• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڈلے کو چھوڑ دیا، عمران نے کہایہ میرا اثاثہ ہے، عدالت نے کہا نئیں پتر نئیں تینوں نئیں پتا، تو صادق تے امین ایں، نواز شریف

Todays Print

لاہور(نمائندہ جنگ،آن لائن، این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم عدل کی تحریک کامیاب ہونے تک اس پر ڈٹے رہیں گے’مجھے بزدل کہنے والا 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجائے گا’ہم نے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اوردہشت گردی کو ختم کردیا’کیا اس ملک میں کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ دے؟۔ لاڈلے کو اعتراف جرم کے باوجود چھوڑ دیا گیا۔وہ منگل کے روز مسلم لیگ (ن)کے شوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے سابق وزیر اعظم نے کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرا پیغام اگر آپ کو پسند آئے تو اپنے گھر والوں کو ہمنوا بنائیں اور الیکشن تک یہ فورس اتنی طاقت ور بنائیں کہ مخالفین کو بھی خوف آنے لگے۔انہوں نے کہاکہ 4 سال قبل عوام سے وعدہ کیا تھا کہ لوڈشیڈنگ کو دفن کروں گا اور آج لوڈشیڈنگ دفن ہورہی ہے اگرچہ یہ ایک مشکل کام تھا مگر نواز شریف ہمیشہ مشکل کام میں ہی ہاتھ ڈالتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ عوام کے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا کیا، بے حساب کارخانے لگائے، شہباز شریف نے میرے کندھے سے کندھے ملا کر ساتھ دیا اور 18 مہینوں میں وہ منصوبے مکمل کیے جو پاکستان کی تاریخ میں 20 سال میں مکمل نہیں ہوتے تھے۔انہوں نے کہا کہ طلب سے زیادہ ملک میں بجلی ہے اور یہ ایسا کارنامہ ہے جو تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 1999 میں جب مجھے جلا وطن کیا گیا تو کوئی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی نہیں تھی لیکن جب میں واپس آیا تو ملک دہشت گردی کی کی زد میں تھا، بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی۔مگر ہم نے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دہشت گردی کو ختم کیا۔ لاہور میں کرکٹ دوبارہ شرع ہوئی۔ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی۔ ۔پاناما کیس کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد پاکستان میں ترقی بند ہوگئی اور پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہوگئے۔چار سالوں میں اسٹاک مارکیٹ ہمیشہ اوپر کی جانب گئی لیکن فیصلے کے بعد یہ مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔ سٹاک مارکیٹ 16ہزار پوائنٹ گر گئی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس ملک میں کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ کرے؟جو مشرف کے گنا ہوں کا حساب لے؟ہم نے مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرایا مگر اس کے خلاف فیصلہ آج تک نہیں آیا۔جبکہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ دو ہفتے میں آجاتا ہے۔ لیکن اب یہ وقت آئے گا کہ مشرف کے خلاف فیصلہ آئے۔انہوں نے کہا کہ عوام کی حکومتوں کا تختہ الٹنے والوں کو ہماری عدالتوں نے خوش آمدید کہا،انہیں پاکستان کے آ ئین سے کھیلنے کے مواقعے فراہم کیے۔پرویز مشرف کو آئین سے کھیلنے کا حق دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپ اس قوم کا سرمایہ ہیں، آپ امید اور یقین کا پیغام ہیں، نوجوان ہی قائد اعظم کی سپاہ کا ہراول دستہ تھے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بزدل کہنے والا 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجائے گا۔ بدقسمتی سے میرے خلاف فیصلے کے بعد پاکستان میں ترقی رک گئی ہے، کئی سال تک ہم نے یہ تماشا اور عذاب برداشت کیا ہے، نواز شریف نے کہا کہ انسان تب تک معصوم ہے جب تک اس پر جرم ثابت نہ ہوجائے، مقدمے کی منصفانہ کارروائی ہر انسان کا حق ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں کی آف شور کمپنیاں حلال اور کچھ کی حرام ہیں۔کچھ کا بینی فشل آنر ہونا جائز اورکچھ کا ناجائز ہے۔ میرا حساب کتاب تب سے ہورہا ہے جب میں گورنمنٹ کالج میں پڑھتاتھا۔ماڈل ٹائوں کےجس گھر میں مریم پیدا ہوئی اس کا بھی حساب مانگا جا رہا ہے۔جبکہ لاڈلے سے کہا جا رہا ہے کہ پانچ سال کا حساب دے دو۔ایک خاندان پر بے بنیاد الزامات پر کئی ریفرنس دائر ہوجاتے ہیں جبکہ ایک لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑ دیا جاتا ہے۔ عمران خان نے کہا یہ میرا اثاثہ ہے۔ عدالت نے کہا’ نئیں پُتّر نئیں، نئیں پُتّر نئیں،تینوں نئیں پتا، سھانوں پتا اے، اے تیرے اثاثے نئیں،توں صادق تے امین این،شکر ہے کہ یہ نہیں کہہ دیا کہ یہ بھی نواز شریف کے اثاثے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے سے ایک خیالی تنخواہ وصول نہیں کی اور نااہل قرار دے دیا گیا۔ اب عمران خان خود کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کو سزا دینی تھی تو پاناما پر دی جاتی اقامہ پر کیوں دی، یہ ہیں وہ حالات جس نے ملک کو تماشا بنا کر رکھ دیا ہے، یہ ناانصافی اب نہیں چلے گی، ہمیں عدل کی تحریک کامیاب ہونے تک اس پر ڈٹے رہنا ہے۔عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بیٹے سے خیالی تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل قرار دے دیا گیا، مزا تو تب آتا جب مجھ پر 10 روپے کی بھی کرپشن ثابت ہوجاتی۔ مسئلہ میری نااہلی کا نہیں بلکہ مسئلہ آئین اور ووٹ کے تقدس اور عوام کے ساتھ 70 سال سے جاری زیادتیوں کا ہے۔ 2009 میں ہم نے عدلیہ بحالی کے لیے فیصلہ کن مارچ کیا، اگر میں بزدل ہوتا تو زنجیروں کو توڑ کر آگے نہ بڑھتا، دوسروں کو بزدل کہنے والا اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے، وہ خود تو اس وقت راولپنڈی میں چھپ گیا تھا۔شہباز شریف نے بھی ڈھنڈا مگر وہ نہیں ملا۔الیکشن آتا ہے تو وہ دھاندلی کا راستہ ڈھونڈتا ہے اور امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتا ہے، 2018 میں وہ سیاست سے آؤٹ ہوجائے گا۔وہ ایل بی وبلیو نہیں، کیچ آئوٹ نہیں، رن آئوٹ نہیں، کلین بولڈ ہوگا،دھرنا مافیا کی سیاست دفن ہو جائے گی۔قبل ازیں میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ جمہوریت میں کٹھ پتلیاں اور امپائر کی انگلیوں پر ناچنے والے نہیں ہوسکتے، 20 کروڑ لوگوں کی رائے پر 2 یا 5 لوگ اپنا نظریہ مسلط نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ نظریہ نواز شریف کے مطابق جمہوریت میں ملاوٹ نہیں ہوسکتی، نظریہ جمہوریت میں نظریہ ضرورت نہیں ہوسکتا نواز شریف نے آسان راستے پر صحیح راستے کو ترجیح دی اور اس میں نواز شریف پر مشکلات آئیں پھر بھی انہوں نے یہی راستہ اختیار کیا۔مریم نواز نے کہا کہ جسے عوام پلس کردیں اسے کوئی مائنس نہیں کرسکتا، نواز شریف پر جب بھی آزمائش آئی وہ اس سے کندن بن کر نکلے۔مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف تمام مشکلات کے باوجود عوام کے لیے ڈٹے رہے اور ان پر اس وجہ سے مشکلات بھی آئی 2013 میں شروع ہونے والا سوشل میڈیا آج پاکستان کی گلی گلی میں پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مخالفین نون لیگ کی سوشل میڈیا فورس سے ڈرتے ہیں اور ہمارے کارکنوں نے اس میدان میں مخالفین کو دھول چٹا دی۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف نے عدلیہ کو بحال کرایاتو اپنی حکومت گنوا دی لیکن اپنا وعدہ پورا کیا، 2013کا الیکشن ہوا اور قوم نے آپ کو پلس کر دیاجس کو عوام پلس کر دیں اس کو کوئی مائنس نہیں کر سکتا۔نواز شریف نے عوام کیلئے عدل کی جنگ لڑنے کا اعلان کیا، جمہوریت میں ملاوٹ نہیں ہو سکتی، یہ نواز شریف کا نظریہ ہے، نواز شریف نے آسان کے بجائے ٹھیک راستے کو ترجیح دی، اس لئے ان پر مشکلات آئیں، نواز شریف کو غلط کو غلط کہنے کی سزا ملی۔ انہوں نے ہجوم سے پوچھا مجھے بتائو یہ نظریہ کیا ہے، یہ نظریہ نواز شریف ہے کہ جمہوریت میں ملاوٹ نہیں ہو سکتی، ایمپائر کی انگلیوں پر ناچنے والے نہیں ہو سکتے، نظریہ ضرورت نہیں ہو سکتا، 20کروڑ لوگوں کی رائے پردو ،تین یا پانچ لوگ اپنا ن نظریہ مسلط نہیں کر سکتے اور جس کو آپ پلس کر دیں اس کو کوئی مائنس نہیں کر سکتا، اگر باقی اداروں کی عزت ہے تو منتخب وزیراعظم کی بھی عزت ہونی چاہیے کیونکہ وزیراعظم پر حملہ ہر اس شخص پر حملہ ہوتا ہے جس نے ووٹ دیا ہو، نواز شریف پر حملے اس لئے ہوتے ہیں کیونکہ وہ بھی ایک نظریے کے ساتھ کھڑا ہے،نواز شریف آپ سے زیادہ اور کون جانتا ہے کہ حق کو حق کہنے کی قیمت کیا ہوتی ہے، آپ نے بار بار یہ قیمت ادا کی، آپ جانتے ہیں کہ ڈکٹیشن لینے کی قیمت کیا ہوتی ہے، یہ ہمت اللہ نے نواز شریف کو عطا کی ہے جو ہر کسی کے اندر نہیں ہوتی، یہاںکوئی استعمال ہو رہا ہے اور کوئی استعمال کر رہا ہے، صرف ایک شخص ہے جو عوام کیلئے ڈٹ کر کھڑا ہے اور وہ ہے میاں نواز شریف، حق پر چلنے والوں کے راستے میں آزمائشیں بھی آتی ہیں لیکن نواز شریف پر جب آزمائش آئی آپ اس میں سے کندن بن کر نکلے، آپ نے ہر تکلیف کو سہا،1999کے مارشل لاء کے بعد میں عدالتوں اور جیلوں کی مین گواہ تھی، جس دن آپ کو عمر قید کی سزا سنائی تو میں نے آواز لگائی کہ اللہ کا ڈر کرو آپ نے بے گناہ کو سزا دی ہے، آپ پر سختیاں آئیں پر اس کا ثمر عوام کو جمہوریت کے تسلسل کی صورت میں ملا،آپ نے پہلی بار جمہوریت پر شب خون مارنے والے مشرف پر مقدمہ بنوایا، آپ کے خلاف دھرنے، ڈان لیکس، پانامہ ہوا لیکن آپ جھکے نہیں اوریہ اس کا ثمر ہے کہ ، اب آمروں کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے، اس جدوجہد کا ثمر ہے کہ مشرف آج جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔ انہوں نے کہاہم نے اسی پاکستان میں رہنا ہے اس لئے نواز شریف کا ساتھ دینا ہے تا کہ ایسا پاکستان ملے جس میں عدل و انصاف عوام کو ملے گا، میرے ساتھ وعدہ کرو کہ اپنے ووٹ کی حرمت کی حفاظت کرو گے، عدل اور انصاف کی اس تحریک میں عوام نواز شریف کا ساتھ دے۔ 

تازہ ترین