دنیا بھر میں آج 19 اگست کو انسانی ہمدردی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، یہ دن ان 22 امدادی کارکنوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جو 2003ء میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر میں کام کرتے ہوئے بمباری میں ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حوالے سے جاری کردہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2020ء کے دوران دنیا بھر میں 108 ہیومینیٹیرین ورکرز دوسروں کی مدد کرتے ہوئے اپنی جان سے گئے جبکہ 125 کو اغواء کرلیا گیا۔
اسی طرح اس سال میں اب تک انسانی ہمدردی کا کام انجام دینے والے ورکرز پر 105 حملے ہو چکے ہیں۔
اس دن کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل اور یورپین کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ جینز لینارسک نے کہا کہ ہم اس طرح کے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں، ان کے مجرموں کا احتساب ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زندگی بچانے کے لیے کبھی بھی جانیں ضائع نہیں ہونی چاہئیں، انسانیت کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو ہدف نہیں بنایا جا سکتا۔ ہم ان کارکنوں کی ہمت اور لگن کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان لوگوں کے اہلخانہ، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں جو دوسروں کی مدد کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم دنیا بھر کے تمام تنازعات کے تمام فریقوں سے بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ان لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جنہیں انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
تنازعات کے علاقوں میں عام شہری تشدد کا نشانہ بنتے یا اندھا دھند حملوں میں معمول کے مطابق ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں 235 ملین افراد یعنی ہر 33 میں سے 1 فرد کو اس سال کسی دوسرے انسان کی امداد کی ضرورت پیش آئے گی جو کوویڈ-19 کے ساتھ 2020ء کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
یورپین یونین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال دنیا کے 80 ممالک میں امداد کے لیے اس نے 2.1 ارب روپے فراہم کیے۔