• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

21 ویں صدی میں بھی کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک سفر کے قابل نہیں

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)21 ویں صدی میں بھی کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک سفر کے قابل نہیں،وسائل کی کمی اس ٹریک پر آمد و رفت کے آڑے آ رہی، دالبندین اور احمد وال کے لوکو شیڈز بند ہوچکے، کوئٹہ زاہدان سیکشن ابھی تک بمشکل آپریشنل ہے ۔ یہ تمام راستہ صحرائی ہے اور پاکستان کا ایک منفرد حصہ ہے،کوئٹہ سے زاہدان تک ٹریک کی کل لمبائی 732 کلو میٹر ہے جس کا آخری 100 کلو میٹر کا حصہ ایران میں ہے ۔کوئٹہ تفتان ریلوے لائن جسے ایم ایل 4 کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، پاکستان کی چار مرکزی لائنوں میں سے ایک ہے۔اس راستے میں 13ریلوے اسٹیشن ،نو بڑے ریلوے پل ،چار سرنگیں آتی ہیں ،حد رفتار 40کلومیٹر ہے، کسٹم کی سہولت کوئٹہ اور تفتان میں ہے،اکسویں صدی میں بھی کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک سفر کے قابل نہیں،ریلوے ذرائع کے مطابق پدگ روٹ سپیزنڈ سے تفتان تک اور دالبندین 80 کلومیٹر کا ایریا ہے پدک روڈ اور دالبندین 60 کلومیٹر کا علاقہ ریتیلے پہاڑوں پر مشتمل ہے جہاں طوفانی ہوائیں چلنے سے اکثر ریت ریلوے ٹریک پر آ جاتی ہے اورریلوے ٹریفک کئی کئی دن معطل رہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق لوکو شیڈ احمدوال اور دالبندین اب آپریٹو نہیں اور وسائل کی کمی کے سبب بند ہوچکے ہیں اور یہاں کوئی انجن موجود نہیں ہے۔

ملک بھر سے سے مزید