وقف کنندہ کی عائد کردہ جائز شرطیں

May 20, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں جس گھر میں رہائش رکھتا ہوں، اس کے علاوہ بھی میرے پاس ایک جائیداد ہے۔ جائیداد کافی مالیت کی ہے۔ جائیداد کی نوعیت یہ ہے کہ یہ ایک بلڈنگ ہے اور اس میں دکانیں ہیں۔ دکانوں اور فلیٹوں سے کرایے کی مد میں ایک معقول رقم ماہانہ حاصل ہوتی ہے۔ میں اس جائیداد کو اپنے لیے صدقۂ جاریہ کے طور پر وقف کرنا چاہتا ہوں۔

بقیہ جائیدادیں، نقدی ،گاڑیاں اور کاروبار وغیرہ میں اپنی اولاد اور بیوی کے درمیان تقسیم کرچکا ہوں اور انہیں اس جائیداد کی نسبت بہت زیادہ دے چکا ہوں۔ میری خواہش اس پوری جائیداد کو راہِ خدا میں وقف کرنے کی ہے۔دوسری طرف پھر میری آمدنی کی کوئی سبیل نہیں ہوگی اور میں اپنی اولاد سے یا کسی اور سے لینا نہیں چاہتا۔ ازروئے شریعت میری اس الجھن کا کیا حل ہے؟

جواب: وقف کرنے والا اگر کوئی جائز شرط عائد کرے تو درست ہے اورحتیٰ الامکان اس پر عمل درآمد واجب ہے۔ مثلاً واقف(وقف کرنے والا) یہ شرط لگائے کہ وہ اپنی زندگی میں وقف کی آمدنی خود ہی لے گا اور اس کی وفات کے بعد وقف کی آمدنی مستحقین پر خرچ کی جائے گی تو شرط کے مطابق واقف جب تک زندہ ہے، تب تک وقف کی آمدنی اسی کو ملے گی۔ اس طرح کی شرط لگانے سے آپ کی الجھن حل ہوجائے گی اور جب تک آپ حیات ہیں، بلڈنگ کی آمدنی آپ ہی کو ملے گی۔

جس قدر آپ کا سوال تھا، اس کا جواب ہوچکا ہے، اب مزید چند اور جائز شرطوں کو بھی بیان کیا جارہا ہے جو واقف لگاسکتا ہے۔ اس سے مقصود یہ ہے کہ لوگوں کو وقف کی ترغیب ہو اور وہ شریعت کی دی ہوئی سہولتوں سے فائدہ اٹھاسکیں، چنانچہ حین حیات وقف کی آمدنی خود لینے کے علاوہ واقف مندرجہ ذیل شرائط بھی عائد کرسکتا ہے:

1. یہ کہ وقف کی تولیت کا حق خود واقف کو ہوگا۔

2. یہ کہ وقف کی آمدنی سے پہلے واقف کے قرضے اتارے جائیں گے ،پھر آمدنی مستحقین پر خرچ کی جائے گی۔

3. یہ کہ واقف کی وفات کے بعد وقف کی کچھ آمدنی سے اس کی طرف سے حج کرایا جائے گا۔

4. یہ کہ واقف جب چاہے وقف کو تبدیل کرسکے گا۔

5. یہ کہ واقف کو حق ہوگا کہ وہ مستحقین میں سے بعض کو بعض پر ترجیح دے سکے گا، مگر یہ شرط اس وقت قابل عمل ہوگی ،جب وقف مخصوص اور متعین افراد پر ہو۔

6. یہ کہ واقف سب کو محروم کرکے کسی ایک مستحق کو وقف کی آمدنی کےلیے مخصوص کرسکے گا۔

7. یہ کہ واقف جسے چاہے گا، وقف کی آمدنی دے گا اور جسے چاہے گا محروم رکھے گا۔

8. یہ کہ مخصوص افراد پر وقف ہو اور واقف نے شرط رکھی کہ میں جسے چاہوں، وقف سے نکال سکتا ہوں۔

9. یہ کہ واقف جسے چاہے آمدنی دے سکتا ہے۔

10. یہ کہ متولی کی معزولی اور برطرفی کا اختیار واقف کو ہوگا۔

11.یہ کہ کسی مخصوص مذہب کے متبع اور پیرو کار ہی وقف سے مستفید ہوسکیں گے۔

12. یہ کہ طلباء ایک متعین وقت میں حاضری دیں گے۔

13. یہ کہ وقف شدہ کتابیں ایک مخصوص مقام پر رہیں گی اور وہاں سے منتقل نہیں کی جاسکیں گی۔

14. یہ کہ وقف شدہ کتابیں کتب خانے سے لےجانے کے لیے ایک مخصوص رقم بطور یاد دہانی رکھوانی ہوگی۔

15. یہ کہ بیج کسانوں کو بطور قرض کے دیا جائے گا۔

16.یہ کہ مستحقین جائیداد کو رہائش کے لیے استعمال کرسکیں گے ،مگر اسے کرایہ پر دینےکے مجاز نہ ہوں گے۔

17. اگر وقف جائیداد کو کرایہ پر دینے کی شرط ہو تو مستحقین اس میں رہائش نہیں اختیار کرسکیں گے۔

18. یہ کہ ایک مخصوص مقدار میں آمدنی وقف کی تعمیر اور مرمت کے لیے محفوظ رکھی جائے گی۔ اگر واقف یہ شرط عائد کردے اور وقف کو فی الحال تعمیر یا مرمت کی ضرورت نہ ہو ، پھر بھی محفوظ آمدنی مستحقین پر خرچ نہیں کی جاسکے گی۔

19. یہ کہ آمدنی مثلا ًفقہاء پر خرچ کی جائے گی ۔اس شرط کے بعد پھر قراء اور محدثین وغیرہ پر خرچ کرنا جائز نہ ہوگا۔

20. مسجد کے لیے مثلاً شرط لگائی کہ آمدنی مسجد کی تعمیر میں صرف کی جائے گی ،تو پھر اس سے امام ومؤذن کی تنخواہیں جاری نہیں کی جائیں گی۔

21. یہ کہ بیوہ اس وقت تک وقف سے استفادہ کی مجاز ہوگی، جب تک دوسرا نکاح نہ کرے۔

22. ذمی پر وقف ہو اور واقف شرط عائد کرے کہ اگر اسلام لایا تو وقف سے محروم ہوجائے گا اور وہ اسلام لے آئے تو واقف کی شرط کے مطابق وقف سے محروم ہوجائے گا۔

23. یہ کہ مثلا اہل خانقاہ خانقاہی مشاغل میں مصروف رہیں گے اور کوئی دوسرا مشغلہ اختیارنہیں کریں گے۔