• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محنت کش طبقے کیلئے کچھ بھی کرنے میں ناکام لیبر پارٹی ختم ہو چکی: زارا سلطانہ

برطانوی پارلیمنٹ کی رکن زارا سلطانہ—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
برطانوی پارلیمنٹ کی رکن زارا سلطانہ—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

سینئر برطانوی سیاست داں اور یور پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کے ساتھ ایک نئی جماعت کی شریک رہنما اور برطانوی پارلیمنٹ کی رکن زارا سلطانہ نے کہا ہے کہ لیبر پارٹی مر چکی ہے کیونکہ وہ محنت کش طبقے کے لیے کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے اپنی نئی بائیں بازو کی جماعت کے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر کریں اور انتظار کریں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔

کوونٹری ساؤتھ سے آزاد ایم پی زارا سلطانہ نے لیبر کی رکنیت اس وقت چھوڑی تھی جب پارٹی نے ان کی رکنیت معطل کر دی کیونکہ انہوں نے بچوں کے الاؤنس پر عائد 2 بچے کی حد ختم کرنے کی تجویز کی حمایت کی تھی۔ 

اب وہ جیرمی کوربن کے ساتھ ایک نئی جماعت کی شریک رہنما ہیں۔

یہ بیان انہوں نے نیو کاسل میں اُس کانفرنس کے موقع پر دیا جو سابق لیبر میئر جیمی ڈرسکل کی قائم کردہ ایک ہم خیال بائیں بازو کی جماعت نے منعقد کی تھی۔

ڈرسکل نے اُس وقت لیبر پارٹی چھوڑ دی تھی جب انہیں شمال مشرق کے میئر کے انتخاب میں امیدوار بننے سے روک دیا گیا تھا۔

کانفرنس نیو کاسل کے ڈسکوری میوزیم کے گریٹ ہال میں منعقد ہوئی، جہاں تقریباً 300 افراد اس میں شریک ہوئے۔ 

اس اجتماع نے ظاہر کیا کہ لیبر پارٹی کو اب صرف دائیں جانب ہی نہیں بلکہ بائیں بازو سے بھی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ روایتی مرکزی دھارے کی جماعتوں پر عوامی اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔

زارا سلطانہ نے بتایا کہ نئی جماعت میں شمولیت کی خواہش رکھنے والے افراد کی تعداد 7 لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے باضابطہ آغاز میں تاخیر سے مایوسی پھیل رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فی الحال جماعت کو عارضی طور پر آپ کی پارٹی (یور پارٹی) کہا جا رہا ہے اور اکتوبر کے وسط میں وعدے کے مطابق کوئی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔

زارا سلطانہ نے کہا کہ انتظار کریں اور دیکھیں، میں بھی بے تاب ہوں لیکن اس عمل میں وقت لگے گا تاکہ جمہوریت کو بنیادی حیثیت دی جا سکے، یہ تحریک کی عکاسی ہونی چاہیے، صرف ایم پیز کی سربراہی والی جماعت نہیں بن سکتی۔

برطانیہ و یورپ سے مزید