پنجاب پولیس، سی ایس پی اور رینکر افسروں میں بڑھتے فرق سے مورال گرنے لگا

August 08, 2022

راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) پنجاب پولیس میں سی ایس پی اور رینکرافسروں کے درمیان بڑھتے ہوئے طبقاتی فرق سے فورس کامورال گرنے لگا، آبادی کے اعتبارسے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی آبادی تقریباً 12کروڑ نفوس پرمشتمل ہے جس کیلئےپولیس فورس کی کل نفری تقریباً پونے دولاکھ کے لگ بھگ ہے ،پولیس ایکٹ1934کےفارمولے کے مطابق پنجاب میں کل نفری تین لاکھ کے قریب ہونی چاہیے جبکہ دستیاب نفری میں بھی صرفایک تہائی نفری آپریشنل ہے، باقی وی آئی پی، ،پی سی ، ایلیٹ فورس ، ایس پی یو، سی ٹی ڈی ،سپیشل برانچ ،پی ایچ پی وغیرہ یونٹوں میںفرائض سرانجام دے رہی ، مزیدیہ کہ پنجاب پولیس میں اکثریت رینکرزملازمین کی ہے لیکن ان کی کمانڈسی ایس ایس کرکے آنے والے پی ایس پی افسروں کے ہاتھوں میں ہے جن کی اکثریت فورس کے مسائل سے آگاہی نہیں رکھتیہے جبکہ سی ایس پی اوررینکرملازمین میں طبقاتی تفریق سنگین صورت اختیارکرتی جارہی ہے اوراس حوالے سے اندرہی اندرپکنے والالاواکسی بھی وقت بڑے مسئلے کاباعث بن سکتاہے اس حوالے سے رینکرزافسران میں بہت زیادہ احساس محرومی پایاجاتاہے ان کاکہناہے کہپولیس فورس کے لئے فوری اصلاحات کی جائیں اوران کی حق تلفی کالامتناہی سلسلہ بندکیاجائے ،وہ فورس کونوری اورناری دوگروپوں میں تقسیم کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ ان کے ساتھ پروموشن کے لئے برابرکے موقع مہیاکیےجانے چاہئیں ،رینکرزکے مطابق پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والا اے ایس آئی دس سال بعدترقی پاکرسب انسپکٹربنایاجاتاہے حالانکہ قوانین کے مطابق اسے تین سال بعدپروموشن ملنی چاہیے ،پھرسب انسپکٹرسے انسپکٹربننے کے لئے اسے مزید 12سے 14سال انتظارکرناپڑتاہے ،اورانسپکٹرسے ڈی ایس پی کے عہدے پرترقی کے لئے اسے 15سے 17سال انتظارکی سولی پرلٹکایاجاتاہے اورکئی ملازمین توانسپکٹر کے عہدے پرہی ریٹائرڈکردئیے جاتے ہیں ،جب کہ اس کے مقابلے میں سی ایس پی افسرکوڈائریکٹ اے ایس پی بھرتی کرکے محض تین سال میں ایس پی اورپانچ سال بعد ایس پی اور بعدازاںایس ایس پی پروموٹ کردیاجاتاہے یہ لوگ سروس کے بیسویں سال میں ڈی آئی جی کے رینک تک پہنچ جاتے ہیں جب کہ اس کے برعکس رینکرزمیں کوئی شازوناذرہی ڈی آئی جی کے رینک تک پہنچ پاتاہے ،رینکرزملازمین کامؤقف ہے کہ اے ایس پی اورڈی ایس پی کے عہدے سے ایس پی کے رینک پرترقی کے لئے صوبے میں پچاس،پچاس فی صد کوٹہ ہوناچاہئیے تاکہ دونوں طبقات کے افسروں کوترقی کے مساوی مواقع میسرآسکیں ، ان کاکہنا ہے کہ سی ایس پیافسروں کے پاس پولیسنگ کا تجربہ زیادہ نہیں ہوتا اسی لئے تقریباً 90 فیصد جرائم کے خلاف کارروائی اورامن وامان کی صورت حال کنٹرول کاکام رینکر رکرتے ہیں ،لیکن انہیں اس تناسب سے جزانہیں ملتی اس کے برعکس انہیں آئے دن محکمانہ انکوائریوں ،ظالمانہ سزاؤں اوردیگرمسائل کاسامناکرناپڑتاہے ۔اس حوالے سے ارباب اختیارکومحکمہ پولیس میں فوری اصلاحات لانی چاہئیں ۔