’’رسم سال گرہ‘‘ ہمارے سماج میں مضبوط جڑیں رکھتی ہیں اور چوں کہ فلم اور سماج آپس میں ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں، لہٰذا فلموں میں بھی سماجی واقعات و کہانیوں اور رسومات کا عکس لامحالہ دکھائی دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر پاکستانی فلموں میں سال گرہ کے مناظر خصوصیت سے کہانیوں کا حصہ بنائے گئے اور سال گرہ گیتوں کو بھی عمدہ شاعری، میٹھی دُھنوں اور معیاری گائیکی سے آراستہ کرکے فلمی سیکوینسسز میں سمویا گیا۔
’’جشن سال گرہ‘‘ کے تناظر میں جو پہلا فلمی گیت عوامی سطح پر بے حد مقبول ہوا اور زبان زد خاص و عام بھی ہوا، وہ تھا!! شباب کیرانوی کی سوشل ڈراما مووی ’’ثریا‘‘ کا 1961ء کا گیت جس کے بول تھے ’’آج میرے مُنے کی سال گرہ ہے، لب پر دُعا ہے جھومو جھومو رے‘‘۔ یہ گیت آئرن پروین نے گایا تھا۔ اس گیت کے شاعر عادل اور موسیقار تھے محمد علی منو۔ فلم میں یہ گیت اداکارہ ناصرہ پر پکچرائز ہوا تھا۔
ہدایت کار حسن طارق کی پہلی بِگ ہٹ گولڈن جوبلی مووی ’’کنیز‘‘ میں بھی سال گرہ کی سچویشن میں فلمایا گیا گیت بے حد مقبول ہوا تھا، جس کے بول تھے ’’ایک تارا گگو تارا، دو تارا گگو تارا، جئے میرا مُنا، جئے تیرا پیار‘‘ یہ سال گرہ گیت حمایت علی شاعر نے تحریر کیا تھا۔ اس کی دُھن مرتب کی تھی خلیل احمد نے! مالا کی خوب صورت گائیکی سے آراستہ اس نغمے کی پکچرائزیشن صبیحہ خانم پر کی گئی تھی۔
’’کنیز‘‘1965ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 1966ء میں پاکستانی فلم ہسٹری میں پلاٹینیم جوبلی کی اصطلاح کا نفاذ کرنے والی رومینٹک، نغمہ بار فلم ’’ارمان‘‘ میں بھی کہانی کے ایک موڑ پر سال گرہ گیت کی ضرورت پیش آئی، تو مسرور انور نے اس سال گرہ گیت کا مکھڑا کچھ یُوں لکھا کہ ’’اونٹ پر بیٹھا میرا مُنا، اونٹ کے پیچھے بچے، جُھوم جُھوم کے بچے گائیں، میرا مُنا ہوا ایک سال کا‘‘ اس گیت کو کمپوز کیا تھا سہیل رعنا نے اور آواز کے رنگ بکھیرے تھے ناہید نیازی نے! فلم ’’ارمان‘‘ کے دیگر گیتوں کی طرح یہ گیت بھی مقبول عام ہوا ، بالخصوص سال گرہ کے پروگراموں میں اس گیت کی گونج سنائی دی۔
1966ء ہی کی ریلیز حمایت علی شاعر کی پروڈکشن فلم ’’لوری‘‘ کی جہاں ’’لوری‘‘ نے شہرت دوام حاصل کی، وہیں فلم کے سال گرہ گیت ’’تالی بجے بھئی تالی بجے، مُنا ہمارا دودھوں نہائے، پوتوں پلے‘‘ نے بھی ہر خاص و عام کی توجہ اور پسندیدگی حاصل کی۔ گیت کے شاعر حمایت علی شاعر تھے۔ اسے گایا تھا شکیل احمد، آئرن پروین اور ساتھیوں نے، جب کہ گیت کی دُھن خلیل احمد نے بنائی تھی۔
فلم میں بہت ہی دل چسپ سچویشن میں یہ نغمہ فلمبند کیا گیا تھا، جس میں محمد علی، زیبا اور سلونی نے تقابلی انداز میں پرفارمنس دی۔ ہدایت کار قمر زیدی کے کریڈٹ پر ایک اور سپرہٹ گولڈن جوبلی فلم ’’سال گرہ‘‘ جیسا کہ ٹائٹل سے ہی ظاہر ہوتا ہے ’’سال گرہ‘‘ کے موضوع سے جڑی فلم ہے۔ فلم کی ون لائن کچھ یُوں ہے کہ بچپن میں بچھڑانے والی بیٹی (شبانہ) یعنی شمیم آراء کے والدین ہر سال باقاعدگی سے اس کی سال گرہ کا اہتمام کرتے ہیں۔
گردش دوراں اس کی سال گرہ کا فنکشن اسے بہ طور سنگر گیت گانے کے لیے کھینچ لاتی ہے۔ گزشتہ یادیں شبانہ کے ماضی کو حال کے آنگن میں لاکھڑا کرتی ہیں اور سال گرہ کے فنکشن میں شبانہ کے لبوں پر یہ سدابہار گیت ’’لے آئی پھر کہاں پر، قسمت ہمیں کہاں سے، یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے’’ مچلنے لگتا ہے۔ یہ گیت شیون رضوی نے لکھا، موسیقار ناشاد نے اس کی دل کشن دُھن مرتب کی اور میڈم نورجہاں نے گیت کو سُریلا آھنگ دیا۔ ہرچند کہ گیت میں براہ راست سال گرہ کا کوئی ذکر نہیں لیکن ’’باالواستہ یہ شعر کہ ’’تیری ہی انجمن میں ہے انتظار تیرا میرے بغیر ساقی جشن بہار تیرا‘‘ ’’جشن سال گرہ‘‘ کی کیفیت کا غماز ہے۔
’’سال گرہ‘‘ 1969ء کی ریلیز تھی۔ اسی سال حسن طارق کی ’’پاک دامن‘‘ میں بھی قتیل شفائی کا رقم کردہ ماسٹر نذیر حسین کی دھن میں مالا اور مسعود رانا کا گایا سال گرہ گیت ’’دیکھو میری جان بنی ہے موتی دانا، پشور کا مکھانا‘‘ جشن سال گرہ کی سچویشن میں صبیحہ خانم، لہری اور چالڈ ایک اسٹار پر پکچرائز ہوا۔ ہدایت کار اقبال اختر کی ملٹی اسٹارز مووی ’’پھول میرے گلشن کا‘‘ میں کہانی کے مرکزی کردار ’’پھول‘‘ کی سال گرہ کے جشن میں ندیم، زیبا، پر فلمایا گیت ’’ڈھولک پر جب تھاپ پڑے گی، دھنک دھنک میرے یار، زمانہ سنگ ناچے گا‘‘ گو مسرور انور کے تحریر کردہ بولوں میں سال گرہ کا حوالہ یا ذکر نہیں، لیکن ننھے پھول کے لیے دعائوں اور نیک خواہشات کو اس گیت کا تھیم بنایا گیا۔
فلم کے موسیقار ایم اشرف تھے اور یہ ریلیز تھی 1974ء کی۔ 1976ء کی ریلیز ایس سلیمان کی ’’طلاق‘‘ میں بے بی مسرت کا گایا سال گرہ گیت ’’میری سال گرہ ہے بولو، بولو نا… بولونا ھیپی برتھ ڈے ٹو می‘‘ خلیل احمد کی کمپوزیشن، تسلیم فاضلی کا لکھا یہ سال گرہ گیت بھی اپنے وقت میں بے حد مقبول ہوا، لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول زبان زدوخاص و عام ہونے والا ’’سال گرہ گیت‘‘ فلم ’’زندگی‘‘ 1978ء سے تھا، جس کے بول تھے ’’جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے، سب نے یہ مشور مچایا ہے، سال گرہ کا دِن آیا ہے‘‘ یہ گیت ندیم، آغا طالش، بابرہ شریف پر چائلڈ اسٹار کے ساتھ فلم بند ہوا تھا۔
اے نیر اور مہناز نے اسے بڑے شگفتہ انداز میں گایا تھا۔ اس کے موسیقار ایم اشرف تھے۔ یہ گیت آج بھی سال گرہ کے فنکشنز میں ضرور سنائی دیتا ہے۔ علاوہ ازیں فلم ’’میری ماں‘‘ میں بھی نغمات ’’حسینہ مان جائے گی‘‘ ’’پرنس‘‘ اور ’’نصیب‘‘میں بھی سال گرہ کی سچویشنز میں یادگار گیت شامل تھے۔