14 اگست، منفی طاقت کے مظاہرے سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے

August 08, 2022

اسلام آباد (جائزہ/فاروق اقدس)جشن آزادی کے موقع پر 14اگست کو اسلام آباد میں سیاسی جلسہ کرنے کا فیصلہ جس میں حکومت کیخلاف اہم اقدامات کے اعلان، اسمبلیاں تحلیل کرنے اور انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر کارروائی کی دھمکی اور الٹی میٹم دینے کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں اس طرح ایک قومی ایونٹ میں منفی سیاست کی آمیزش اور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش صورتحال کو خراب بھی کر سکتی ہے،عمران خان قومی اداروں پر تنقید کرینگے، شخصیات کے علامتی حوالوں کے اقدامات کو ملک کیخلاف قرار دینگے کردارکشی بھی کی جائیگی ،انکا ہدف الیکشن کمیشن ہوگا، انہوں نے قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر خود میدان میں اترنے کا فیصلہ بھی کیا ہے جو سابق وزیراعظم اور سیاسی جماعت کے چیئرمین کی جانب سے بیک وقت 9 نشستوں پر انتخاب لڑنا ملکی انتخابی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے اس پر تبصرے ہو رہے ہیں اور مشورہ دیا جا رہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کی تمام 272نشستوں پر بھی خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ کریں ، نہیں معلوم کہ یہ ضمنی الیکشن ہو بھی پاتے ہیں یا نہیں کیونکہ سپیکر کی جانب سے استعفے ایک ساتھ منظورنہ کئے جانے کیخلاف تحریک انصاف نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے اورانتخاب شیڈول کو بھی چیلنج کر دیا ہے، عمران خان کے بیانات اور مجوزہ اقدامات کی دھمکیوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہت جلدی میں دکھائی دیتے ہیں اور اس جلدی کی وجوہ بھی ڈھکی چھپی نہیں فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے نہ صرف انکے سیاسی مستقبل پر نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے بلکہ پارٹی کو بھی کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے، ایک سے زیادہ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے عمران خان کے غلط بیان حلفی اور فارن فنڈنگ تحقیقات کیلئے ٹیمیں مقرر کر دی ہیں جنہوں نے کارروائی کا آغاز بھی کر دیا ہے اور ایف آئی اے کی یہ کارروائی بہت جامع انداز سے کی جا رہی ہے جس کے نتائج کا اندازہ اسکی رپورٹوں سے ہوگا ،فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے پر سابقہ حکومت کے بعض فرضی ناموں والے کردار سامنے آئینگے جس طرح پاپٹر والے ، فالودے والا اور چائے والا کا تذکرہ ہوا کرتا تھا اب اسی طرح مبینہ طور پر بنی گالہ کے ملازمین، فرنٹ مین کے طور پر سامنے آئینگے ،یہ بات بھی طے ہے کہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے بڑی گرفتاریوں کی تیاری ہو چکی ہے اور اسکا مذکورہ بڑوں کو بھی علم ہے پھر سابق وزیراعظم کو یہ فکر بھی لاحق ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ نہ صرف رک چکا ہے بلکہ اس میں بتدریج کمی آ رہی ہے اور رواں ہفتے سے قیمت میں کمی کا عمل تسلسل کیساتھ جاری ہے ، پٹرول اور سونے کی قیمتیں اب تیزی سے نیچے آ رہی ہیں، روس سے سستی گندم خریدنے پر بھی پیشرفت ہو رہی ہے اور ممکن ہے کہ بات تیل کی خریداری پر بھی پہنچ جائے، آئی ایم ایف کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کے ضمن میں مثبت اشارے سامنے آ رہے ہیں اور حکومت خاصی پراعتماد دکھائی دیتی ہے کہ آئی ایم ایف رواں ماہ 7 ارب ڈالر فراہمی کا پروگرام بحال کر دیگا۔