• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرض کریں آج آپ کے ہاں اولاد پیدا ہوتی ہے یا خدانخواستہ خاندان میں کوئی مر جاتا ہے تو سب سے پہلے آپ کیا کریں گے ؟ میں بتا تا ہوں۔ پلک جھپکنے سے بھی کم وقت میں آپ کا دماغ یہ فیصلہ کرے گا کہ اس خبر کو فیس بک، واٹس ایپ اور ٹویٹر پر پوسٹ کر دیا جائے۔ آپ اپنی پھوپھی اور چچا کوبعد میں اطلاع دیں گے اور سوشل میڈیا پہ اسے پہلے پوسٹ کریں گے۔ آپ کی خالہ کو بھی سوشل میڈیا سے ہی یہ اطلاع ملے گی کہ آپ تیرھویں دفعہ باپ بن چکے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جن لوگوں سے آپ زندگی میں کبھی ملے ہی نہیں اور جو آپ کے کچھ لگتے ہی نہیں، آپ کیوں ان کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے اتنے بے چین ہیں ؟ آپ خاندان والوں سے بھی پہلے ان سے مبارک باد یا پرسہ وصول کرنے کے لیے مرے کیوں جا رہے ہیں ؟ جواب : حب ِ جاہ کی وہ خوفناک جبلت جس کے بارے میں صوفیا کہتے ہیں کہ جو شخص خدا کو تلاش کر رہا ہو، اس کے دل سے تمام خواہشات میں سب سے آخر میں حبِ جاہ رخصت ہوتی ہے۔

حبِ جاہ کیا ہے ؟ یہ ہے مخلوق کی توجہ یاہمدردی حاصل کرنا۔ دوسرے انسانوں کی تائید حاصل کرنا، ان کی نظر میں منفرد مقام حاصل کرنا۔ کبھی آپ محفل میں بیٹھے ہوں اور آپ کے کسی جملے پر زوردار قہقہہ بلند ہوا ہو۔بس پھر کیا ہے، آپ کو ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوگی۔ پھر جتنی دیر آپ بیٹھے ہوں گے، آپ کی خواہش ہوگی کہ لوگ اسی طرح آپ کی باتوں پہ ہنستے رہیں۔ اس خواہش کا پیچھا کرتے ہوئے آپ تقریباً میراثی بن جائیں گے لیکن یہ لذت کبھی تمام نہ ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی بھانڈ بن چکی ہے۔ آپ ایک ٹویٹ کرتے ہیں اوروہ غیر معمولی تعداد میں ری ٹویٹ ہوتا ہے۔ آپ ایک پوسٹ کرتے ہیں اور وہ غیر معمولی تعداد میں شیئر ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ کی حالت ایک نشئی کی سی ہوگی، جو بار بار انجکشن گھونپ رہا ہو۔

میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں، جو غربت کے مارے ہوئے ہیں۔ بجائے اس کے کہ اس خون آشام افلاس سے جان چھڑانے کے لیے وہ دن رات محنت کریں، ان کی جدوجہد کا نتیجہ ایک ٹک ٹاک ویڈیو کی صورت میں بر آمد ہوتاہے۔ اس وڈیو میں وہ زلفیں لہراتے ہوئے کسی عشقیہ گانے پر مٹکتے ہوئے نمودار ہوں گے۔ دوسری صورت یہ بھی ہے کہ انتہائی تیزی سے بھاگ کر سوئمنگ پول میں چھلانگ لگاتے نظر آئیں۔ جیسے ہی ان کے قدم فضا میں معلق ہوں گے، وڈیو سلو موشن میں چلنی شروع ہو جائے گی۔ دوسری طرف بیوی بچے بیٹھے اس پر پھٹکار ڈال رہے ہوں گے کہ دوسروں کے باپ دیہاڑی لے کر آتے ہیں، ہمارا باپ روز ایک سوکھی وڈیو لے مرتا ہے۔

منٹو کے انڈے بھی بہت ہو گئے ہیں۔ منٹو کے انڈے میں ان لوگوں کو کہتا ہوں، سوشل میڈیا پر اپنے دن رات یہ ثابت کرنے میں بسر کر رہے ہیں کہ میں بہت جری ہوں۔ ہر ساڑھے سات منٹ بعدان کی اگلی پوسٹ نشر ہو جاتی ہے، جس کا لب لباب یہ ہوتاہے کہ ریاکاری اور منافقت کے خلاف بابابلھے شاہ اور منٹو کے بعد صرف میں نے ہی آواز بلند کی۔ اپنی شجاعت کا علم کبھی وہ افواج اور کبھی مذہب پہ طنز کر کے بلند کرتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ ذرا سی چھیڑ چھاڑ کیجیے تو منٹو غائب ہو جاتاہے اور نیچے سے ایک بیوہ نکل آتی ہے۔

بے شمار لوگ دن رات مزاحیہ وڈیوز ڈھونڈ کر انہیں دوسروں تک پہنچانے کی تگ ودو میں بسر کر رہے ہیں۔ ان کی دن بھر کی محنت ِ شاقہ کا نتیجہ چار پانچ وڈیوز کی صورت میں نمودار ہوتاہے۔ ان میں سے ہر وڈیو کا صلہ انہیں پچیس تیس لائکس اور گیارہ بارہ کمنٹس کی صورت میں مل جاتا ہے۔ لوگ ایک عجیب ذہنی کیفیت میں رہنے لگے ہیں۔ جیسے ہی کوئی نیا نادر خیال ان کے دماغ میں واردہوتاہے، فوراً اسے سوشل میڈیا پہ ایسے نشر کر تے ہیں، جیسے نیوٹن کششِ ثقل پہ اظہارِ خیال کیا کرتا تھا۔یہ الگ بات کہ پڑھنے والے سوچ رہے ہوتے ہیں کہ کاش یہ منہ بند ہی رہتا۔

مختلف جبلتیں آپس میں تعامل کرتی ہیں تو نتائج خوفناک ہوتے ہیں۔ حبِ جاہ کی جبلت اکساتی ہے کہ دوسروں کی توجہ حاصل کی جائے۔ اس کے ساتھ صنفِ نازک کو متاثر کرنے کی جبلت بھی مل جاتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتاہے کہ لڑکا موٹر سائیکل کا اگلا پہیہ اٹھا لیتاہے۔ سوچتا ہے، خواتین کہتی ہوں گی کہ یہ کیسا دلیر لڑکا ہے، جسے موت سے خوف ہی نہیں آتا۔ یہ الگ بات کہ دیکھنے والے اس پہ اجتماعی لعنت ڈالتے جا رہے ہوں۔

یہ جبلتیں پہلے بھی پائی جاتی تھیں لیکن اس وقت سوشل میڈیا نہ ہوا کرتا تھا۔ دوسروں کی تحسین حاصل کرنے کے مواقع شاذ ہی میسر آتے۔ یا تو آپ کے جسم کی ایک طرف فالج گر گیا ہے اور زیادہ تر وقت آ پ کو اپنے بستر پہ گزارنا ہے تو سمجھ آتی ہے کہ آپ وقت گزاری کے لیے سوشل میڈیا پہ زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ دوسری طرف ایک عجیب ہی صورتِ حال ہے کہ آپ کا نروس بریک ڈائون ہونے والا ہے لیکن پاگلوں کی طرح آپ سوشل میڈیا سے چمٹے ہوئے ہیں۔ آپ ایک نشئی بن چکے ہیں۔ یہ کیسی زندگی ہے، جس میں غور و فکر نہیں ،نماز نہیں، تلاوت نہیں، ورزش نہیں۔ آپ کاسۂ گدائی لے کر اجنبیوں سے تحسین طلب کرتے پھر رہے ہیں۔ یہ کیسی زندگی ہے ؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین