سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران جج اعظم خان اور وکلاء کے درمیان دل چسپ مکالمے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت قہقہوں سے گونجنے لگی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی جانب سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا جس پر احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل کہاں ہیں؟
شریک ملزم کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کے وکیل راستے میں ہیں، کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کہا کہ ملزمان کے وکلاء کو بلائیں، نیب گواہ کے بیان پر جرح کرنی ہے۔
ایک وکیلِ صفائی امجد اقبال قریشی نے کہا کہ کیس میں جو سینئر ملزم ہے، ان کے وکیل سے پہلے جرح شروع کرائی جائے۔
جج احتساب عدالت اعظم خان نے سوال کیا کہ آپ کس کو سینئر کہہ رہے ہیں؟
جج اعظم خان کے اس جملے پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
احتساب عدالت کے جج نے وکلاء کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور عبدالغنی مجید کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کر لیں۔
نیب کے گواہ کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 20 مئی کو عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی گئی۔
ملزمان آصف زرداری، فریال تالپور اور عبدالغنی مجید عدالت میں پیش نہ ہوئے اور انہوں نے اپنے وکلاء کے ذریعے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں جمع کرائیں جنہیں عدالت نے منظور کر لیا۔
احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہ امیر علی جتوئی کو طلب کرتے ہوئے سماعت 20 مئی تک کیلئے ملتوی کر دی۔