عمران پر حملے کا مقدمہ درج، موقع سے گرفتار نوید نامزد، سپریم کورٹ کی جانب سے 24 گھنٹے میں مقدمہ درج کرنے کے حکم پر عمل

November 08, 2022

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا.

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں درج کیا گیا

تحریک انصاف کی پیش کردہ درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں عمران خان کی جانب سے نامزد تینوں شخصیات کے نام بھی شامل نہیں ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ کنٹینر کے بائیں جانب گئی، جلوس میں شامل ایک شخص جاں بحق جبکہ11افراد زخمی ہوئے،ذرائع کے مطابق مقدمے میں زیر حراست گرفتار شخص نوید کو باقاعدہ ملزم نامزد کیا گیا ،ایف آئی آر کو آج 8 نومبر کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائیگا۔

دوسری جانب تحریک انصاف نے ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے پر عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے واضح کیا ہے کہ ایف آئی آر میں اگر تینوں شخصیات کے نام شامل ہیں تو یہ ہمارے نزدیک کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں

پولیس ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد ایف آئی آر کو عام کیا جائیگا، مقدمے کے اندراج کے بعد کل ہی مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کر دی جائیگی۔

واضح رہے کہ ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور چونگ کے ایک سیل میں موجود ہے، عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو لانگ مارچ کے دوران پیش آیا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ سپریم کورٹ کے حکم پر چار روز بعد درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر سب انسپکٹر عامر شہزاد کی مدعیت میں درج کی گئی ہے اور مقدمے کا مدعی سب انسپکٹر عامر شہزاد تھانہ سٹی وزیرآباد کا ہے۔ مقدمے میں 302، 224، 440سمیت دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں اور ایف آئی آر کا نمبر 691/22 درج ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق فائرنگ کنٹینر کے بائیں جانب سے کی گئی، نوید ولد بشیرکوفائرنگ کا ملزم نامزدکیاگیاہے۔

مقدمے کے متن میں کہاگیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دیگر قائدین کے ساتھ کنٹینرپراللہ والاچوک سےوزیرآباد آرہے تھے.

تقریباً شام 4بجےکے قریب ملزم نوید نے کنٹینر کے بائیں جانب سے پستول سے فائرنگ کر دی، فائرنگ سےجلوس میں شامل معظم گولی لگنےسےدم توڑگیا، کنٹینر پر سوار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زخمی ہوئے۔

ایف آئی آر میں محمد احمد چٹھہ، حمزہ الطاف سمیت 11معلوم اور کچھ نامعلوم زخمیوں کا ذکر ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ جلوس میں شامل ایک کارکن حسن ابتسام نے فائرنگ کرنے والے کو پکڑنے کی کوشش کی، اسکی وجہ سے فائرنگ کرنے والا مزید فائرنگ نہ کر سکا، عمران خان بعد ازاں طبی امداد لاہور روانہ ہو گئے۔

دوسری جانب سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے واضح کیاہے کہ تحریک انصاف اپنا موقف دے چکی ہے، اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور فیصل نصیر کے نام شامل ہیں تو یہ ایف آئی آر قانونی ہے، ان ناموں میں کوئی بھی تحریف تحریک انصاف کو قبول نہیں۔

ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی جانب سے تاحال پی ٹی آئی کی ایف آئی آر کیلئے درخواست وصول نہیں کی گئی ہے۔

مذکورہ درخواست میں مدعی پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری زبیرخان نیازی ہیں جو عمران خان کے قریبی عزیز بھی ہیں، درخواست میں ملزم نوید، شہباز شریف، راناثنا اللہ سمیت 4افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی اندراج مقدمہ کی درخواست میں3نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے، درخواست میں عمران خان، فیصل جاوید، احمد ناصرچٹھہ اور جاں بحق ہونے والےمعظم گوندل سمیت دیگر زخمیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔