کراچی ( اسٹاف رپورٹر)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ بین الاقوامی قیمتوں کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہوئی ہیں‘عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے تک ہم کچھ نہیں کرسکتے ‘ توانائی کا شعبہ حکومت کی کمزوری ہے اور اس شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں کم از کم 5 سے 7 سال لگیں گے۔ بجٹ میں کیے گئے بعض فیصلوں سے آئی ایم ایف خوش نہیں‘ معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مختصر اور طویل مدت کے لیے منصوبے تیار کرلیے گئے ہیں۔ کراچی میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان بہت مشکل حالات سے گزررہا ہے، معلوم نہیں افغانستان کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا‘ٹیکس ادا کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، تاجروں کیساتھ مل کرملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ اب آڈٹ تھرڈ پارٹی سے کرایا جائیگا، ڈیڑھ کروڑ ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے‘ان لوگوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائینگے۔ایف بی آر کی وجہ سے بزنس کمیونٹی پر خوف کی فضا تھی،انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار ضرورت سے زیادہ ہے کیونکہ مختلف منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں جنہیں بیچ راستے میں نہیں روکا جا سکتا۔ ٹیکسز کی ادائیگی اب یونیورسل سیلف اسسمنٹ اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے یقینی بنائی جائے گی۔ہم آڈٹ کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکانٹنٹس آف پاکستان سے 1500 پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کریں گے۔ اگر ٹیکس نادہندگان بار بار مطلع کیے جانے کے باوجود بھی ٹیکس ادا کرنے میں ناکام رہے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔