منکی پاکس کے مریضوں سے رابطے میں رہنے والوں کو 21 دن آئسولیشن کی ہدایت

May 24, 2022

لندن (پی اے) یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے سرکاری طور پر گائیڈنس جاری کی ہے، جس میں منکی پاکس کے مریضوں سے رابطے میں رہنے والوں کو 21 دن آئسولیشن کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ ہدایت ہر اس شخص کیلئے ہے جو منکی پاکس کے کسی تصدیق شدہ مریض سے ملا ہو۔ منکی پاکس کے کسی تصدیق شدہ مریض سے رابطے میں رہنے والوں سےکہا گیا ہے کہ وہ اپنے رابطے کے نمبر اور تفصیلات سے آگاہ کریں تاکہ انھیں تلاش کیا جاسکے، ایسے لوگ سفر نہ کریں اور لوگوں، خاص طور پر حاملہ خواتین اور 12 سال سے کم عمر بچوں سے ملنے جلنے سے گریز کریں۔ یورپ، کینیڈا، اسرائیل اور آسٹریلیا میں منکی پاکس کے 80 سے زیادہ مریضوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ منکی پاکس سے وائرل انفیکشن کے امکانات بہت کم ہیں، یہ وسطی اور مغربی افریقہ کی عام بیماری ہے۔ یہ بیماری سب سے پہلے بندروں میں پائی گئی تھی، یہ آسانی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک نہیں پھیلتی اور انتہائی قریبی جسمانی قربت اور جنسی اختلاط کے نتیجے میں منتقل ہوسکتی ہے، اس کی علامات میں تیز بخار، کھجلی، بدن پر خراش، دھبے پڑ جانا اور بعد میں چھالے پڑجانا شامل ہے، یہ بیماری عام طور پر بہت معمولی ہوتی ہے اور 2 سے 4 ہفتوں میں مریض صحت یاب ہوجاتا ہے۔ کسی کے ساتھ جنسی اختلاط، PPE پہنےبغیر متاثرہ شخص کے بستر استعمال کرنے والوں کو یہ مرض لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، مریض کے رابطے میں رہنے والے دوسرے لوگوں کو آئسولیٹ ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن انھیں بخار اور خراش پڑنے کی علامات پر نظر رکھنا چاہئے، اس مرض میں بخار اترتے ہی جسم پر خاص طور پر پہلے چہرے پر خراش نمودار ہوتی ہےجو بعد میں جسم کے دوسرے حصوں، خاص طور پر ہاتھ کی ہتھیلیوں اور پیروں کے تلووں پر بھی پھیل جاتی ہیں۔ ان خراشوں میں سخت کھجلی ہوتی ہے اور درد ہوتا ہے، یہ تبدیلی مختلف مراحل میں ہوتی ہے، انفیکشن عموماً خود ہی 14 سے 21 دن کے اندر ختم ہوجاتا ہے، تاہم مغربی اور وسطی افریقہ، خاص طور پر جمہوریہ کانگو میں دسمبر کے بعد سے اس وائرس کے سبب کچھ اموات بھی ہوئی ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت کو کسی اور ملک سے، جہاں یہ مرض پایا گیا ہے، اموات کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ UKHSA کی میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر سوسن ہوپکنز کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کمیونٹی میں یہ مرض پھیل رہا ہے اور ہمیں کسی مریض کا مغربی افریقہ سے کسی رابطے کا پتہ نہیں چلا۔ انھوں نے کہا کہ ابتدا میں یہ مرض گے اور ہم جنس پرستوں میں نظر آیا تھا، انھوں نے کمیونٹیز کو اس حوالے سے ہوشیار رہنے کی تلقین کی ہے۔ اب تک یہ مرض زیادہ تر شہری علاقوں تک ہی محدود ہے۔ سیکس پارٹنر باقاعدگی سے تبدیل کرنے یا اجنبی لوگوں سے قریبی رابطہ رکھنے والوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کے جسم پر خراشیں نظر آئیں تو وہ فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ ڈاکٹر ہوپکنز نے بتایا کہ چیچک کی ویکسین اس مرض میں 85فیصد تک کارآمد ثابت ہوئی ہے۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ مرض کس طرح پھیلا ہے۔