اسلام آباد (ساجد چوہدری )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کےاجلاس میں بعض ارکان نے مون سون بارشوں اور اس سے ہونے والے نقصانات پرنیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی بریفنگ اور کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے پہلے سے ایسے اقدامات کیوں نہیں کرتی کہ لوگ محفوظ ہو سکیں؟، زمینی حقائق یہ ہیں کہ این ڈی ایم اے نے جو ابتدائی وارننگ سسٹم بنایا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،جب سیلاب لوگوں کے گھر وں تک آجاتا ہے، پھر این ڈی ایم اے پہنچ کر کھانا اور ریلیف سامان پہنچاتا ہے، ممبر کمیٹی شگفتہ جمانی نے چیئرمین این ڈی ایم اے کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا، جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس این ڈی ایم اے ہیڈکوارٹر میں چیئرپرسن کمیٹی منزہ حسن کی زیرصدارت ہوا، چیئرمین این ڈی ایم اےلیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کمیٹی کو ارلی وارننگ سسٹم و دیگر امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، 2025 میں پاکستان پانی کی کمی سے متاثر ہونے والا 15 ملک بن جائے گا،اس سال مون سون میں معمول سے زائد بارشیں متوقع ہیں،این ڈی ایم اے حکام نے بتایا یہ بارشیں سندھ ،لوئر پنجاب اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں متوقع ہیں، گلیشیر پگھلنے سے بھی سیلاب کا خدشہ ہے، گلوبل گلیشئر مانیٹرنگ پورٹل سے گلیشئرز پر مانیٹرنگ کی جاتی ہے، گزشتہ کئی سال سے گلیشئرز پگھلنے کا سلسلہ جاری ہے۔