مومنہ حنیف
آج کل جدید تکنیکی اور ترقی یافتہ دورمیں انٹرنیٹ کا استعمال کا فی اہمیت اختیار کر چکا ہے دفتر ہو یا گھر،ا سکول ہو یا کالج غرض، ہر جگہ اس کے استعمال کے بغیر کوئی بھی کا م انجام نہیںپاتا ۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ انٹرنیٹ نے ہماری زندگی میں ایک انقلاب برپا کیا ہے،مثال کے طور پر نایاب کتب کا بآسانی میسر آنا، ہزاروں میل دور بیٹھے اپنے اعزا واقارب سے اسکائپ پر بات چیت کرنا اور دنیا کے کسی بھی خطے میں رونما ہونے والے واقعے کی خبر آناً فاناً پھیل جانا وغیرہ۔
اس کے علاوہ آج کے ہر شعبے جس میں طب،بینکاری، ڈیزائنگ، انجینرنگ، تجارت، سائنس، ٹیکنالوجی، کھیل میں بھی انٹرنیٹ کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال کر نےوالوں میں طالب علموں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔تعلیمی میدان میںاس کے بہت سے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ درس و تدریس سے منسلک افراد کی بہت سی مشکلات تھیں جو انٹرنیٹ کی وجہ سے حل ہو گئیں، جن میں الیکٹرونک لائبریری، آن لائن ای بکس، اور مختلف تعلیمی موضوعات پر آڈیو، ویڈیو لیکچرز تک گھر بیٹھے رسائی ممکن ہوگئی ہے۔ نیز کئی نوجوانوں نے ذاتی تعلیمی ویب سائٹس قائم کیں جن کے ذریعے طلبہ و طالبات کو مختلف تعلیمی نوٹس، سابقہ پرچے، تعلیمی اعلانات وغیرہ میسر ہوجاتے ہیں۔مشکل سے مشکل حسابات اور ریکارڈز کی لمحوں میں تیاری ممکن ہوگئی ہے۔
عظیم تعمیرات کے ڈیزائن جن پر سالوں صرف ہوتے تھے اب منٹوں میں تیار ہوجاتے ہیں۔بیشتر ممالک کی طرح ہمارےملک میں بھی نوجوان گھر بیٹھے آن لائن خدمات فراہم کر رہے ہیں۔انٹرنیٹ کی وجہ سے نئے لوگوں کو اپنےجوہر دکھانے کے مواقع مل رہے ہیں، جس سے انہیں مزید کام کرنے اور اپنے موجودہ کام میں نکھار لانے میں مدد مل رہی ہے۔انٹرنیٹ کی ہزاروں ایپلیکیشنز ہیں جن سےوہ اپنی تعلیم اومعلوماتِ عامہ کو بڑھانےکےلئے استعمال کر سکتے ہیں۔
نیز ای میل اور انٹرنیٹ کا اضافہ حیرت انگیز ہے۔ خط وکتابت اور پیغامات چند لمحوں میں دنیا کے ایک سرے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتے ہیں۔ دنیا بھر کی لائبر یر یوں میں جو کچھ ہے وہ اب ہماری پہنچ میں ہے۔ اس کا ایک اور مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ انٹرنیٹ کی عالمی مارکیٹ کی ہرویب سائیڈدن رات کسی بھی لمحے ہماری مرضی کے مطابق کھل سکتی ہے۔ ہم اپنی مرضی کا سودا معمولی داموں حاصل کرسکتے ہیں۔
گھر بیٹھے آن لائن بذریعہ کریڈٹ کارڈ اور ایزی پیسہ کے کسی بھی آن لائن ا سٹورز سے کپڑے، جوتے، برتن، فرنیچر، الیکٹرک کا سامان، کتب ، آن لائن اسائمنٹس حتی کھانے پینے کی اشیاء غرض یہ کہ اپنی تمام مطلوبہ اشیاء باآسانی گھر بیٹھے منگوا سکتے ہیں اورکہیں جانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔
ایک اور فائدہ جو انٹرنیٹ نے نوجوانوں کو دیا وہ یہ ہےکہ اگر وہ گلوکار، مصّور یا فوٹو گرافر وغیرہ ہیں تو اپنے کاموںکی تشہیر ہر عام وخاص تک بلاگز، سوشل ویب سائٹس اور مختلف فورم کا سہارے پورے دنیا کے سامنے پہنچاسکتے ہیں۔ کامیابی کی بہت ساری راہیں اب نسل نو کے لیے کھل گئی ہیں۔
ایسے طالب علم بھی ہیں ،جنہوں نے سوشل میڈیا کے استعمال کو نہ صرف مثبت بنایا اور شخصی علم میں اضافہ کیا بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا ایک کلیدی کردار ادا کیا ۔آج پاکستان میں کثیر تعداد اُن لوگوں کی ہے جو سوشل میڈیا کی وجہ سے تعلیم ، شہرت ، اور پیسہ کما کر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی زندگی بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کئی پاکستانی نوجوان نیٹ گیم کےذریعے لاکھوں ڈالر کما چکے ہیں۔ انٹرنیٹ کا مثبت اور تعمیری استعمال بلاشبہ مفید اور وقت کی ضرورت ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق آئندہ چند برسوں میں اس کا استعمال مزید عام ہوگا اور روز مرہ کی زندگی میں انٹرنیٹ کا عمل دخل بہت زیادہ ہوگا۔ یہ اب نوجوانوں پر منحصر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس طرح کررہے ہیں۔