لیسٹر میں نسلی فسادات…

September 25, 2022

تحریر: ہارون مرزا ۔۔۔۔۔ راچڈیل
برطانیہ کے سب سے پر امن شہر لیسٹر میں کشیدگی کی حالیہ لہر سے جہاں پاکستانی کمیونٹی عدم تحفظ کا شکار ہے وہیں بھارت کے انتہا پسندوں کے جارحانہ رویئے نے برطانیہ کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے برطانوی شہر لیسٹر میں جاری کشیدگی نے علاقے کی عوام کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے، پاکستانی کمیونٹی رہنما اس صورتحال پرسخت پریشان دکھائی دیتے ہیں، پولیس نے اب تک حملہ آوروں کی گرفتاریاں کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے تاہم یہ آپریشن جاری رہنے اور اس کا دائرہ کار پھیلانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو پر امن لیسٹر کیلئے ناگزیر ہے، پاکستانی کمیونٹی رہنمائوں کا موجودہ صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ پرامن شہر میں خوفناک مناظر نے انہیں ہلا کر رکھ دیاہے۔ لیسٹر میں ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے تمام کمیونٹیز خاندان کی طرح رہتی ہیں، کمیونٹیز میں پھوٹ ڈالنے کی مذموم سازش کا سر سختی سے نہ کچلا گیا تو مستقبل میں یہ اس شہرشہر سمیت پورے برطانیہ کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے، ایشیا کپ میں پاک، بھارت میچ کے بعد پاکستانی برٹش اور بھارتی برٹش نوجوانوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوا جو سنگین شکل اختیار کرتا چلا گیا، برطانوی پولیس اب تک درجنوں افراد کو حراست میں لے چکی ہے، لیسٹر میں مسلم،ہندو گروپوں کے درمیان جھڑپوں نے برطانیہ کی سب سے متنوع برادریوں میں سے ایک میں بنیادی تنائو کو بے نقاب اور رہائشیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا چند ہفتے پہلے تک لیسٹر کو سب سے کامیاب متنوع کمیونٹیز میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا جو کثیر الثقافتی برطانیہ کی ایک روشن مثال ہے، لیسٹر انگلینڈ کا 11واں سب سے بڑا شہر ہے جہاں تقریباً 70 زبانیں بولی جاتی ہیں اور تمام مذاہب کے لوگ خواہ وہ مسلمان ہوں، ہندو ، سکھ یا عیسائی ہوں جب سے نئے آنے والوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا اس وقت سے ہمسایوں کے طور پر پرامن طریقے سے رواداری اور افہام و تفہیم کے ساتھ رہتے ہیں،حالیہ دنوں میں سڑکوں پر فرقہ وارانہ تشدد اور نقاب پوش نفرت انگیز ہجوم کی چونکا دینے والی تصاویر جس میں ناراض نوجوانوں کے درمیان بار بار جھڑپیں ہوئیں، نے شہر کی مختلف ثقافتوں کے درمیان ابلتے بنیادی تناؤ کو بے نقاب کر دیا ہے، فسادات کی وجہ سے صرف اس ہفتے کے آخر تک 25پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور47 افراد کو گرفتار کیا گیا،کشیدگی کا الزام ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ پر لگایا گیا،بادی النظر میں دیکھیں تو واضح ہو جاتا ہے کہ لیسٹر اپنے مخالف مذہبی نظریات، زیادہ بے روزگاری، کم اجرت اور تنگ وکٹورین چھت والے گھروں میں رہنے والے بڑے خاندانوں کے ساتھ ایک ٹنڈر باکس ہے، خدشہ ہے کہ یہ کشیدگی دوسرے شہروں تک پھیل سکتی ہے ۔لیسٹر کے گرین لین روڈ پر واقع دوکانداروں کا موقف ہے کہ کچھ بھی ہے کرکٹ کے بارے میں جھگڑا ہرگز نہیں ہے ،ہم ہندوستانی مسلمان ہیں اور امن چاہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چند دنوں میں جو حالات دیکھے آج تک نہیں دیکھے، لیسٹر میں ہمیں اپنے عقائد کی اجازت ہے ہم جو بھی ہوں لیکن ہمیں اپنے مذاہب کو دوسرے لوگوں کے گلے میں ڈالنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، ہمیں مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کا احترام کرنے کے قابل ہونا چاہئے ،اس سے لیسٹر اور خاص طور پر اس علاقے کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے، شام کو اب یہاں کوئی نہیں آتا، ہمیں حجام کی دکان جلد بند کرنا پڑتی ہے، لیسٹر کے کمیونٹی رہنما نصیر حسین، ملک صدیق،بابر مشتاق، تنویر حسین گوندل،جاوید عنایت ،دلجیت تیر سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ لیسٹر میں مذہبی فسادات برپا کرنے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے ،لیسٹر کے سابق لارڈ میئر عبدالرزاق عثمان نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لیسٹر میں ہونے والے فسادات کی شہر کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، غیر یقینی حالات کے سبب شہر والے شدید خوف میں مبتلا ہیں، لیسٹر کے حالات بی جے پی اور آر ایس ایس کی تعلیمات کا نتیجہ ہیں،مودی کے زہریلے نظریات کے اثرات لیسٹر میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں، کمیونٹی تقسیم نظر آتی ہے مختلف مذاہب کے ماننے کے باوجود پاکستانی اور بھارتی ایک ساتھ ہنسی خوشی رہتے رہے ہیں پاکستانیوں اور بھارتیوں نے کاروبار بھی مل کر کیا ہے مگر اب ایسا گروہ سرگرم ہے جو کمیونٹیز میں نفرت کا پرچار کر رہاہے، بھارتی کمیونٹی کو بھی فساد پھیلانے والوں کو مسترد کر دینا چاہئے، اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے ۔