کمر درد پر کیسے قابو پایا جائے؟

June 02, 2022

جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ان بیماریوں کے ہونے کی ایک وجہ ناقص خوراک اور طرزِ زندگی ہے۔ عام طور پر اٹھنے بیٹھنے کے انداز، چلنے پھرنے کے دوران پیش آنے والے حا دثات، وزن اٹھانے کے طریقوں، جھک کر کام کرنا، کام کاج کی زیادتی یا جسمانی کمزوری کے باعث اکثر لوگوں کو کمر درد کی شکایت رہتی ہے۔

خاص طورپر مَردوں کے مقابلے میںخواتین کمر درد کا بہت زیادہ شکار نظر آتی ہیں۔ یہ درد عام طور پر پسلی سے نیچے شروع ہو کر ریڑھ کی ہڈی کے کونے تک چلا جاتاہے، جو بعض اوقات کافی تکلیف دہ ہوتاہے۔ کمر درد عام طور سے دو قسم کا ہوتا ہے؛

شدید درد: اس قسم کادرد عارضی ہوتا ہے جوکچھ دنوں تک رہتا ہے لیکن ادویات اور دیسی نسخوں کے استعمال سے چند ہفتوں میں اس کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔

دائمی درد: یہ مستقل رہنے والا کمر درد ہے اور چوٹ کے ٹھیک ہوجانے کے بعد بھی اس کے سگنل اعصابی نظام میں مہینوں بلکہ برسوں سرگرم رہتے ہیں۔ایسے درد میں انسان کے عضلات میں کھنچاؤ رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ آسانی سے حرکت نہیں کرسکتا۔

معالج سے مشورہ

اگر کمر درد برقرار رہے تواسے عام تکلیف سمجھ کر نظر انداز نہ کریں کیوں کہ کمر کا یہی درد بڑھ کر درد شقیقہ (Sciatic Pain) کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ لہٰذا، معالج سے رجوع کریں، وہ ایکسرے اور MRI وغیرہ کے ذریعے تشخیص کرے گا۔ معالج کی جانب سے بیڈ ریسٹ، NSAID دوائیوں کا استعمال، فزیو تھراپی، مختلف ورزشوں اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا جاسکتا ہے۔

تاہم، کمردرد سے بچنے اور اس کے دوبارہ نہ ہونے کے لیے ماہرین کے مشورے اور ورزشیں موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے دنیا میںتیس ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کرکے نتیجہ اخذ کیا کہ جن لوگوںنے پورے سال باقاعدگی سے ورزش کی تھی، ان کے کمر درد میں40سے 50فیصد کمی آئی۔ آئیے چند ورزشوں کے بارے میں جانتےاور ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

چہل قدمی کریں

ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چہل قدمی کے ذریعے کمر درد سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق میں کمر درد میںمبتلا درجنوں افراد کو شامل کرکے انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کو مسلز مضبوط کرنے والی ورزشیں کرنے کا کہاگیا جب کہ دوسرے گروپ کو چہل قدمی کی عادت اپنانے کی ہدایت کی گئی۔

تحقیق کا نتیجہ جب سامنے آیا تو پتہ چلاکہ مسلز کو مضبو ط کرنےو الی ورزشوںکے مقابلے میں چہل قدمی کمر درد میںسکونپہنچانے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی۔ اس لیے اگر آپ کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں توصبح اٹھ کر چہل قدمی کریں جبکہ رات کے کھانے کے بعد بھی چہل قدمی کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں۔

سائیکل چلائیں

سائیکل چلانا بھی ایک کارآمد ورزش ہے، جو آپ کے کمر درد میں کمی لاسکتی ہے۔ لیکن اس میںیہ احتیاط لازمی ہے کہ سائیکل چلاتے وقت اپنی کمر سیدھی رکھیںورنہ جھک کر سائیکل چلانے سے فائدے کے بجائے مزید نقصان ہوسکتا ہے۔

یوگا

یوگا کی مختلف ورزشیں کرنے سے نہ صرف کمر کے عضلات مضبوط ہوتے ہیںبلکہ یہ ان اعصاب کو بھی سکون پہنچاتی ہیں، جو درد پیدا کرنے یا تنائو لانے کا سبب بنتے ہیں۔ بہت سی میڈیکل ریسرچز بھی اس بات کومانتی ہیں کہ کمر درد سے نجات میںیوگا ورزشیں بہت فائدہ مند ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں یوٹیوب کا سہارا لیا جاسکتا ہے اور کسی ماہر یوگی کے مشوروںپر عمل کیا جا سکتا ہے۔

تیراکی

کمر درد کے لیےسوئمنگ ایک بہترین ورز ش ہے اور آپ اس تفریح سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔ پانی کے اندر ورزش کرنے سے جسم پر کم تنائو پڑتا ہے ، یعنی پانی اس تنائو کو تقسیم کردیتاہے۔ اس میں کی گئی ورزشیں ریڑھ کی ہڈی پر بوجھ کو کم کرنے میںمعاون ثابت ہوتی ہیں۔

دفتر میں ورزش

وہ لوگ جو دفتروں میںگھنٹوںبیٹھے رہتے ہیں اور ان کا چلنا پھرنا کم ہوتا ہے، وہ بھی کمر درد کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔اس کی وجہ یہی ہے کہ جسمانی حرکا ت میںکمی کی وجہ سے کمر در د کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے تدارک کے لیے آپ اپنے آفس میںچند ہلکی پھلکی ورزشیں کرسکتے ہیں، جن سے کپڑے یا بال وغیرہ خراب نہہوں۔

٭ زیادہ تر دفاتر میں گھومنے والی کرسیاں(ریوالونگ چیئرز) ہوتی ہیں۔ اپنی گھومنے والی کرسی پر بیٹھے رہیں اور اپنی انگلیوںکو میز پر رکھیں۔ اپنے پائوں فرش سے ذرا اوپر اٹھا کر کرسی کو دائیں اور بائیں گھمائیں ۔ یہ عمل دو سے چار منٹ تک کریں ۔ کرسی کے ساتھ آپ کی کمر بھی ٹوئسٹ کرے گی اور پٹھوں کو ریلیف ملے گا۔

٭ اسی طرح ایک یا دو منزل پر موجود دفاتر پر جانے کے لیے لفٹ کے بجائے زینے کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوگا۔

٭ جب بھی اپنی کرسی سے اٹھیں تو دوبارہ بیٹھیں ، پھر اٹھیں، پھر بیٹھیں یعنی اٹھک بیٹھک کا یہ عمل پا نچ سےچھ بار ضرور کریں۔

٭ ایڑی والے سینڈلز یا جوتے پہننے کے بجائے آرام دہ چپلپہنیں،جس سےآ پ کو چلنے میں آسانی ہو۔ ایڑھی والے جوتے کی وجہ سے جسم کا سارا د رد ریڑھ کی نچلی ہڈی پر منتقل ہوجاتا ہے، جس سے مستقل کمردر د کی شکایت ہونے لگتی ہے۔