بریگزٹ چھپا کے یوکرین دکھا دیا

November 26, 2022

روز آشنائی … تنویر زمان خان، لندن
برطانیہ میں کساد بازاری ( Recession) کا دور شروع ہو چکا ہے، معیشت روزانہ کے حساب سے بدتر ہورہی ہے، بنک آف انگلینڈ نے تو یہاں تک اعلان کر دیا ہے کہ موجودہ بحران برطانوی تاریخ کا سب سے طویل بحران بننے جا رہا ہے جس کا مطلب ہےکہ شاید ہماری زندگیاں برطانیہ میں بحران سے آزاد معیشت نہ دیکھ سکیں، مجھے یاد ہے جب 1989ء میں کساد بازاری شروع ہوئی تو شرح سود نہ صرف روزانہ کے حساب سے اوپر جانے لگی تھی بلکہ کئی بار دن میں دو دو مرتبہ بھی بنک آف انگلینڈ کو شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا تھا اور مارگیج اور قرضوں کی اقساط کی ادائیگی اس حد تک مشکل ہوگئی تھی کہ لوگ اپنی جائیدادوں کی چابیاں خود جا کر بنکوں کے حوالے کرنے لگے تھے اور پراپرٹی کی قیمتیں اتنی گرگئی تھیں کہ بنک نیلامی کے بعد بھی پراپرٹی میں سے اپنا دیا ہوا پیسہ پورا نہیں کرسکتے تھے، اس بحران میں سے تقریباً 10 سال کے بعد معیشت باہر آنا شروع ہوئی تھی، اس بار کا بحران سرمایہ داری کے معاشی مسائل کا حصہ نہیں ہے بلکہ برطانیہ میں موجودہ کنزرویٹو حکومت کی ناقص ترین معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے، سب سے بڑی اس کی بنیاد تو بریگزٹ میں پنہاں ہے لیکن کنزرویٹو والے چونکہ بریگزٹ کے بڑے چیمپئن تھے اور ای یو چھوڑنے کے بڑے بڑے فوائد بتاتے تھے، انہیں اپنے برٹش ازم کا بہت جوش آیا ہوا تھا، اسی لئے اب بریگزٹ کو ذمہ دار قراردینے کے لئے تیار نہیں، اب پورا یورپ اور برطانیہ ہر چیز کا ذمہ دار یوکرین کی جنگ کو قرار دے رہے ہیں، وہ جنگ بھی ان کی اپنی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہے، اگر اپنا ملک ڈوب رہا ہے تو پہلے اسے بچائیں اس کے بعد روس کو نیچا دکھانے کا سوچنا چاہئے، وہ بھی اگرآپ کا بنتا ہے تو، میرے خیال میں ایسا کرنا ناصرف غلط ہے بلکہ امریکہ کی جنگ میں کودنا ہے، ڈیوڈ کیمرون نے زبردستی کا ریفرنڈم کروا کے بریگزٹ کا آغاز کیا جب کہ خود یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حق میں تھا، جب ریفرنڈم میں نتائج امیدوں کے برعکس آگئے تو خود مستعفی ہو کر خاموشی سے تماشا دیکھنے بیٹھ گیا، بورس جانسن جو کہ بریگزٹ کا مہری لیڈر تھا اس کے ساتھ انڈپینڈنٹ پارٹی کے نائجل فراج نے بریگزٹ کی خوب مہم چلائی اور میڈیا میں انہیں خوب پذیرائی ملی جس کی وجہ ان کی امریکہ سے ٹرمپ اور میڈیا ٹائیکون مرڈوخ کی مکمل تائید و حمایت حاصل تھی۔ یورپی یونین سےباہر نکلتے ہی اشیائے صرف کی اشیا کی قیمتوں میں بے حد تیزی سے اضافہ ہونے لگا کئی اشیا شیلف سے غائب ہو گئیں کیونکہ بریگزٹ کے قواعد لاگو ہونے کے بعد وہ اشیا جو یورپ سے برطانیہ اور یہاں سے یورپ چند گھنٹوں میں پہنچ جاتی تھیں، اب وہ گھنٹے دنوں کی تاخیرکا شکارہونے لگی ہیں، ٹرانسپورٹ اور ڈیوٹی نے اشیا کی قیمت خرید دوگنی سے بھی زیادہ کر دی ہے لیکن حکومت کے اندر اتنی اخلاقی جرأت نہیں کہ وہ اپنی غلطی کو تسلیم کرے۔ لیبر پارٹی کے اندربھی انتہاپسند لیفٹ ای یو کے خلاف تھے وہ سمجھتے تھے کہ ای یو ایک بیوروکریٹک سیٹ اپ ہے جس کے ہوتے ہوئے سوشلسٹ پالیسیوں پر علم درآمد مشکل ہے، یہی اس انتہاپسند لیفٹ کی کوتاہ اندیشی تھی، وہ جس لیبر کی آزادی کی بات کرتے تھے اس کی بریگزٹ کے بعد نقل مکانی ناممکن ہوکے رہ گئی ہے ، اس کے ساتھ اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ ای یو کے ساتھ رہنے کے حق میں تھے، ان کا خیال تھا کہ وہ ای یو کا حصہ رہ کر ہی بہتر زندگی گزار سکتے ہیں، اسکاٹ لینڈ نے بریگزٹ کے خلاف دیا وہ پہلے بھی یوکے سے علیحدگی چاہتے تھے،اب بریگزٹ نے ان کے اس مطالبے کے حق پر مہر ثبت کر دی، اب بریگزٹ کے بعد اسکاٹش نیشنل پارٹی والے پھر سے یو کے سے علیحدگی پر ریفرنڈم کراناچاہتے ہیں، جسے روکنے کے لئے ویسٹ منسٹر سپریم کورٹ چلا گیا ابھی دو روز قبل ہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے SNP کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اسکاٹ لینڈ ویسٹ منسٹر (مرکز) کی مرضی اور رضامندی کے بغیر خود اپنے تئیں کسی ایسے ریفرنڈم کا انعقاد نہیں کر سکتا جس کے نتیجے میں علیحدگی کامیاب ہوجائے۔ SNP نے بادل نخواستہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آگے سر تو جھکا دیا ہے لیکن نکولا سٹرجن نے کہا ہے کہ وہ آئندہ آنے والے انتخابات میں صرف اسی یوکے سے علیحدگی کے نقطے پر ہی الیکشن لڑیں گے۔ صرف ایک ایشو پر الیکشن SNP پر بہت بھاری پڑ سکتا ہے اور طویل عرصے تک اسکی سیاست کو گرہن لگ سکتا ہے۔ جسے سمجھنے کے لئے دیکھنا چاہئے کہ ای یو سے علیحدگی کے بعد برطانیہ شدیداقتصادی بحران سے دوچار ہو چکا ہے۔ اسی طرح اسکاٹ لینڈ کے ساڑھے پانچ ملین لوگ بھی اسی قسم کی کسادبازاری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ یوکے سے علیحدہ ہوگئے البتہ وہ چونکہ علیحدگی میں کامیابی کے بعد ای یو کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ جس کیلئے انہیں طویل کوشش اور پاؤنڈز کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت برطانیہ کی لیبر پارٹی کے پاس ایسا موقع ضرور ہاتھ لگا ہے کہ وہ کنزرویٹو کی ناکام پالیسیوں کو اجاگر کرکے اپنے لئے بہت بہتر جگہ بنا سکتے ہیں، اس کے لئے لیبر پارٹی کوبہتر متبادل پیش کرکے اور چند ہاتھوں میں دوڑتی دولت کو روکنے کاکوئی بہتر پلان دینا ہوگا۔ اس کے لئے لیبر پارٹی کو جنوب مشرقی انگلینڈ میں بہتر اورمسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔