پاکستان کرکٹ ٹیم کو بیٹنگ لائن، اسپین بولنگ کے شعبے پر خصوصی توجہ دینا ہوگی

January 18, 2022

نئے سال میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو بڑے اور مشکل چیلنجوں کا سامنا ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لئے نئے کوچز کا تقرر کرنا ہے اور چار بڑی ٹیموں آسٹریلیا،ویسٹ انڈیز،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔چیئرمین رمیز راجا کو بھی بڑے فیصلے کرنا ہے اس لئے وہ کہتے ہیں کہ سال 2022 پاکستان کرکٹ پرستاروں کے لیے بمپر سال ہے اس سال بڑی ٹیمیں پاکستان آئیں گی ہم پرامید ہیں کہ کوویڈ 19 کی غیرمعمولی صورتحال کے باوجود آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔

سیریز ایسے وقت میں رکھی گئی ہے کہ دونوں ٹیموں کے بڑے کھلاڑی پاکستان آسکیں۔لیکن اس سے بڑا چیلنج اس ماہ پاکستان سپر لیگ سیون ہے۔ کورونا کے خدشات کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ پر امید ہے کہ سخت ایس او پیز کے ساتھ پی ایس ایل کامیابی سے ہوگا۔ حالانکہ جنوبی افریقا نے اپنے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے لئے این او سی دینے سے انکار کردیا ہے۔رمیز راجا کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچز کی تقرری پر کپتان بابر اعظم، محمد رضوان اور ثقلین مشتاق سے بات ہوئی ہے عام تاثر یہی ہے کہ قومی ٹیم کے ساتھ غیرملکی کوچز کی تقرری ہونی چاہیے۔

نئےسال 2022 میں میری ترجیح ہوگی ایج گروپ کرکٹرز کو وظیفہ اور مسابقتی کرکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے انڈر 19 اور ویمنز پی ایس ایل کے لیے کام کررہے ہیں پاکستان میں ٹی ٹین کرکٹ ٹورنامنٹ کروانے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے ڈراپ ان اور ہائبرڈ پچز پر تیزی سے کام کررہے ہیں۔ سال نو کے آغاز پر رمیز راجا نے کہا کہ اسلام آباد میں اسٹیڈیم اور ہائی پرفارمنس سینٹر میں نئے کمرے بنانے پر توجہ مرکوز ہے۔

رمیز راجا نے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں ابھی کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ کوچز ملکی ہوں یا غیر ملکی، لیکن کوچز کو طویل معاہدے دینے سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔2021 میں پاکستان کرکٹ چند کھلاڑیوں کے گرد گھومتی رہی۔

محمد رضوان نے کیلنڈر ایئر 2021 میں وکٹوں کے پیچھے 56 شکار کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ میں 455 رنز، ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 134 رنز اور ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میں ریکارڈ ساز 1326 رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔فاسٹ بولر حسن علی نے 9 ٹیسٹ میچز میں 41 وکٹیں حاصل کیں۔

انہوں نے اس سال ایک مرتبہ ایک اننگز میں 10 وکٹیں جبکہ پانچ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دو پلیئر آف دی میچ اور ایک پلیئر آف دی سیریز کے ایوارڈز بھی جیتے۔ کپتان بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی کی کارکردگی بھی غیر معمولی رہی۔ سنیئرز کے ساتھ نوجوان کرکٹرز بھی پاکستان کرکٹ کے دروازے پر دسک دے رہے ہیں۔ محمد وسیم جونیئر نے 2021 میں 45 وکٹیں لے کر ابھرتے ہوئے کرکٹر آف دی ایئر کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اس میں 15 انٹرنیشنل وکٹیں بھی شامل ہیں۔

صاحبزادہ فرحان نے پاکستان کپ میں 487 رنز، قومی ٹی ٹوئنٹی میں 447 رنز اور قائداعظم ٹرافی میں 935 رنز بنا کر ڈومیسٹک کرکٹر آف دی ایئر کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف مار چ کی سیریز میں اسپنرز کا کردار اہم ہوگا۔یاسر شاہ مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ساجد خان نے زبردست بولنگ کی جبکہ نعمان علی کی گیند کا جادو نہ چل سکا پھر قائد اعظم ٹرافی میں نعمان ان فٹ ہوگئے۔

سلیکٹرز لیگ اسپنر زاہد محمود کو دورے تو کرارہے ہیں لیکن انہیں کھلانے کے موڈ میں نظر نہیں آرہے ہیں۔اس لئے نئے سال میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنی بیٹنگ لائن کے ساتھ اسپین بولنگ کے شعبے پر خصوصی توجہ دینا ہوگی تاکہ ہوم گراونڈ پر بڑی ٹیموں کو زیر کیا جاسکے ایسے میں شاداب خان کا کردار بھی طے کرنے کی ضرورت ہے۔

فاسٹ بولنگ میں حسن علی ،شاہین شاہ آفریدی،محمد عباس ،فہیم اشرف اور محمد وسیم چیلنج کا سامنا کرنے کو تیار ہیں اس لئے2022پاکستان کرکٹ کو بلندیوں پر لے جانے کا سال ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ پاکستان کا سامنا دنیا کی بڑی اور صف اول کی ٹیموں سے ہوگا۔