پاکستان 9/11 کے قبل ہی سے دہشت گردی کا شکار رہا

January 31, 2023

لاہور (صابر شاہ ) پاکستان میں دہشت گردی سانحہ 9/11سے پہلے ہی سرایت کر گئی تھی ۔جب11ستمبر 2001کو 19دہشت گردوں نے چار طیارے اغوا کر کے نیو یار ک کے جڑواں ٹاورز اور محکمہ دفاع کی عمارت پنٹاگون کو نشانہ بنایا عام تاثر یہی ہے کہ دنیا میں دہشت گردی اسی واقعی کے بعد شروع ہوئی ۔ لیکن پاکستان کے اندر مختلف اشکال میں دہشت گردی نے دہائیوں قبل ہی سے پنجے گاڑ رکھے تھے۔ جس میں ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد ملوث رہے ۔

پاکستان میں 6 دہائیوں سے بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے ۔ 6 جون 1963 کوفرقہ وارانہ دہشت گردی میں عاشورہ کے روز خیرپور میں 118 سوگواروں کے خون سے دہشت گردوں نے خون سے ہاتھ رنگے یہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کی بد ترین واردات تھی۔ 7 مارچ 1985 کو کراچی میں نامعلوم دہشت گردوں نے دو امریکی سفارت کاروں کو ہلاک کر دیا۔

5 جولائی 1987 کو لاہور میں 3دھماکے ہوئے جن میں 7 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ۔ 14 جولائی 1987 کو کراچی کے علاقے صدر میں بم دھماکوں میں 75 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ۔

1987 میں افغان دہشت گردوں کی ایما پر 127 حملوں میں 234 افراد ہلاک اور 1200 زخمی ہوئے ۔ 60 افغان باشندے گرفتار ہوئے ۔

5 اگست 1998 کو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ علامہ عارف الحسین قتل کر دئے گئے ۔ 16 جولائی 1990 جو حیدرآباد میں 7 بم دھماکے ہوئے جن میں 43 افراد ہلاک ہوئے ۔

19 نومبر 1995 کو مصری سفارت خانہ اسلام آباد میں بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک ہوئے ۔ پشاور کی صدر مارکیٹ 214 دسمبر 1995 کو کار بم دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 100 زخمی ہوئے ۔

اس سانحے میں اس وقت کے گورنر خورشید علی کی صاحبزادی اور ان کے دو بچے بھی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

بھائی پھیرو میں 28 اپریل 1996 کو بس کی ٹنکی میں بم دھماکے سے 50افراد ہلاک ہوئے ۔ لاہور کی مقامی عدالت میں 19جنوری 1997 کو سپاہ صحابہ کے رہنما ضیاء الرحمن فاروقی کو قتل کر دیا گیا۔

12نومبر 1997کو یونین ٹیکساس کے 4 امریکی آڈیٹرز اور ان کے پاکستانی ڈرائیور کو کراچی کے قریب قتل کر دیا گیا۔ 8جون 1998ہی کو پشاور جانےوالی ٹرین میں بم دھماکے سے 23 افراد جاں بحق ہوئے ۔