پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ہم کسی کمیٹی سے نہیں ملیں گے، توقع ہے کہ ہمارے گروپ کی جلد وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات ہو جائے گی۔
جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی پیشی کے سلسلے میں ان کی رہائش گاہ پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی رہنما اکٹھے ہوئے جن کے ہمراہ جہانگیر ترین عدالت میں پیش ہوئے۔
لاہور کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا کہ میرے گھر افطاری سے ایک دن پہلے اسلام آباد سے کچھ لوگوں نے رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یقین دہانی کرائی گئی کہ ہمارے گروپ کی چند دنوں میں وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات ہو گی، ہمارا گروپ صرف عمران خان سے ملے گا، کمیٹی کی خبر ٹی وی پر سنی، ہم سے کسی سیاسی کمیٹی نے رابطہ نہیں کیا۔
جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے ٹھنڈی ہوا چلی تو مطمئن ہوئے، میرا خان صاحب کے ساتھ 10 سال کا عرصہ گزرا، ان سے رشتہ کمزور نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 40 اراکینِ اسمبلی میرے ساتھ ہیں، جب دوستوں کو بلایا جاتا ہے تو گروپ سے مشورہ کر کے جاتے ہیں۔
جہانگیر ترین نے اپنے خلاف قائم کیسز کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بناوٹی ایف آئی آرز ہیں، کوئی چیز ایف آئی اے کی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیسز میں کوئی مدعی، شیئر ہولڈرز نہیں، کسی شیئر ہولڈر نے اعتراض نہیں کیا، سب مجھ سے خوش ہیں، میرا مقدمہ فوجداری نہیں، یہ ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے معاملے اور کیسز ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا ہے کہ نون لیگ کے دور میں بھی میرے کاروبار کی چھان بین کی گئی، عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوا تو نون لیگ نے میرے کاروبار کی چھان بین کر کے نوٹس بھیجے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سول کیس کو فوجداری کیس میں منتقل کیا، یہ تو نون لیگ نے بھی نہیں کیا تھا، میرا اس معاملے میں کوئی قصور نہیں، یہ کیس ایف آئی کا ہے ہی نہیں۔