• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ، بائیڈن کا خطاب، سرد جنگ کے خطرے کی نشاندہی

نیویارک (تجزیہ عظیم ایم میاں)امریکی صدر جوزف بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہاہے کہ امریکا نئی سرد جنگ نہیں چاہتا انہوں نے امن اور عالمی تعاون اور جمہوریت کے فروغ پر بھی زور دیا۔ 

صدر بائیڈن کی تقریر مصالحانہ، امن پسندی کے ریمارکس سے بھری ہوئی تھی اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’’امریکا فرسٹ‘‘ اور ’’برتر امریکا‘‘ جیسے الفاظ سے خالی تھی لیکن صدر بائیڈن کی تقریر کا تجزیہ کرتےہوئے اگر امریکی مقاصد پر نظر ڈالی جائے تو ری پبلکن صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹ صدر بائیڈن کے امریکی قومی مقاصد میں کوئی فرق نظر نہیں آتا بلکہ صدر بائیڈن کا لہجہ نرم، الفاظ میٹھے اور مقاصد ٹرمپ دور سے زیادہ مختلف نظر آتے ہیں۔ 

گو کہ صدر بائیڈن چین کا ذکر بھی تفصیلی طور پر کرنے سے گریز کیا مگر انسانی حقوق، اقلیتوں سے سلوک، جمہوریت، استبدادی حکومتوں کی مخالفت کے عنوان اور امریکا کے اتحادیوں کے موضوع کے پیچھے نہ صرف نئی سرد جنگ کے خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ دنیا ایک بارپھر دو بلاکوں میں تقسیم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ 

امریکی صدر معاشی میدان میں چین سے مقابلہ کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے اقدامات چین کی معیشت اور معاشی برتری کو روکنے پر مبنی ہیں۔ چین خاموشی سے متعدد افریقی ممالک میں تعمیر و ترقی کے پروجیکٹس کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ قائم کرچکاہے جبکہ صدر بائیڈن نے جاپان، آسٹریلیا، بھارت اور امریکا کی مشترکہ پارٹنر شپ کے مقاصد میں افریقا اور ایشیا میں مشترکہ برتری اور مشترکہ مقاصد کے حصول قرار دیا ہے۔ 

انڈو پیسفک اوشین اور کوریا سمیت اس خطے میں چین کا گھیرائو اور مقابلہ بھی ان چار ممالک کی پارٹنر شپ کا مقصد ہے اسی طرح بھارت کو چین کے خلا ف کھڑا کرکے انٹیلی جنس شیئرنگ سے لے کر اسلحہ کی تیاری اور تجارتی مراعات دیکر جنوبی ایشیا کے خطے میں نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان سرد جنگ میں اضافہ بلکہ تصادم کے خطرات کو بھی ہوا دی ہے جس میں امریکا بھارت کا اتحادی ہوگا۔

تازہ ترین