• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PMDA مجوزہ بل،صحافیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا، آج صدارتی خطاب کے دوران بھی جاری رہے گا

PMDA مجوزہ بل،صحافیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا


اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار ،نیوز ایجنسیاں)راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام آزادی صحافت ریلی اتوار کو تمام رکاوٹیں عبور کرتی ہوئی نیشنل پریس کلب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ گئی۔

مسلم لیگ نون کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب نے قائد نو از شریف کے اس پیغام کے ساتھ ریلی کو پارلیمنٹ کی طرف گامزن کیا کہ مسلم لیگ ن آزادی صحافت کی جدوجہد میں صحافیوں کی پشت بان ہے اور اس کے کارکن آزادی صحافت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

پارلیمنٹ کے باہر پہنچ کر ریلی دھرنے میں تبدیل ہو گئی جو صدر پاکستان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران بھی جاری رہے گا،دھرنے میں پاکستان بار کونسل، ہیومین رائٹس کمیشن ،سپریم کورٹ بار ،ہائی کورٹ بار ،سول سوسائٹی،ٹریڈ یونین،طلبہ تنظیموں اور دیگر لوگوں کی بھی کثیر تعداد شریک ہے۔

آر آئی یو جے نے حکومت سے چار مطالبات کیے ہیں جن میں گزشتہ تین سالوں میں جبری برطرف صحافیوں کی بحالی،تنخواہوں، واجبات کی ادائیگی اور تنخواہوں میں کی گئی کٹوتیوں کی واجبات کی شکل میں ادائیگی،صحافیوں کو اغوا،ان پرتشدد کرنے والے ملزمان کی گرفتاری،صحافیوں کے بند کیے گئے پروگراموں کی بحالی اور پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کو رکوانا شامل ہیں۔

ریلی میں چاروں صوبوں آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات کی مقامی صحافتی یونینز، نیشنل پریس کلب کے عہدیدارشریک ہوئے ، قیادت مظہر عباس ،ناصر زیدی افضل بٹ، شکیل انجم انور رضا اور عامر سجاد سید نے کی ، ریلی میں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے رہنما شاہد خاقان عباسی، فرحت اﷲ بابر، شازیہ مری ، طاہر بزنجو ،سینیٹر محمد اکرم، شاہدہ اختر علی دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آج پیر کی دوپہر دو بجے شاہراہ دستور پر احتجاجی مظاہرہ میں شریک ہوں گے ،مولانا فضل الرحمان وکلا، میڈیا، اور دیگر ملازمین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کریں گے۔ ،دھرنا کے لیے نیشنل پریس کلب سے ریلی نکالی گئی۔

اس موقع پر خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی مارشل لا حکومت میں بھی صحافت کو دبانے کے لیے ایسے حربے استعمال نہیں کیے گئے جو موجود حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے، صحافت کی آزادی کوئی آپشن نہیں بلکہ عوام کا آئینی حق ہے ،کیا پیمرا کافی نہیں تھا۔

صحافیوں کو اٹھانا، ٹیلی فون کرنا کافی نہیں تھا کہ آج پی ایم ڈی اے کی ضرورت پڑ گئی کہ ملک میں عوام تک حق سچ کی آواز نہ پہنچنے پائے ، یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے، ہمارا آج یہاں آنے کا مقصد یہ تھا کہ جو احتجاج صحافی کر رہے ہیں ہم اس میں برابر کے شریک ہیں، جس ملک میں اس قسم کے کالے قانون ہوں گے، اس ملک میں کوئی آزادی نہیں رہتی، جب صحافت کی آزادی نہیں رہتی تو پھر عوام اور شہری کی آزادی بھی چلی جاتی ہے۔ 

ایوب خان سے لے کر پرویز مشرف تک لوگوں نے یہ کوشش کی لیکن یہ پہلی نام نہاد جمہوری حکومت ہے جو آج صحافت کو دبانے کی پوری طرح اور ہر طریقے سے کوشش کر رہی ہے۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم اس تحریک میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے یہ پی ایم ڈی اے کا قانون لاکر صحافیوں کو ختم کرنے کی سازش ہے ، اس کالے قانون کو پاس نہیں ہونے دیں گے میڈیا کی آزادی پر شب خون نہیں مارنے دیں گے۔

سینئر اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ کہ اللہ بادشاہ ہے ہم کسی سے نہیں ڈرتے ,آئین میں دیئے گئے گئے حقوق کا تحفظ کرنا جانتے ہیں پابندیاں ہمارے لیے نئی بات نہیں ہیں طویل عرصے سے اظہار خیال کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور شاید کرتے رہنا ہماری مجبوری ہے ، اپوزیشن سے ہماری کوئی توقعات نہیں ہیں لیکن عوام سے تو ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہمیں مجبور کرنے کے خواہاں رسوا ہو جائیں گے۔

سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ کہ اب تو وزیر اطلاعات کو پتہ چل گیا ہوگا کہ ناصر زیدی کون ہے؟ صحافی پاکستان کے 22کروڑ عوام کی آنکھیں کان اور زبان ہے ہے،صحافی ڈٹے ہوئے ہیں اور ڈٹے رہیں گے ، خوشحالی کل بھی ہماری منزل نہیں تھی اور آج بھی ہماری منزل نہیں ہے شاید بھو کے رہنا ہمارا مقدر ہے اور ہم اس دباو کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

پی ایف یوجے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک میڈیا آزاد نہیں ہوجاتا۔ پی ایم ڈی اے کالا قانون اسے حکومت کو واپس لینا پڑے گا ، ۔ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ (دستور) کے سیکرٹری جنرل اکر م عابد قریشی نے کہا کہ حقوق کے تحفظ کے لیے خون کاآخری قطرہ تک بہا د یں گے ۔ 

16ہزار سے زاہد سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے بر طرف کر نے کے خلاف اتوار کو سرکاری ملازمین نے نیشنل پریس کلب کے با ہر احتجاجی مظاہرہ کیا ،جس میں سول سوسائٹی نے بھی حصہ لیا بعد میں یہ مظاہرین جلوس کی شکل میں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاج میں شامل ہو گئے۔

تازہ ترین