اسلام آباد (تبصرہ/ فاروق اقدس )افغانستان میں ہونے والی سرد جنگ میں پاکستان کے کردار سے شاکی سوویت یونین اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں ناراضی کی حد تک سرد مہری کے تسلسل میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدت میں کمی تو آئی لیکن اسلام آباد اور ماسکو میں گرمجوشی بحال نہ ہو سکی تاہم اب کچھ عرصے سے دونوں ملکوں میں قربتیں بدلتے حالات کا سندیہ دیتی نظر آرہی ہیں
جن میں کورونا وائرس کی ویکسین’’ سپوتنک فائیو‘‘ کی پاکستان کو فراہمی ،چار سال بعد دونوں ملکوں کی مشترکہ فوجی مشقیں اور کچھ ایسے واقعات جن میں روسی وزیر خارجہ کی آمد بھی شامل ہے جن سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تعلقات ایک نئی سمت اختیار کر رہے ہیں
2012 اس لئے اہم تھا کہ اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے ماسکو کا دورہ کیا اور اسی سال روسی صدر پیوٹن نے اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی تھی لیکن وہ دورہ منسوخ ہو گیا تاہم اسی سال روسی وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد اب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پاکستان کے دورے پر اسلام آباد آئےہیں
ایک ایسے وقت جب عالمی طاقتیں اپنی ترجیحات کے پیش نظر اپنی سمت کا ازسر نو تعین کر رہی ہیں ،بالخصوص حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے ۔