5 سال سے کراچی میں تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کی اپنے اضلاع میں واپسی

September 29, 2022

کراچی( افضل ندیم ڈوگر) سندھ میں ایک طرف تواقربا پروری، کرپشن اور بدعنوانیوں کے بازار گرم ہیں لیکن دوسری طرف میرٹ پر بھرتیوں کیلئے معیار اس قدر نا پید ہوگیا ہے کہ کراچی پولیس کو ہزاروں آسامیوں کیلئے امیدوار ہی نہیں مل رہے اور ٹریفک پولیس، ڈرائیور اور اقلیتوں کیلئے آسامیوں کو دوبارہ مشتہر کیا جائے گا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ٹریفک احمد نواز چیمہ کے مطابق سندھ کی مختلف پولیس رینج سے لگ بھگ 3 ہزار پولیس اہلکار گزشتہ 5 سال سے کراچی ٹریفک پولیس میں عارضی طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ جنہیں مدت پوری ہونے پر ان کے بھرتی کے ڈسٹرکٹس میں مرحلہ وار واپس بھیجا جا رہا ہے۔ کراچی ٹریفک پولیس میں اہلکاروں کی کمی پوری کرنے کیلئے فوری طور پر 2838 آسامیاں دستیاب ہیں جن پر بھرتی کا عمل جاری ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق ان مشتہر آسامیوں پر بھرتی کیلئے 19 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں۔ کراچی پولیس آفس کے پی او کے ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس کے لیے خالی اسامیوں کو دوبارہ مشتہر کیا جائے گا۔ ایک اعلی پولیس افسر نے مشورہ دیا کہ زمانہ تبدیل ہو رہا ہے، سندھ پولیس میں بھرتیوں کیلئے نئی اصطلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فوج یا رینجرز کی طرز پر پولیس میں بھرتیاں کرکے ملازمین کو سرکاری طور پر فٹ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔