پاکستان اور امریکہ تعلقات سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا، بھارتی پروپیگنڈہ

September 27, 2022

اسلام آباد(فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی مصروفیات ختم ہونے کے بعد واشنگٹن میں موجود ہیں۔ ایک طرف تو بلاول بھٹو اور حنا ربانی کھر واشنگٹن میں پاکستانی سفیر مسعود احمد خان کی معاونت میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کی بہتری اور فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے وسیع البنیاد مذاکرات کریں گے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 75 سالہ سفارتی تعلقات منانے کے استقبالیے میں جس کے میزبان امریکی وزیر خارجہ ہوں گے شرکت کریں گے اور واشنگٹن میں اپنے تین روزہ قیام کے دوران کانگریس کے اہم ارکان سے ملاقاتوں اور ممتاز امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں بین الاقوامی امور پر پاکستان کے نکتہ نگاہ سے اظہار خیال کریں گے تو دوسری طرف بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے نیویارک سے واشنگٹن پہنچتے ہی پاکستان کے خلاف زہریلا پروپینگڈہ شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھی چین اور پاکستان کا نام لئے بغیر دونوں ممالک کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کی تھی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ میں بھارتی کمیونٹی ایسی تقریبات کا اہتمام بھی کیا ہے جس سے بھارتی وزیر خارجہ خطاب کریں گے اور ان کا خطاب پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر ہی ہوگا۔ ایسی ہی ایک تقریب گزشتہ روز واشنگٹن میں ہوئی جس سے اظہار خیال کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھارتی امریکن کمیونٹی سے کہا کہ اسلام آباد کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات امریکہ کے مفاد میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "سچ پوچھیں تو، اس تعلقات سے نہ تو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کسی کو فائدہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس سے امریکہ کے مفادات کو پورا کرنے میں مدد ملی ہے لہٰذا اب امریکہ کو واقعی سوچنا چاہیے کہ اس رشتے کا فائدہ کیا ہے اور اس سے انہیں کیا حاصل ہو رہا ہے۔ آنے والے وقتوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کتنے مضبوط اور سودمند ہوسکتے ہیں اس پر امریکہ کو غور کیا جانا چاہیے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا یہ موقف پاکستان کو F-16 جنگی طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے دیئے گئے 450 ملین ڈالر کے پیکیج کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے اس وقت یہ دلیل دی تھی کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے F-16 طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔ جس پر جے شنکر نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ ایف-16 کا استعمال کہاں اور کس کے خلاف ہوا ہے اس لیے آپ ایسی باتیں کہہ کر کسی کو بیوقوف نہیں بناسکتے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے 8 ستمبر کو پاکستان کو F-16 لڑاکا طیاروں کے لیے 450 ملین ڈالر کی امداد کی منظوری دی تھی، جس فیصلے نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد منجمد کرنے کے فیصلے کو تبدیل کر دیا تھا۔ جے شنکر سے پہلے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کے F-16 جنگی طیاروں کے بیڑے کی دیکھ بھال کے لیے پیکج دینے کے امریکہ کے فیصلے پر بھارت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔