ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی اور سوشل میڈیا میں خلل معمول بن گیا۔ طلبہ، فری لانسرز اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ افراد کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
گزشتہ کئی روز سے ملک کے مختلف علاقوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں خلل معمول بن چکا ہے۔ طلبہ اور فری لانسرز کو بھی انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی سے سخت اذیت کا سامنا ہے۔
سائبر سیکیورٹی انجینیئر سید آفاق کا کہنا ہے کہ ہمارا سارا کام انٹرنیٹ پر ہوتا ہے، ہمارے کلاؤڈ بیسڈ سرور ہوتے ہیں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فری لانسر ہمنہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سے آرڈرز کم آتے ہیں، فائیور نے انٹرنیٹ سلو کی وجہ سے ہمیں پیچھے کردیا ہے۔
آئے روز انٹرنیٹ کی بندش کے باعث گھر سے آن لائن کاروبار کرنے والی خواتین کو بھی روزگار ختم ہوجانے کا خدشہ ہے۔
بزنس آنر عائشہ معروف کا کہنا ہے کہ میں آن لائن بزنس کر رہی ہوں، ہمارے کسٹمرز مطمئن نہیں ہو رہے ہمارے بزنس کا بہت نقصان ہو رہا ہے۔
انٹرنیٹ کی بار بار بندش نے طلبہ کی کارکردگی کو مختلف پلیٹ فارمز پر آن لائن آئی ٹی کے مقابلوں میں بھی متاثر کیا ہے۔
سائبر سیکیورٹی اسپیشلسٹ حسنین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ سے ہماری ٹیم بہتر پرفارم نہیں کر پائی اور سوالات کے جوابات وقت پر جمع نہ کروانے کی وجہ سے ہماری نمایاں کارکردگی نہیں رہی اور پوزیشن رہ گئی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم ایجوکیشنل ریسورسز تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے، آن لائن گیمز نہیں چل رہیں، پروڈکٹیویٹی کم ہو رہی ہے، فائل ڈاؤن لوڈ ہونے میں ڈیلے ہو رہا ہے۔
ہر کوئی پوچھتا ہے کہ وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز آخر کیوں متاثر ہو رہی ہیں؟ تاہم اس حوالے سے وجوہات سامنے آسکیں نہ ہی پی ٹی اے نے کوئی موقف دیا ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کا سلسلہ برقرار رہا تو ایک سال میں کم از کم ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔