جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزا انصاف کا قتل ہے، کرسپین بلنٹ

May 23, 2022

لندن (پی اے) کنزرویٹو پارٹی کی ایک رکن پارلیمنٹ کرسپین بلنٹ نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزا انصاف کا قتل ہے۔ کرسپین بلنٹ اس سے قبل بھی ایک 15سالہ لڑکے کے ساتھ بدفعلی پر سزا پانے والے رکن پارلیمنٹ عمران احمد کے دفاع میں ایسا ہی بیان دینے کے بعد اپنے تبصرے پر معذرت کر کے وہ بیان واپس لے چکے ہیں۔ جیوری کی جانب سے عمران احمدکو سزا سنائے جانے کے بعد کنزرویٹو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ کرسپین بلنٹ نے بی بی سی سے کہا کہ مجھے اب بھی یقین ہے کہ عمران احمداپیل میں جیت جائیں گے اور فیصلہ ان کے حق میں آئے گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو مجھے اپنے نظام انصاف سے مایوسی ہوگی۔ انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انھوں نے عمران احمدکے خلاف مقدمے کی پوری سماعت اور گواہوں کی شہادتیں نہیں سنیں۔ عمران احمدنے جنوری 2008 میں اسٹیفورڈ شائر میں ایک پارٹی کے دوران ایک کمسن بچے کو دبوچنے کے الزام کی تردید کی تھی لیکن مقدمے کی سماعت کے بعد انھیں سزا سنا دی گئی تھی۔ سائوتھ کرائون کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ عمران احمدنے لڑکے کو مبینہ طور پر جن پینے پر مجبور کیا تھا، وہ انھیں اوپری منزل پر لے گئے اور وہاں اس پر جنسی حملہ کرنے سے قبل اس کو پرونوگرافی دیکھنے کو کہا تھا۔ اپریل میں عمران احمدکے دوست بلنٹ نے کہا تھا کہ انھیں یہ فیصلہ سن کر افسوس اور مایوسی ہوئی۔ انھوں نے اسے ایک بین الاقوامی اسکینڈل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں اور LGBT پر اثرات رونما ہوں گے۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران احمدکے خلاف مقدمہ LGBT کے بارے میں عذر لنگ ہے۔ اگلے الیکشن میں کرسپین بلنٹ نے اپنا بیان واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ میں ملک کے نظام انصاف، اس کی آزادی اور وقار پر پورا یقین رکھتا ہوں۔ اپنے تازہ ترین انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ان کے پہلے بیان سے اپ سیٹ ہوگیا لیکن وہ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ انصاف کے قتل کے مترادف تھا۔ انھوں نے اپنے تبصرے پر ارکان پارلیمنٹ کے احتجاج کے بعدLGBT کے مسئلے پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ کنزرویٹو پارٹی نے ایک بیان میں بلنٹ کے خیالات کو قطعی ناقابل قبول قرار دیا ہے۔