• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی،رہائشی علاقے میں غیرقانونی کیمیکل فیکٹری، آگ سے 2 بھائیوں سمیت 16 زندہ جل گئے

کراچی،رہائشی علاقے میں غیرقانونی کیمیکل فیکٹری، آگ سے 2 بھائیوں سمیت 16 زندہ جل گئے


کراچی (اسٹاف رپورٹر)کورنگی مہران سیکٹر 6B میں واقع غیر قانونی کیمیکل فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں 2سگے بھائیوں سمیت 16محنت کش زندہ جل گئے۔ 

آگ نےدیکھتے ہی دیکھتے پوری فیکٹری کو اپنی لپیٹ لے لیا۔اطلاع ملنےپر پولیس،رینجرز،ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں اور آگ بجھانا شروع کردی۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ آگ کو بجھانے کیلئے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں جس کے باعث آگ پھیل گئی۔ 

آگ بجھانے کے دوران 2 فائر فائٹرز اور ایدھی رضاکار بھی زخمی ہوگئے۔فیکٹری کی دیواریں توڑنے کے لئے ہیوی مشینری کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ریسکیوعملے نے فیکٹری سے لاشیں نکال کر جناح اسپتال منتقل کیں۔ 

آگ کو تیسرے درجے کی آگ قرار دیا گیا ہےتنگ گلیوں کےباعث ریسکیو اداروں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آگ کی اطلاع ملتے ہی لواحقین کی بڑی تعداد فیکٹری کے باہر جمع ہو گئی۔ 

آگ لگنے کےدوران فیکٹری کے دروازے اور کھڑکیاں بند تھیں،ایک ریکسو اہلکار فیکٹری کی دوسری منزل سے گر کر زخمی ہوا۔فائر بریگیڈ نے اسنارکل کی مدد سے کھڑکیوں کو توڑنے کی کوشش،کھڑکی میں شیشے لگے ہونے کے باعث اندر جانے میں بھی شدید مشکلات پیش آئیں۔

فیکٹری میں آنے اور باہرجانےکا صرف ایک ہی راستہ ہے،چھت کا دروازہ بھی بند تھا، رینجرز کے جوانوں نےجائے حادثہ کو کارڈن آف کر لیا۔ جبکہ رینجرز کے جوان ریسکیو ٹیموں کے ساتھ مل کر امدادی کاموں میں مصروف رہے۔ترجمان سندھ رینجرزکےمطابق آگ پر قابو پالیا گیا ہے اور کولنگ کا عمل جاری ہے ۔

کورنگی میں لگنے والی فیکٹری میں موجود عملہ اس قدر اناڑی تھا کہ وہ سیفٹی سامان کو بھی بر وقت استعمال نہیں کر سکا برابر والی فیکٹری کے لوگوں نے ان کی مدد کی آگ لگتے ہی علاقے کے لوگ بڑی تعداد میں پانی سے آگ بجھانے میں مصروف ہوگئے مگر اس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ان کی کوشش ناکام ہوگئی۔

جس وقت فیکٹری میں آگ لگی ملازمین کی بڑی تعداد فیکٹری میں موجود تھی جس میں گراؤنڈ فلور پر موجود ملازمین بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پہلی اور دوسری منزل کے ملازمین ہنگامی اخراج نہ ہونے کے باعث فیکٹری سے باہر نکل نہ پائے اور تیزی سے عمارت میں بھرنے والے دھویں سے دم گھٹنے اور آگ سے جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔

گراؤنڈ پلس 2 فیکٹری میں صمد بانڈ ، تھنر اور مٹی کا تیل بھی رکھا ہوا تھا جبکہ جس کی وجہ سے آگ تیزی سے پھیلی ، آگ پر قابو پانے کے دوران کرین کی مدد سے فیکٹری کی پہلی اور دوسری منزل پر جان بچاتے ہوئے دم گھٹنے اور جھلس کر جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کا نکالا گیا جنھیں بعد ازاں جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

آگ کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے جناح اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ، فیکٹری میں آگ کی اطلاع پر وہاں پر ملازمت کرنے والے ملازمین کے اہلخانہ بھی موقع پر پہنچ گئے جہاں کئی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔

ملازمین کے اہلخانہ اپنے پیاروں کی زندگی کے لئے دعائیں مانگتے رہے ، آگ کی اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کے علاوہ سیکرٹری لیبر سندھ ، ڈی سی کورنگی اور کمشنر کراچی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔

اطلاعات کے مطابق آگ فیکٹری کی پہلی منزل پر لگی تھی اور وہاں پر موجود ملازمین جان بچانے کے لئے دوسری منزل پر بھاگے جبکہ دوسری منزل پر موجود ملازمین جان بچانے کے لئے چھت پر گئے تو وہاں پر دروازے پر تالا لگا ہوا تھا اس دوران فائر بریگیڈ کی جانب سے آگ بجھانے کے لئے پانی ڈالا گیا تو وہ اتنا گرم ہوگیا تھا کہ اس میں پاؤں تک نہیں رکھا جا سکتا تھا اور ملازمین کی جان بچانے کے حوالے سے کی جانے والی چیخ و پکار فیکٹری کے باہر تک سنائی دے رہی تھی۔

تازہ ترین