پرتشدد جرائم سے نمٹنے کیلئے سٹاپ اینڈ سرچ اختیارات کے استعمال پر عائد پابندیوں کا مستقل خاتمہ

May 18, 2022

لندن (پی اے) ہوم سیکریٹری مس پریتی پٹیل نے پر تشدد جرائم سے نمٹنے کیلئے حکومت کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر سٹاپ اینڈ سرچ اختیارات کے استعمال میں پولیس پر عائد کی گئی پابندیوں کو مستقل طور پر ہٹا دیا ہے ۔ گزشتہ روز پولیس فورسز کو لکھے ایک خط میں ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے پولیس کے سٹاپ اینڈ سرچ کے اختیارات کے استعمال پر شرائط میں نرمی کا اعلان کیا ہے ۔ کرمنل جسٹس اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ سیکشن 60 کے تحت اختیارت کے استعمال میں نرمی کی گئی ہے۔ کرمنبل جسٹس اینڈ پبلک آرڈر ایکش سیکشن 60کے تخت آفیسرز کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی علاقے میں بغیر سنگین تشدد کی توقع کی وجہ سے کسی معقول وجہ اور بنیاد کے لوگوں کی تلاشی لے سکتے ہیں ۔ ان اختیارات کے تحت آفیسرز ہتھیاروں کے استعمال سے قبل یا حالیہ حملے یا واقعہ میں استعمال ہونے والے اسلحہ کو تلاش کر سکتے ہیں ۔ یہ اقدام 2104میں اس وقت کی ہوم سیکریٹری تھریسا مے جو بعد میں وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں کی جانب سے عائد کردہ حدود کو ختم کرتا ہے۔ سٹاپ اینڈ سرچ کا وسیع استعمال ان خدشات کی وجہ سے متنازع ہے کہ اس اقدام سے غیر متناسب طور پر سیاہ فام اور اقلیتی نسلی کمیونٹیز متثر ہوتی ہیں اور کمپین گروپس نے پہلے بھی سیاہ فام نسلی اور اقلیتی کمیونٹیز کے خلاف ان اختیارات کے غیر متناسب استعمال پر کڑی تنقید کی تھی۔ ان کمپین گروپس نے پہلے بھی متنبہ کیا تھا کہ اگر ان اختیارات کے استعمال پر عائد پابندیوں کو نرم کیا گیا تو اس سے برطانیہ میں امتیازی سلوک بڑھ سکتا ہے۔ اب مستقل تبدیلیوں ان اختیارات کے نافذ ہونے کی طوالت 15سے 24گھنٹے تک بڑھائی جا سکتی ہے جبکہ سیکشن 60کی مدت کو اب 48گھنٹے تک بڑھایا جا سکتا ہے جب کہ پہلے یہ مدت 39گھنٹے تک محدود تھی ۔ اس کے ساتھ ہی سٹاپ اینڈ سرچ کےاختیارات کے نفاذ کے احکامات کی اجازت دینے والے افسر کا رینک سینیئر آفیسر سے کم کر کے انسپکٹر کر دیا گیا ہے اور اب انسپکٹر سرچ اینڈ سٹاپ کی اجازت دے سکتا ہے۔ جبکہ اب سپریٹندنٹ اس اجازت میں توسیع کر سکتا ہے۔ اختیارات کا حکم دینے والے آفیسر کو اب صرف یہ اندازہ کرنے کی ضرورت ہو گی کہ سنگین تشدد ہونے کے بجائے ہو سکتا ہے اور کمیونیٹیز کو عوامی طور پر پیشگی اجازت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہوم سیکریٹری مس پریتی پٹیل نے کہا کہ نائف کرائمز میں اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نائف کرائمز کی بڑھتی ہوئی لعنت اور اس کے فیملیز اور کمیونٹیز پر اثرات قطعی ناقابل قبول ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی جانب سے بھی ان گھناونے اور خوف ناک جرائم کا شکار ہونے والے متاثرین کے درد اور تکلیف کو بڑھاوا دینے کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ ہوم سیکریٹری نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مستقبل میں ہونے والے ایسے سانحات کو روکنے کیلئے اپنی طاقت کو ہر ممکن طور پر استعمال کرنے کی کوشش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ 2019کے بعد سے سرچ اینڈ سٹاپ کے اختیارات کے استعمال میں 85فیصد اضافہ ہوا ہے اور ان اختیارات کے استعمال نے سڑکوں سے تقریباً 5000ہتھیار ہٹانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مس پریتی پٹیل نے کہا کہ میں پورے دل اور عزم کے ساتھ پولیس کی پشت پر کھڑی ہوں تاکہ وہ ملک میں نائف کرائم کو کم کرنے کیلئے اپنے کام کو بلا خوف و خطر آگے بڑھا سکیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہی آفیسرز کو ان اختیارات کے موثر استعمال کے ذریعے مزید ہتھیاروں کو ضبط کرنے میں آسانی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب زیادہ تعداد میں مشتبہ افراد زگرفتار کیے جا سکیں گے اور بے گناہ افراد کی قیمتی زندگیوں کو بچایا جا سکے گا ۔ ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے مزید کہا کہ حکومت کی اس نئی حکمت عملی کے نتیجے میں مزید ہتھیاروں کو سڑکوں سے ہٹانے میں مدد ملے گی جو لوگوں کی زندگیوں کو ختم کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ موو آپریشن سیپٹر کے آغاز کے ساتھ لانچ ہوئی ہے جس کو انگلینڈ اینڈ ویلز میں پولیس فورسز کی جانب سے نائف کرائمز سے نمٹنے کیلئے سخت کارروائی کے ایک ہفتے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ حکومت نے ایک مشاورت کا بھی آغاز کیا ہے تاکہ آفیسرز کیلئے معلوم چاقو برداروں کی تلاش میں آسانی پیدا کی جا سکے۔ یہ اقدام گزشتہ ماہ منظور کیے جانے والے متنازع پولیس کرائم سینٹنسنگ اینڈ کورٹ ایکٹ کے تحت سریس وائیلنس ریڈکشن آرڈرز متعارف ہونے کے متعارف ہونے کے بعد سامنے آیا ہے جن کا مقصد اس طرح کے چیکس کو آسان بنانا ہے۔ ہوم آفس نے نائف کرائم کے خلاف کریک ڈائون کیلئے 2018میں ستیکشن 60کی حکمت عملی پر عائد پابندیوں کو واپس لے لیا ہے۔ انڈی پینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ (آئی او پی سی) کی ایک حالیہ رپورٹ میں واچ ڈاگ نے سیاہ فام ‘ نسلی اور اقلیتی گروہوں پر سٹاپ اینڈ سرچ کے اختیارات کے غیرمتناسب استعمال کے اثرات سے نمٹنے کیلئے سٹاپ اینڈ سرچ اختیارات کے استعمال پر نظرثانی کرنے پر زور دیا ہے۔ مارچ 2021تک کے سال میں سٹاپ اینڈ سرچ اختیارات کے تحت سفید فام افراد کے مقابلے میں سیاہ فام افراد کو سات گنا زیادہ روکا گیا تھا ۔ جبکہ ان اختیارات کے تحت ایشیائی افراد کو ڈھائی گنا زیادہ روکنے کے امکانات تھے۔ اس رپورٹ میں ایک سیاہ فام لڑکے کی کیس سٹڈی بھی شامل ہے جس کی 14سے 16سال کی عمر افراد میں 60سے زیادہ بار تلاشی لی گئی ۔ بعض اوقات اسے ایک ہی دن میں ایک سے زائد مرتبہ رک کر تلاشی لی گئی۔ لیبر سے تعلق رکھنے والی شیڈو پولیسنگ منسٹر سارہ جونز نے کہا کہ یہ پرتشدد جرائم سے نمٹنے کیلئے ایک نئے منصوبے کے بجائے پرانے اختیارات کا دوبارہ اعلان کر دیا گیا ہے ۔ پولیس کو 2019میں پہلے ہی وسیع تر اختیارات دیئے گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں نائف کرائم کے واقعات کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک سے پہلے کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ 7000پولیس کو نیبرہڈ ٹیمز کے کم کر دیا گیا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پرتشدد جرائم کے چارج کی شرح نصف سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔ سٹاپ اینڈ سرچ نائف کرائمز سے نمٹنے کیلئے پولیس کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن یہ ہمیشہ ثبوت کی بنیاد پر ہوناچاہیے اور اس کا متناسب طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔