سندھ، سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا بحران، مریض پریشان

December 01, 2021

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

حکومت سندھ کی جانب سے ادویات کے انتخاب کیلئے تشکیل دی گئی سی پی سی (سینٹرل پریکیومنٹ کمیٹی) 5 ماہ گزرنے کے باوجود اپنا کام مکمل نہیں کر سکی۔

کمیٹی کی جانب سے تاحال ادویات کی فہرستیں جاری نہیں کی گئیں جسکے باعث نہ ادویات خریدی جارہیں نہ ہی مریضوں کو فراہم کی جارہی ہیں۔ جبکہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا جلدخریداری کیلئے سی پی سی کی ذیلی کمیٹیاں بنانی پڑیں گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صوبے بھر کے اسپتالوں میں ادویات کی خریداری کیلئے مختص بجٹ میں سے 85 فیصد بجٹ سے وہ ادویات خریدی جاتی ہیں جن کی فہرستیں سی پی سی فراہم کرتی ہے جبکہ 15 فیصدبجٹ سے ضروری ، جان بچانے والی اور ایسی ادویات خریدی جاتی ہیں جو سی پی سی کی فہرستوں میں شامل نہیں ہوتیں ۔

ان ادویات کا استحقاق اسپتال انتظامیہ کو ہوتا ہے ایسی ادویات کی خریداری کو لوکل پرچیز کا نام دیا جاتا ہے۔

فہرستیں جاری نہ ہونے سے 85 فیصد ادویات نہیں خریدی جارہیں جس سے تمام اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہوگئی ہے۔

سی پی سی گزشتہ 4 سالوں سے تاخیر سے فہرستیں جاری کر رہی ہے حالانکہ اصولاً کمیٹی کو مارچ اپریل میں اپنا کام شروع کرنا چاہیے اور نئے مالی سال میں جولائی میں فہرستیں فراہم کر دینی چاہئیں تاکہ نئے ریٹ پر موزوں ادویات خریدی جاسکیں لیکن ایسا نہیں ہورہا۔