جنوری اور مارچ کے درمیان ویجز پرائسز سے مطابقت رکھنے میں ناکام

May 18, 2022

لندن ( پی اے ) برطانیہ میں ویجز جنوری اور مارچ کے درمیان بڑھتی ہوئی پرائسز سے مطابقت رکھنے میں ناکام رہی ہیں لیکن جاب مارکیٹ میں تیزی رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی پرائسز کے اثرات سے جب ویجز کو ایڈجسٹ کیا گیا تو ویجز میں 2013 کے بعد سب سے بڑی 1.2 فیصد کمی سامنے آئی۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس ( او این ایس ) کا کہنا ہے کہ اسی وقت بیروزگاری کی شرح تقریباً 50 برسوں میں اپنی پست ترین سطح پر ا ٓگئی جبکہ جاب ویکنسیز ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ۔ او این ایس نے کہا کہ لیبر مارکیٹ کی تصویر ملی جلی رہی ۔ بونسز کو چھوڑ کر ویجز میں جنوری اور مارچ کے درمیان 4.2 فیصد اضافہ ہوا لیکن مسلسل بڑھتے ہوئے مصارف زندگیکو برقرار رکھنے میں یہ اضافہ ناکام رہا ہے۔ تاہم کچھ شعبوں جیسا کہ کنسٹرکشن اور فنانشل سروسز میں بونس پے منٹس سے مستفید ہوئے کیونکہ فرمز نے نئے عملے کی ریکروٹمنٹس کیلئے تنخواہ میں اضافہ کیا ۔ اس طرح بونسز سمیت مجموعی تنخواہ میں جنوری اور مارچ کے درمیان 7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مصارف زندگی اس سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران بیروزگاری کی شرح 3.7 فیصد تک گر گئی جو 1974 کے بعد پست ترین ہے۔ جنوری اور مارچ کے درمیان 1.257 ملین افراد کام سے باہر تھے۔ جبکہ جاب ویکنسیز فروری اور اپریل کے درمیان بڑھ کر 1.295 ملین تک پہنچ گئیں ۔ او این ایس میں ڈائریکٹر آف اکنامکس سٹیٹیسٹکس ڈیرن مورگن نے کہا کہ ریکارڈ شروع ہونے کے بعد پہلی بار جاب ویکنسیز کے مقابلے میں درحقیقت کم تعداد میں لوگ بیروزگار تھے۔ او این ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اقتصادی غیر فعالیت سے منتقل ہونے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جن کی عمریں 16-64 سال کے درمیان ہیں جو کام پر نہیں ہیں یا ملازمت تلاش نہیں کر رہے ہیں - اسی وقت بہت سے لوگ دوسری جانب منتقل ہوئے ہیں۔ او این ایس کا کہنا ہے کہ لوگوں کی جاب ٹو جاب منتقلی بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی جس میں برطرفیوں کے بجائے استعفے کار فرما تھے۔ مسٹر مورگن نے کہا کہ کچھ شعبوں جیسے تعمیرات اور خاص طور پر فنانس میں مسلسل مضبوط بونس کا مطلب ہے کہ کل تنخواہ اوسطاً قیمتوں سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے، لیکن بیسک ریگولر انکم اب حقیقی معنوں میں تیزی سے گر رہی ہے۔ چانسلر رشی سنک نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگوں کیلئے پریشان کن وقت ہیں لیکن میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ پہلے کے خدشات کے مقابلے میں اب کم لوگ کام سے باہر ہیں ۔ لیکن لبرل ڈیموکریٹ ٹریژری ترجمان کرسٹین جارڈین نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خاندانوں کو زندگی گزارنے کے ڈراؤنی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان مشکل حالات میں اجرت انرجی بلز اور فوڈ پرائسز میں اضافے کو برقرار رکھنے میں ناکام ہے ۔ اکائونٹنسی فرم پی ڈبلیو سی کے ماہر اقتصادیات جیک فینی نے کہا کہ بیروزگاری کی شرح بلند ہونا شروع ہو سکتی ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ سال رواں کے آخر تک بیروزگاری بڑھنا شروع ہو سکتی ہے کیونکہ یوکرین میں جنگ کے نتیجے میں مزدوری کی طلب میں کمی واقع ہو گی ۔