سابق اسسٹنٹ کمشنر صدر کیخلاف کارروائی کیلئے سفارشات کمشنر کو بھجو ادی گئیں

February 03, 2023

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے)باخبر ذرائع کے مطابق سابق اسسٹنٹ کمشنر صدر جلیل الرحمان خان انجم کے خلاف بدنیتی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کیلئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے سفارشات کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو بھجو ادی ہیں۔ ادھرکمشنر نے 28جنوری2023سےگرداوروں کو نائب تحصیلدار کی پوسٹوں پر تعیناتی کے تمام احکامات منسوخ کر دئیے ہیں اور ہدایت کی ہے کہ ایسی تمام تعیناتیوں کا اختیار کمشنر کا ہے،آئندہ کسی گرداور کو نائب تحصیلدار کی پوسٹ پر تعینات نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی طرف سے کمشنر راولپنڈی کو بھجوائے گئےدو صفحات پر مشتمل مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر صدر محمد جلیل الرحمان خان انجم کو28دسمبر2022کو اے سی صدر تعینات کیا گیا اور اسی روز انہوں نے چارج سنبھال لیا۔ریجنل ڈائریکٹوریٹ پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی نے28نومبر2022کو ایک مراسلہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھجوایا تھا جس میں ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی اراضی ویری فیکشن رپورٹ مانگی گئی تھی جس کے چار مین پوائنٹس تھے۔ایک یہ کہ اراضی رہن،قرضے،مقدمات اور تنازعات سے پاک ہے۔دوسرا اراضی یک قطعہ ہے۔تیسرا منصوبہ میں کوئی گرین ایریا شامل نہیں اورچوتھا سوسائٹی کا رقبہ پری اربن ایریا ہے اور کسی مقصد کیلئے ریزرو نہیں ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو نے رپورٹ کیلئے معاملہ اسسٹنٹ کمشنر صدر کو بھجوایا۔اسسٹنٹ کمشنر صدر کی رپورٹ ڈسٹرکٹ سکروٹنی کمیٹی کو پیش کی گئی تو اس نے اسے مسترد کرتے ہوئے چھ بے ضابطگیوں اور نقائص کی نشاندہی کی جس میں کہا گیا تھا کہ ہاؤسنگ سو سائٹی کا معاملہ نیب آرڈیننس اورانٹی منی لانڈرنگ ایکٹ2010 کے تحت نیب کے پاس زیر تفتیش ہےجس میں سوسائٹی مالکان کی 9ہزار928کنال اراضی منجمد ہے۔ نیب نے 27دسمبر2022کو اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے رپورٹس بھی طلب کی تھیں،انکوائری ابھی جاری ہےلیکن اسسٹنٹ کمشنر صدر نے اس اہم حقیقت کو چھپایا۔سوسائٹی کی اراضی یک قطعہ نہیں ہے بلکہ شریک کھاتہ بھی ہیں جبکہ زیر قبضہ ایریا بھی بکھرا ہوا ہے۔اراضی کے قبضے اور ملکیت کے حوالے سے ایک بڑی تعداد سول و فوجداری دہشت گردی کی دفعات کے تحت کیسسز کی ہےلیکن اے سی صدر نے غیر قانونی طور پر اس کو نہ صرف یک قطعہ ظاہر کیا بلکہ عکس شجرہ منسلک کیا نہ ہی شریک کھاتہ داروں کا ذکر کیا۔وزارت دفاع نے13جولائی2022کو ایک مراسلہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھجوایا تھاجس میں کہا گیا تھا کہ آر ڈی اے،سی ڈی اے اور وزارت دفاع کے این او سی کے بغیر ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ضرار چھاونی میں اراضی خریداری کررہی ہے۔مراسلے میں پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ کہا گیا تھا کہ اس حوالے سے کوئی انتقال درج نہ کیا جائے۔اے سی صدر نےرپورٹ میں یہ تمام چھپایا۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کی اراضی کے حوالے سے مقامی اراضی مالکان اور مختلف ہاؤسنگ سوساٹیوں نے اعتراضات داخل کئے تھےلیکن اے سی صدر نے ان کو نظر انداز کرکے اپنی رپورٹ میں اس کو مخفی رکھا۔اے سی صدر نے بغیر گرداری منسلک کئے تمام اراضی کو بنجر ظاہر کیا اور جان بوجھ کر زرعی اراضی کو چھپایا جو پانچ جنوری2022کو جاری ہدایات کی صریحا خلاف ورزی ہے۔اسسٹنٹ کمشنر صدر نے سٹیٹ لینڈ،عوامی راستوں،قدرتی نالوں،قبرستانوں سمیت دیگر اراضی کے منصوبہ میں آنے کو ظاہر نہیں کیا جبکہ فیلڈ ریونیو سٹاف کی رپورٹس میں سب کچھ واضح ہے۔مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ محمد جلیل الرحمان انجم کو تبدیل کیا گیا اور ان کی جگہ کامران سعید کو تعینات کیا گیا لیکن جلیل الرحمان نے نہ صرف چارج چھوڑنے سے انکار کیا بلکہ اسی ہاؤسنگ سکیم کے آٹھ نو وکلاء کے ہمراہ اے سی صدر کے دفتر کو زبردستی سنبھالنے کی کوشش کی۔یہ عمل نہ صرف قابل مذمت بلکہ اس افسر کا غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم کے ساتھ مجرمانہ تعلق ظاہر کرتا ہے۔کامران سعید کےچارج لینے کے بعد جلیل الرحمان خان کو سرکاری گاڑی نئے اے سی صدر کو دینے کیلئے کہا گیاتو انہوں نے انکار کیا ۔اس تمام صورتحال میں مجاز اتھارٹی سے درحواست ہے کہ محمد جلیل الرحمان خان انجم سابق اے سی صدر کے خلاف مس کنڈکٹ،سرکاری گاڑی و وسائل کے غلط استعمال اور حقائق کو چھپانے پر انضباطی کارروائی کی جائے۔معاملہ کی انٹی کرپشن سے بھی تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے رپورٹ کی کاپی نیب کے انکوائری افسر اور ڈی جی انٹی کرپشن کو بھی بھجوائی ہےجس کے ساتھ تمام متعلقہ دستاویزات بھی منسلک ہیں۔