• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چوہدری انوار الحق
چوہدری انوار الحق

آزاد کشمیر کا سیاسی موسم کیا بدلا کہ بہت کچھ بدل گیا ،بہت کچھ بدل رہا ہے اور بہت کچھ بدلنے جا رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں چلنے والی تبدیلیوں کے اثرات گلگت بلتستان پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی کشمیر کا اقتدار رخصت ہوتے ہی عمران خان کی تصویر اور سٹیٹ کار پر لہرانے والا پی ٹی آئی کا جھنڈا اتار دیا گیا۔ زمان پارک کے بعد صدر پی ٹی آئی کشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے پہلے اجلاس میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ اور سردار تنویر الیاس خان گروپ کی عدم شرکت، سپیکر اسمبلی کے انتخابی شیڈول میں تاخیر ،کچھ تو باعث تاخیر ہے؟ 

وزراء کی تعداد میں اضافے کیلئے 15ویں آئینی ترمیم پر گو کہ پیش رفت کی اطلاعات ہیں تاہم سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان اور مسلم لیگ ن اس عمل میں شامل نہیں ہوں گے،6ماہ بعد سیاسی عدم استحکام کے سائے آزاد کشمیر کو پھر اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں؟ ۔ نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کو کابینہ کی تشکیل ،آزاد کشمیر میں زیر التواء ترقیاتی پراجیکٹس کی تکمیل، ترقیاتی فنڈز اور اداروں کی کیپسٹی بلڈنگ میں اضافے، میگا کرپشن سکینڈلز اور بےرحمانہ احتساب کا دیرینہ عوامی مطالبہ، بےروزگاری کا خاتمہ ،حکومتی غیر ضروری اخراجات پر کنٹرول اور بیس کیمپ کے حقیقی کردار کی بحالی جیسے چیلنجز کا سامنا چوہدری انوار الحق کی صلاحیتوں کا کڑا امتحان ہے ۔وہ اس آزمائش پر پورا اتر کر پارلیمانی تاریخ میں امر بھی ہو سکتے ہیں تاہم یہ وقت بتائے گا کہ وہ اس میں کس حد تک کامیاب یا ناکام ٹھہرتے ہیں؟

پی ٹی آئی کے 4ممبران اسمبلی،ڈپٹی سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض احمد،عاصم شریف بٹ،غلام محی الدین دیوان اور جاوید بٹ کے خلاف MQM کے رہنما و سابق وزیر محمد طاہر کھوکھر کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کیلئے مختص نشستوں کیلئے مہاجر مقبوضہ جموں وکشمیر ہونا ضروری ہے ۔لیکن مذکورہ اراکین اسمبلی ، جعلی’’سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ‘‘ پر رکن اسمبلی بنے ہیں،جو کہ غیر کشمیری ہیں۔

جعلی سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ پر منتخب ہونے والے مذکورہ اراکین اسمبلی کو،اسمبلی کی رکنیت سے نااہل اور جاری کیے گئے جعلی سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹس منسوخ کیئے جائیں۔ چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر عدالت العالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ نے درخواست گزار کے وکیل میر شرافت حسین ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد رٹ سماعت کیلئے منظور کر کے، فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں ۔ پی ٹی آئی کشمیر نے انتہائی مختصر وقت میں جس طرح عروج حاصل کیا،اپنے اندرونی خلفشار کیوجہ سے اب اسی تیزی کیساتھ تنزلی کا شکار ہو کر’’ٹانگہ پارٹی‘‘ بن کر رہ گئی ہے۔

پی ٹی آئی کشمیر کے نئے صدر سردار عبد القیوم خان نیازی اور نامزد اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد وسیع سیاسی و پارلیمانی تجربہ کی حامل زیرک شخصیات ہیں ،جو پی ٹی آئی کشمیر کو ازسرنو منظم کرنے کیلئے کوشاں ہیں، سردار تنویر الیاس خان کی جانب سے سردار عبدالقیوم خان نیازی کی صدارت کو تسلیم کرنے،ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض، فہیم اختر ربانی اور چوہدری رفیق نیئر کی pti میں واپسی جبکہ سپیکر اسمبلی کے انتخاب اور کابینہ کی تکمیل کے بعد فارورڈ بلاک میں شامل اراکین اسمبلی حکومت میں ایڈجسٹ نہ ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی کشمیر کی دوبارہ مضبوطی کا موجب بن سکتے ہیں۔

دوسری جانب زرائع کے مطابق pmln آزاد کشمیر میں شراکت اقتدار پر ،کچھ سابق وزراء میں تحفظات و خدشات پائے جاتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات کے اثرات وسطی باغ کے ضمنی انتخاب پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی نااہلی کے باعث حلقہ ایل اے 15باغ2وسطی باغ کی خالی ہونے والی قانون ساز اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کیمطابق 8مئ کو الیکشن ہو گا۔اس انتخابی حلقے کا اگر سرسری جائزہ لیں تو ۔حالیہ بلدیاتی انتخابات کے بعد نئ ووٹرز فہرست ہا کے مطابق مرد ووٹرز کی تعداد 53062 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 47985 ہے۔

جبکہ ٹوٹل ووٹرز کی تعداد101047(ایک لاکھ،ایک ہزار،سینتالیس) ہے ۔اور پولنگ سٹیشنز کی تعداد 185ہے۔26 جولائی 2021ء کو ہونے والے انتخابات میں اس حلقے میں 59116 ووٹ پول ہوئے۔ جن میں سے 420 ووٹ مسترد اور 02 ووٹ ٹینڈر ہوئے۔ان انتخابی نتائج کیمطابق سردار تنویر الیاس خان (pti) 20010 ووٹ لیکر فاتح قرار پائے ۔جبکہ سردار ضیاء القمر (PPP) نے14781،مشتاق احمد منہاس 11215مسلم لیگ ن اور راجہ محمد یاسین خان (آزاد امیدوار) نے 10168 ووٹ حاصل کئے۔ اس انتخابی دنگل میں جملہ سیاسی جماعتوں میں جوڑ توڑ اور جماعتی ٹکٹ کے حصول کیلئے امیدواران میں لابنگ جاری ہے۔ اس وقت متوقع امیدواران کی دوڑ میںPPPسے سردار قمر الزمان ،سردار ضیاء القمر ،pmln کے مشتاق احمد منہاس ،pti سے سردار تنویر الیاس خان کے صاحبزادے سردار عمر تنویر ،سردار طاہر اقبال ،کرنل ر ضمیر، میجر قیوم بیگ ،راجہ اشفاق ،راجہ مسعود ایڈووکیٹ ،راجہ عبدالقدیر، جمعیت علماء اسلام کے مولانا عطاء الرحمٰن ،جماعت اسلامی سے عبدالرشید ترابی جبکہ آزاد امیدواران میں قابلِ ذکر راجہ محمد یاسین خان اور راجہ ذوالفقار ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ وسطی باغ کو "نارمہ برادری" کا حلقہ بھی کہا جاتا ہے۔ 

سابق امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی یا اس قبیلے کا کوئی اور متفقہ امیدوار سامنے آتا ہے تو وہ بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ اسی طرح PDM کا مشترکہ امیدوار میدان میں اترتا ہے تو کامیابی کے امکانات ہیں۔ اس انتخابی حلقے میں راجہ محمد یاسین خان بھی ایک بڑے ووٹ بینک کے حامل آزاد امیدوار ہیں جو کسی جماعت کا ٹکٹ یا ہمایت حاصل کر کے’’ اپ سیٹ‘‘ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ماضی قریب کے انتخابی نتائج کے تناظر میں اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور آزاد امیدوار راجہ محمد یاسین خان کے مابین کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید