ری بیسنگ، جی ڈی پی نمو میں زرعی شعبے کا حصہ 1 فیصد بڑھ گیا

January 22, 2022

اسلام آباد (مہتاب حیدر) نیشنل اکائونٹس کی ری بیسنگ کے نتیجے میں جی ڈی پی نمو میں زرعی شعبے کا حصہ1فیصد بڑھ گیا ہے، جب کہ صنعتی شعبے کا حصہ 20.9فیصد سے کم ہوکر19.5فیصد ہوگیا، تاہم، خدمات کے شعبے کا حصہ0.6فیصد بڑھ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق، نیشنل اکائونٹس کی ری بیسنگ کے نتیجے میں جی ڈی پی نمو میں زرعی شعبے کا حصہ1 فیصد بڑھ گیا ہے، جس کے بعد یہ23فیصد سے بڑھ کر 24فیصد ہوگیا ہے۔ جب کہ صنعتی شعبے کا حصہ 20.9فیصد سے کم ہوکر 19.5فیصد ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ خدمات کے شعبے کا حصہ56فیصد سے بڑھ کر 56.6فیصد ہوگیا ہے۔ ری بیسنگ کے عمل سے 30508ارب روپے کے اضافہ اثرات مرتب ہوں گے جس میں زرعی شعبے کا حصہ 7306ارب روپے، صنعتی شعبے کا حصہ5939ارب روپے اور خدمات کے شعبے کا حصہ17261ارب روپے ہوگا۔ بنیادی سال 2005-06 کے دوران زرعی شعبے کی نمو میں فصلوں کا حصہ 9.9 فیصد تھا جو بنیادی سال 2015-16 میں کم ہوکر 8.2 فیصد ہوگیا، جب کہ اہم فصلیں بھی 5.8 فیصد سے کم ہوکر 4.8 فیصد ہوگئیں ، اسی طرح کپاس بھی 0.8 فیصد سے کم ہوکر 0.4 فیصد پر آگئی۔ زرعی شعبے میں مویشیوں کا حصہ جی ڈی پی نمو کے لحاظ سے 2005-06 میں 12.1 فیصد تھا جو کہ 2015-16 میں بڑھ کر 14.9 فیصد ہوگیا۔ تاہم، جنگلات اور ماہی گیری کا حصہ تقریباً یکساں رہا۔ اہم فصلیں جیسا کہ گندم، گنا، کپاس اور چاول 1718 ارب روپے سے کم ہوکر 1462 ارب روپے ہوگئے۔ اس کے علاوہ دیگر فصلیں 740 ارب روپے سے بڑھ کر 912 ارب روپے ہوگئے۔ البتہ کپاس 163 ارب روپے سے کم ہوکر 122 ارب روپے ہوگئے۔ مویشیوں کا حصہ 3847 ارب روپے سے بڑھ کر 4532 ارب روپے ہوگیا۔ البتہ پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے حالیہ مویشی شماری نہیں کی لہٰذا آخری سروے کی بنیاد پر اعدادوشمار پیش کیے گئے۔ جنگلات کا حصہ 171 ارب روپے سے کم ہوکر 162 ارب روپے ہوگیا۔