حکومت بعض اہم مالیاتی اداروں کو نظر انداز کررہی ہے، مارک کارنے

October 03, 2022

لندن (پی اے) بینک آف انگلینڈ کے سابق گورنر مارک کارنے نے الزام عاuد کیا ہے کہ حکومت بعض اہم مالیاتی اداروں کو نظر انداز کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں کمی کے کئی مقاصد ہیں۔ انھوں نے جمعہ کو پیش کئے جانے والے منی بجٹ کے ساتھ بجٹ کے ذمہ دار ادارے کی اقتصادی پیش گوئی شائع نہ کرنے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بجٹ سے مالیاتی مارکیٹ اتھل پتھل ہوگئی اور پونڈ کی قدر میں کمی ہوئی ہے،اب سرمایہ کار سرکاری بانڈز میں سرمایہ کاری کیلئے زیادہ شرح سود کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ سرکاری بانڈز کی قدر نصف ہوچکی ہے کیونکہ پنشن فنڈ، جس نے بانڈ میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی، اب بانڈز فروخت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں، جس سے مارکیٹ میں مندی کا خوف پیداہوگیا ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ کو پرسکون بنانے کیلئے اور مارکیٹ میں استحکام پیدا کرنے کیلئے بینک آف انگلینڈ کو میدان میں کودکر اعلان کرنا پڑا کہ وہ 65 بلین پونڈ مالیت کے سرکاری بانڈز خریدے گا۔ پیر کو ڈالر کے مقابلے میں پونڈ کی قدر میں 1.03ڈالر کی کمی آگئی۔ انھوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ حکومت معیشت کو فروغ دینا چاہتی ہے لیکن آج اور معیشت کے فروغ کے ممکنہ طور پر آنے والے دن میں بہت فرق ہے۔ وزارت خزانہ نے مارکیٹ میں اتھل پتھل کے باوجود منی بجٹ کے معاملے میں یو ٹرن لینے سے انکار کردیا ہے جبکہ او بی آر نے معیشت اور پبلک فنانسز پر حکومت کے منصوبے کے اثرات کے بارے میں غیر جانبدار حلقوں کی پیش گوئی فراہم کردی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے معاشی پیش گوئیاں شائع کرنے سے انکار پر مارکیٹ میں اتھل پتھل کو تقویت ملی۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ او بی آر 23 نومبر کو کوارٹنگ کی جانب سے اپنے وسط مدتی اقدامات کے اعلان کے بعد مکمل پیش گوئی شائع کرے گا۔ وزیر خزانہ کواسی کوارٹنگ نے جمعہ کو گزشتہ 50 سال کے سب سے بڑے ٹیکس پیکیج کا اعلان کیا، حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں 45 بلین پونڈ کی کٹوتی کے اعلان سے حکومت کی جانب سے بڑھی ہوئی سودکی شرح پر قرض لئے جانے کے بارے میں افواہیں پھیل گئیں۔ بینک نے افراط زر کی شرح 2 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن اشیائے صرف کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اب بینک افراط زر کی شرح کو کم رکھنے کیلئے سود کی شرح میں کمی کر رہا ہے لیکن بعض ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ منی بجٹ آنے کے بعد اب سود کی شرح میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوگا اور اگلے مئی تک اس کی شرح 6 فی صد تک پہنچ سکتی ہے جبکہ حکومت منی بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات پر مصر ہے۔ ٹریژری منسٹر اینڈ ریو گرفتھ کا کہنا ہے کہ دنیا کے ہر بڑے ملک کو اسی طرح کی صورت حال کا سامنا ہے اور ملکی معیشت کی ترقی کیلئے درست پلان حکومت کے پاس ہے لیکن کارنے کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت کو نئی مشکلات کا سامنا ہے اور حالیہ معاشی اتھل پتھل حکومت کے منی بجٹ کا نتیجہ ہے۔