لانگ مارچ نہیں: عوام کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت!

November 17, 2022

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے سڑکیں بند کرنے سے عوام کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے تاجروں کا کاروبار بھی تباہ ہو رہا ہے۔ تاجروں اور سول سوسائٹی کی طرف سے سڑکیں بند کرنے کے خلاف احتجاج شروع کردیا گیا ہے اور ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی طرف سے فوج کے خلاف شرانگیز مہم کے خلاف اور فوج سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور اداروں کی فوج کے خلاف شرانگیز مہم کو ملک دشمنی قرار دیا جارہا ہے۔

جمعیت علمائے پاکستان کے کارکن بھی فوج کے خلاف شرانگیز مہم اور سڑکیں بند کرنے کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی امیر فیاض خان اور انجمن فدائیانِ ختم نبوت کے صوبائی صدر حافظ شاہ روم کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ فوج کے خلاف شرانگیز مہم برداشت نہیں کی جائے گی۔ ادھر خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی مظاہروں میں صرف چند سو افراد کی شرکت سے احتجاجی مظاہرے ناکام ہوگئے ہیں جبکہ مظاہروں کی ناکامی پر خیبر پختونخوا حکومت کی سرپرستی میں سڑکیں بند کروائی جارہی ہیں جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

قومی وطن پارٹی کے قائد و سینئر سیاستدان آفتاب احمد خان شیرپائو، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، تحریک استقلال کے سربراہ رحمت خان وردگ، سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے سابق چیئرمین و مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام حاجی غلام علی، پیپلز پارٹی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر شیراعظم خان وزیر، مسلم لیگ کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق وزیراعلیٰ سینیٹر پیر سید صابر شاہ اور مسلم لیگ کے سینئر رہنما و سابق گورنر انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی سرپرستی میں سڑکیں بند کرنے، توڑ پھوڑ و ہنگامہ آرائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑکیں بند کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور تاجروں کا کاروبار بھی تباہ ہو رہا ہے جبکہ ملک کی معیشت سیلابوں سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی سے تباہ ہو چکی ہے۔

سڑکیں بند ہونے اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے معیشت مزید تباہ ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی طرف سے سڑکیں بند کرنے، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے اور بند سڑکیں کھولنے کی بجائے سڑکیں بند کرنے والوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے صوبے کے وسائل صوبے کے عوام پر خرچ کرنے کی بجائے لانگ مارچ، مظاہروں اور سڑکیں بند کرنے پر خرچ کرنے سے خیبر پختونخوا مالی بحران کا شکار ہو گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں صوبائی وزیر شہرام ترکئی اور پی ٹی آئی پشاور کے سابق ریجنل نائب صدر بلند خان ترکئی کے گروپوں میں اختلافات نے شدت اختیار کر لی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک کی طرف سے بلند خان ترکئی کو شوکاز نوٹس بھی دے دیا گیا ہے۔ بلند خان ترکئی کی طرف سے 2018 میں کئی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی پر مشتمل صوابی جمہوری اتحاد کو پی ٹی آئی میں ضم کیا گیا تھا۔ ضلع صوابی میں ترکئی خاندان کے اختلافات پی ٹی آئی کے لئے بہت بڑا سیاسی دھچکا ہے۔

جنوبی اضلاع میں بھی پی ٹی آئی اختلافات کا شکار ہو گئی ہے جبکہ سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور اور بنوں سے پی ٹی آئی کے صوبائی اسمبلی کے ممبر ملک پختون یار خان گروپ کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے پر ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ صوبہ بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں وفاقی حکومت کی طرف سے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے کو سراہا گیا۔

سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کے سابق چیئرمین حاجی غلام علی ممتاز، تاجر رہنما سید منہاج الدین باچا، ارباب فاروق خان اور جمعیت علمائے اسلام کے بزرگ رہنما و ممبر صوبائی مجلس شوریٰ الحاج احمد زادہ خان بٹ خیلہ نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سودی نظام کا خاتمہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور ملک کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے لئے اہم پیش رفت ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے سود کو حرام قرار دیا گیا ہے چناں چہ پی ڈی ایم کے دور میں سودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے، خیبر پختونخوا میں بڑھتے ہوئے مالی بحران کی وجہ سے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی بھی بروقت نہیں کی جا رہی ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام بھی روک دیا گیا ہے جس سے پی ٹی آئی کی سیاسی ساکھ خراب ہو رہی ہے۔

جماعت اسلامی کےمرکزی امیر سراج الحق کی طرف سے تجویز پیش کی گئی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر انتخابی اصلاحات کرنی چاہئیں جبکہ تحریک استقلال کے سربراہ رحمت خان وردگ کی طرف سے کہا گیا ہےکہ موجودہ انتخابی نظام غریبوں کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکا ہے لہٰذا لوٹا کریسی ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے اور جمہوریت کے استحکام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کروانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہئے۔

خیبر پختونخوا میں سرکاری آٹا سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے خلاف فلور ملز ایسوسی ایشن کی طر ف سے احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر خیبر پختونخوا میں سیاسی بنیادوں پر آٹے کی تقسیم کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو خیبر پختونخوا میں احتجاجاً فلور ملز بند کر دی جائیں گی۔ آٹا ڈیلرز کی طرف سے بھی سیاسی بنیادوں پر آٹے کی تقسیم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر آٹے کی تقسیم کی وجہ سے صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سرکاری آٹا دیا جارہا ہے جبکہ عام ضرورت مند محروم رہ جاتے ہیں۔