
شہروں میں ہے سناٹا
بدلتے وقت کے سانچے میں ڈھل گئی دنیامیں پیچھے رہ گیا، آگے نکل گئی دنیاتجھی کو آتا ہے پتھر کو موم کر دیناتری نگاہ پڑے اور پگھل گئی دنیاآج کے اخبارات میں آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلام
February 16, 2013 / 12:00 am
ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے
ڈاکٹر محمد علی شاہ کی وفات نے نہ صرف ان کے دوستوں، فیملی اور کرکٹ کے ساتھیوں کو افسردہ کیا بلکہ وہ ہزاروں مریض جو ان کے دست شفا سے فیضیاب ہوئے اور وہ تمام سیاسی ساتھی، وزراء، اسمبلی کے ممبران جن کو ڈا
February 10, 2013 / 12:00 am
ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے
ڈاکٹر محمد علی شاہ کی وفات نے نہ صرف ان کے دوستوں، فیملی اور کرکٹ کے ساتھیوں کو افسردہ کیا بلکہ وہ ہزاروں مریض جو ان کے دست شفا سے فیضیاب ہوئے اور وہ تمام سیاسی ساتھی، وزراء، اسمبلی کے ممبران جن کو ڈا
February 09, 2013 / 12:00 am
حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا
قفس میں مجھ سے روداد چمن ہے نہ ڈر ہمدمگری ہے جس پہ کل بجلی وہ میرا آشیاں کیوں ہوآج صبح کا اخبار ہاتھ میں تھامتے ہی شہ سرخیوں پر نظر پڑی تو غالب کا یہ شعر یاد آگیا اگرچہ یہ شعر کسی اور موقع محل
February 02, 2013 / 12:00 am
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاںچلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلےجو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلےنظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلےکامران فیصل اگر فیض صاحب کے مندرجہ بالا اشعار
January 28, 2013 / 12:00 am
زیب دیتے ہیں فراق اوروں کو کب یہ کفریات
میری باتیں سن کے آنکھوں میں نمی سی دیکھ لےکافر و دیندار سے سن دہریات و دینیاتمجھے نہیں معلوم کہ فراق گورکھپوری بھی کسی دھرنے میں بیٹھے تھے مگر نہ جانے ان کا مندرجہ بالا شعر مجھے دھرنے سے متعلق
January 19, 2013 / 12:00 am
ہرسمت سے بربادکرے
مقدورہو‘توخاک سے پوچھوں کہ‘ اے لئیم!تو نے وہ گنج ہائے گرانمایہ کیا کیئے!پروفیسرغفور کے بعد قاضی حسین احمد کی رحلت سے نہ صرف دنیا میں دو نیک اور پرہیزگار لوگوں کی کمی ہوگئی ہے بلکہ ہم پاکستانی
January 12, 2013 / 12:00 am
”وہم و گماں بنتا گیا“.
پہلے بھی خزاں میں باغ اجڑے پر یوں نہیں جیسے اب کے برسسارے بوٹے پتہ پتہ روش، روش بربا ہوئےپہلے بھی طواف شمع وفا تھی، رسم محبت والوں کیہم تم سے پہلے بھی یہاں منصور ہوئے فرہاد ہوئےزہر کا
December 24, 2012 / 12:00 am
کچھ رات کٹے..
کیا ان دنوں بسر ہو ہماری فراغ میںکچھ تفرقہ رہا، نہ دل و درد و داغ میںمرزا غالب کا یہ شعر آج کل حسب حال ہے۔ خبریں سنیں تو لگتا ہے کہ یہی تو کل بھی سنی تھیں۔ اخبار اٹھاؤ تو لگتا ہے کہ پرانا ہے۔
December 10, 2012 / 12:00 am
آہستہ آہستہ
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میںروز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرےمحترمہ پروین شاکر مرحومہ کے انسٹھویں یوم ولادت پر ٹیلیویژن پر ان کے بارے میں پروگرام دیکھ رہا تھا تو ان کا مندرجہ بالا شعر د
December 01, 2012 / 12:00 am
تو پھر کیا کرے کوئی
دم بخود رہ گئی بلبل ہی چمن میں ورنہکون سا پھول تھا جو گوش بر آواز نہ تھاپچھلے دنوں دونوں چیف صاحبان کے اپنے اپنے حلقے میں خطابات کو میڈیا نے اس انداز میں بریکنگ نیوز بناکر آمنے سامنے رکھ کر پی
November 20, 2012 / 12:00 am
ہم سے کیا منواؤ گے
تیرے خیال پہ شب خوں توخیر کیا کرتے بہت ہوا تو اک اوچھا سا ہاتھ مار آئےمصطفی زیدی کے اس شعر کو ایبٹ آباد آپریشن کے تناظر میں پڑھئے تو شاید لطف زیادہ آئے۔ بہرحال ہمارے لوگ بذلہ سنج واقع ہوئے ہیں
November 05, 2012 / 12:00 am