاہور کا سیاسی خاندان ہے جو سلیکٹ ہوتا آیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار بلاول بھٹو نے منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن اتحاد( پی ڈی ایم) سے متعلق سوال کے جواب پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو استعفوں سے نتھی کرنے کا آئیڈیا کس کا تھا، فیصلوں پر نظر ثانی وہ کریں جن کےضمنی اور سینیٹ الیکشن کے بائیکاٹ کے مشورے غلط ثابت ہوئے ہیں۔


بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کئی ایشوز پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا نکتہ نظر ایک ہے، ہم ہی دونوں جماعتیں ہیں جو سلیکٹ ہونے کے کھیل میں شامل نہیں رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات، احتساب اور مسئلہ کشمیر پر پی پی پی اور جماعت اسلامی کا نکتہ نظر ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا زور انتخابی اصلاحات پر رہا ہے، الیکشن ریفارمز کے لیے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کےلیے جماعت اسلامی تاریخی کردار ادا کرسکتی ہے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) صرف حزب اختلاف کو نشانہ بناتا ہے، اپوزیشن جماعتوں کےلیے ضروری ہے کہ وہ مل کر کام کریں۔

انہوں نے حکومتی رویے کو منافقت پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران  خان ایک دن نریندر مودی کو ہٹلر کہتے ہیں اور دوسرے دن اُسی سے مذاکرات کو سود مند کہہ دیتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ کئی ایشوز پر کھلے دل سے کام کرنے کو تیار ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارا نیب پر پہلے دن سے یہ کہنا ہے نیب ایک آمر کا بنایا ہوا ادارہ ہے، یکطرفہ احتساب کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔

پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ اس وقت منہگائی کے سونامی میں ہر پاکستانی ڈوب رہا ہے، ہم ایشو ٹو ایشو مل کر کام کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی روایت ہے کہ ایوان میں جس کے پاس دوسری بڑی اکثریت ہو لیڈر ان کا ہوتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لانگ مارچ ملتوی نہیں ہونا چاہیے تھا، دیگر جماعتوں کا نہیں کہہ سکتا لیکن پیپلز پارٹی کی لانگ مارچ کےلیے مکمل تیاری تھی، استعفوں کے معاملے پر سی ای سی میں بات کرنا تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ کس کا آئیڈیا تھا کہ لانگ مارچ کو استعفوں سے نتھی کیا جائے، ہمارا موقف ہے یوسف رضا گیلانی سینیٹ الیکشن جیت چکے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ جہاں تک اپوزیشن لیڈر کا تعلق ہے جہوری روایت کے مطابق جس کی اکثریت ہو اسکا حق ہے، پی ڈی ایم ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی نائب صدر پر بات کرنا ہوتی تو اپنی پارٹی کے نائب صدر کو بات کرنے کا کہتا، اپوزیشن جماعتیں متحد نہیں ہوں گی تو اس کا فائدہ عمران خان کو ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ہماری رگوں میں سلیکٹڈ بننے والا خون نہیں ہے، بلا تفریق احتساب کا مطالبہ ہمارے منشور کا حصہ ہے اور ہم اس مطالبے پر قائم ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جس طرح مریم نواز کو بلایا گیا ہے اس نے نیب پر تنقید کا دروازہ کھول دیا ہے، پنجاب اور قومی اسمبلی میں اس وقت جو صورتحال ہے اور عدم اعتماد کے لیے پرائم ہے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا موقف ہے ہمیں ایوان کے اندر اور باہر ٹف ٹائم دینا چاہیے۔

تازہ ترین