اخراجات زندگی میں اضافے سے تعلیم متاثر ہورہی ہے، ماہرین تعلیم

October 06, 2022

لندن (پی اے) ماہرین تعلیم نے متنبہ کیا ہے کہ اخراجات زندگی میں اضافے کی وجہ بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ اساتذہ رہنمائوں نے بتایا کہ ایک اسکول کو اپنے اسکول کےایک طالب علم کیلئے جس کے والدین کے پاس رقم نہیں تھی، اپنے فنڈ سے انڈر ویئر خریدنا پڑے۔ اساتذہ کی یونین NASUWT نے اسکاٹ لینڈ میں حال ہی میں ایک سروے کرایا ہے۔ 360 اساتذہ سے کئے ہوئے سروے سے ظاہر ہوا کہ کم وبیش 65 فیصد بچے بھوکے پیٹ اسکول آرہے ہیں۔67 فیصد اساتذہ نے بتایا کہ وہ او ر ان کے ساتھ بچوں کو کھانا اور کپڑے خرید کر دیتے ہیں۔ ایک ٹیچر نے بتایا کہ میں باقاعدگی سے اپنے طلبہ کو اسٹیشنری، سنیکس، کتابیں اور پانی خرید کر دیتا ہوں۔ NASUWT کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر پیٹرک روک کا کہنا ہے کہ اخراجات زندگی میں اضافے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی اسکولوں یا اساتذہ پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ یونین نے اسکاٹ حکومت سے مطالبہ کیا ہے، اسکولوں کے تمام طلبہ کو مفت کھانا فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے۔ یونین کے مطابق کم وبیش 23فیصد اساتذہ طلبہ کو رقم دیتے ہیں، 27فیصد اساتذہ نے بتایا کہ وہ طلبہ کے والدین کو فوڈ بینک سے مدد حاصل کرنے میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔ 55فیصد اساتذہ نے بتایا کہ ان کے طلبہ اسکول یونیفارم خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ 57فیصد نے بتایا کہ بچے بغیر دھلے ہوئے یا پھٹے ہوئے کپڑے پہن کر اسکول آتے ہیں 58فیصد اساتذہ نے بتایا کہ بہت سے بچے مناسب اکیوئپمنٹ لے کر اسکول نہیں آتے 74 فیصد نے بتایا کہ زیادہ تر بچوں میں انرجی کی کمی ہوتی ہے اور وہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے۔ اسکاٹ لینڈ میں اساتذہ کی یونین NASUWT کے عہدیداروں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اخراجات زندگی میں اضافے سے تعلیم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ اب پہلے سے زیادہ فیملیز بچوں کو کھانا اور کپڑا دینے اور ان کے سر پر چھت کا انتظام کرنے سے قاصر ہیں۔ والدین کو درپیش مالی مشکلات کے اثرات اب بچوں پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ اسکولوں اور بچوں کو خدمات فراہم کرنے والے دوسرے اداروں کو مناسب فنڈز فراہم کئے جائیں اور اسکاٹ حکومت کی جانب سے غریب گھرانوں کی مدد کیلئے پہلا قدم اسکولوں میں تمام طلبہ کو مفت کھانے کی فراہمی ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جبکہ اساتذہ خود بھی اخراجات زندگی میں اضافے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، انھیں طلبہ کی مدد کیلئے اپنی جیبیں ٹٹولنا پڑ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کی ذمہ داری اسکولوں پر نہیں بلکہ وزرا پر عائد ہوتی ہے کہ وہ غربت اور فاقہ کشی پر کنٹرول کریں اور فیملیز کو اپنے بچوں کو تیار کر کے اسکول بھیجنے کے وسائل فراہم کریں۔