• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کا آغاز، اپوزیشن اور سرکاری بینچوں سے ایک دوسرے پر تنقید

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کا آغاز ہوگیا، اپوزیشن اور سرکاری بینچوں سے ایک دوسرے پر تنقید ، امن و امان ، صحت ،تعلیم،کتے کے کاٹے کی ویکسین ، پانی اور مہنگائی جیسے مسائل کا ذکر ، ،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی،جی ڈی اے کے اراکین کا اظہار خیال کیا، جی ڈی اے کے رکن شہر یار مہر نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کی کتابیں ایسی ہیں جیسے ان کا تعلق کسی بہت ہی ترقی یافتہ ملک سے ہو،سندھ میں اسکولز اسپتالوں کی حالت آج تک نہیں بدلی ،شہریار مہر کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کی شرمیلا فاروقی اپنی نشست سے اٹھ کھڑی ہوئیں اور انہوں نے شہر یار کی تقریر پر اعتراض کیا ، پی ٹی آئی کے رکن سعید آفریدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بجٹ میں مستقبل کے منصوبے شامل کئے جاتے ہیں،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارمثالی بجٹ عمران خان نے بنایا، نوے فیصد لوگ آلودہ گندہ پانی پی رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے رکن سریندر ولاسائی نے اپنے خطاب میں وفاقی حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے پر سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے معاشی حملے ہورہے ہیں،گزشتہ پانچ سال سے بل زیر التوا ہے ،پیپلز پارٹی کی سیمی سومرو نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت عوامی توقعات کے مطابق کام کررہی ہے، موجودہ بجٹ عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہے ،پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر عمران شاہ نے کہا کہ محکمہ صحت کی کوئی پرفارمنس نہیں ہے تھرڈ پارٹی آڈٹ ہونا چاہیے، پیپلز پارٹی کے رکن اعجاز شاہ بخاری نے کہا کہ اس وقت جو حالات ہیں،برائے مہربانی پاکستان کا سوچیں، سندھ کو پانی نہ دیکر چاول کی فصل کو تباہ کیا جارہا ہے،جی ڈی اے کے عبدالزاق راہیموں نےکہا کہ میرے حلقے میں پانی کی کمی ہے اس کو بھی پورا کیا جائے۔پیپلز پارٹی کی حنا دستگیر نے کہا کہ سندھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاںکرپٹ حکومت ہے۔اس کرپٹ حکومت نے اتنا اچھا بجٹ کس طرح پیش کردیا، کراچی سندھ کا دل ہے،ہم اپنے دل کو بند نہیں کریں گے۔پیپلز پارٹی کے ممتاز چانڈیو نے کہا کہ حکومت سندھ کی کوششوں سے کراچی کا امن بحال ہوا ہے۔

تازہ ترین