عیدالضحیٰ کے دن ہر خاتون اس بات پر پریشان دکھائی دیتی ہے کہ کس طرح گوشت کو محفوظ کیا جائے تاکہ قربانی کا گوشت لمبے عرصے تک استعمال میں لایا جا سکے۔
گھر میں جانور کی قربانی، دوست احباب اور رشتہ داروں کی جانب سے ملنے والے قربانی کے گوشت کو محفوظ کرنا اور مستقبل میں اس گوشت کو کھانے کے قابل بنائے رکھنا ہر خاتون خانہ کے لیے چیلنج سے کم نہیں ہے اور جب آپ کے ہاں فریج کی سہولت موجود نہ ہوتو یہ یہ کام مشکل ترین ہو جاتا ہے۔
متوسط اور امیر گھرانوں میں نہ صرف بڑے فریج بلکہ ڈیپ فریزرز بھی ہوتے ہیں، ان میں جتنا چاہیں قربانی کے گوشت کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق محفوظ کیا جاسکتا ہے، فریج اور فریزرمیں قربانی کے گوشت کو محفوظ رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ دو ماہ تک گوشت کو فریزر یا فریج میں محفوظ رکھا جاسکتا ہے، اسی طرح فریج کے درجہ حرارت کو بار بار کم یا زیادہ کرنے سے گریز کریں اس سے گوشت کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
چند گھرانوں میں گوشت بھون کر یا فرائی کر کے رکھ لیا جاتا ہے تا کہ چند دنوں تک اس گوشت کو قابل استعمال رکھا جاسکے، اسی طرح گوشت کو کباب کی شکل میں خشک کر کے رکھنے کا طریقہ بھی بہتر رہتا ہے، خشک کباب تقریبا 4 تا 6 ماہ تک خراب نہیں ہوتے ہیں۔
قربانی کے گوشت کو پارچوں کی شکل میں کاٹ کر لہسن ادرک اور نمک لگا کر سورج کی روشنی میں خشک کرنے کا طریقہ کار بھی بہت زیادہ محنت طلب ہے جس میں خواتین کو مکمل طور پر مصروف رہنا پڑتا ہے۔
گوشٹ محفوظ کرنے کی مفید اور آسان ٹپس:
عید سے دو یاتین دن قبل اپنے فریج اور فریزر کی صفائی کرلیں، فالتو اشیا کو ہٹا دیں، فریزر کی کی صفائی کرتے ہوئے اس پر المونیم یا باریک پلاسٹک بچھا دیں تا کہ گوشت کے پیکٹس فریزر کی سطح پر نہ چپک سکیں اور فریزر کی دیواروں پر گلیسرین لگادیں اس سے جمی برف نکالنے میں آسانی ہوگی۔
اگر آپ کے پاس فریج کی سہولت موجود ہے تو پہلے گوشت کا اندازہ لگا لیں کہ فریج یا فریزر میں کتنے کلو گوشت کو رکھا جاسکتا ہے اس کے مطابق ان میں گوشت رکھنے کی تیاری کریں۔
قربانی کے گوشت کو فریزر اور فریج میں رکھنے میں تاخیر نہ کریں، فریج سے باہر دو گھنٹے تک گوشت کو چھوڑے رکھنے پر بیکٹریا کا حملہ ہوسکتا ہے، اس سے گوشت خراب ہوسکتا ہے۔
گوشت کے مقابل دالیں زیادہ عرصہ تک اس لیے محفوظ رہ سکتی ہیں کیونکہ ان میں پانی یا تو کم ہوتا ہے یا پھر نہیں ہوتا، گوشت میں 90 فیصد پانی ہوتا ہے، بہتر یہی ہے کہ گوشت کو کپڑے سے خشک کرلیں پھر فریج میں پلاسٹک کی تھیلیوں میں اچھی طرح بند کر کے رکھیں۔
اگر آپ فریزر میں گوشت رکھتی ہیں تو اس میں دیگر پھل اور سبزیاں نہ رکھیں کیونکہ گوشت کی بساند سے یہ چیزیں خراب ہوسکتی ہیں۔
گوشت کو فوری فریزر میں رکھنے سے بیکٹریا نشونما نہیں پاتے، جس سے گوشت چند دنوں تک قابل استعمال رہتا ہے۔
گوشت سے لگی چربی کو نکال دیں اور اسے پلاسٹک کی تھیلی یا المونیم بیگ میں اچھی طرح پیک کر کے رکھیں، گوشت کے ساتھ جتنی چربی کم رہے گی اتنا ہی گوشت محفوظ رہے گا۔
گوشت کے بجائے اس کا قیمہ بھی بنا کر محفوظ کیا جاسکتا ہے، اگرکباب بنالیے جائیں تو زیادہ بہتر رہتا ہے ۔
قربانی کے فوری بعد گھروں میں کلیجی، گردے بنانے کا رجحان عام ہوتا ہے، پکانے سے قبل کلیجی کی صحت کی جانچ کریں یہ دیکھ لیں کہ کہیں کلیجی میں سوراخ، یا کو ز خم تو نہیں ہے، کلیجی کا رنگ تبدیل تو نہیں ہوا ہے اگر ایسا کچھ دکھائی دے تو اس کلیجی کو نہ پکائیں کیونکہ اس سے فوڈ پوائزننگ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
قربانی کے دوران سب سے اہم اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کو اخبار کے کاغذ میں لپیٹ کر تقسیم نہ کریں اور نہ ہی رکھیں کیونکہ سیاہی میں سیسہ کا جُز شامل ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
قربانی کا گوشت اور چند احتیاطی تدابیر:
گوشت پکاتے وقت کم سے کم تیل یا گھی استعمال کریں۔ ادرک، لہسن، ہلدی، اور گرم مسالے ضرور شامل کریں، ایک وقت میں ساٹھ سے سو گرام گوشت کھایا جا سکتا ہے۔
گوشت کے ساتھ سبزیوں کا سلاد ضرور استعمال کریں کہ یہ فائبر فراہم کرتا ہے، تو اس کے کھانے سے قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔
گوشت کے ساتھ لیموں کا استعمال خاص طور پر کیا جائے، کیوں کہ لیموں، گوشت میں موجود فولاد کو جسم میں جذب ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
عید کے ایّام میں اور اس کے بعد بھی کئی روزتک گوشت کے کئی طرح کے مرغوب اور پسندیدہ پکوان بنائے جاتے ہیں، ایسے میں ان لذیذ اورمزے دار کھانوں سے ہاتھ روکنا قدرے مشکل ہو جاتا ہے، تو یہ گوشت کے پکوان ضرور کھائیں لیکن اعتدال کا راستہ اختیار کریں ۔
اس موقعے پر گوشت کے ساتھ سبزیوں، پھلوں کا استعمال بھی بےحدضروری ہے تاکہ غذا میں توازن برقرار رہے، بالخصوص ذیابطیس، بلڈپریشر اور امراضِ معدہ کے مریض گوشت اور مرغّن کھانوں کے استعمال میں زیادہ احتیاط برتیں۔
ذیابطیس کے مریض اگر کھانے میں زیادتی کر جائیں تو بہتر ہوگا کہ کچھ دیر کے لیے تیز رفتاری سے چلیں تاکہ خون میں شوگر کی مقدار معمول پر آجائے۔
بُلند فشارِخون اور معدے کے السر میں مبتلا افراد تلا ہوا گوشت کھانے کے بجائے کوئلوں پر بُھون کر یا اُبال کر استعمال کریں۔
ہائی بلڈ پریشر کے مریض نمک کم سے کم استعمال کریں اور کچھ دیر آرام بھی کرلیں ۔
تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود اگر طبیعت میں کوئی خرابی محسوس ہو تو اپنے معالج سے رجوع کریں ۔
علاوہ ازیں، عام دِنوں میں بھی سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے مگر عید کے موقعے پر تو لازماً سبز چائے کا استعمال کیا جائے کہ یہ کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
عید الاضحی پر بطور خاص اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانا وقت پر کھا لیا جائے کیوں کہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور وقت بے وقت یا زائد کھانے سے نظامِ انہضام خرابی کا شکار ہو سکتا ہے۔
کھانے کے معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنے کی عادت بعض اوقات صحت کے لیے خاصی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔