شہنشاہ چارلس سوم کا دورہ بولٹن

February 07, 2023

بولٹن کی ڈائری۔۔۔۔۔ ابرار حسین
چند روز قبل شہنشاہ چارلس سوم نے بولٹن کو عزت بخش کر برطانیہ کے اس سب سے بڑے ٹاؤن کے باشندوں کے دل جیت لیے، جہاں کہیں چند لوگ مل بیٹھیں گے بات گھوم پھر کر شنہشاہ چارلس سوم کے بولٹن کے دورہ پر ختم ہوگی ،کمیونٹی ابھی تک ایک سحر کی سی کیفیت میں ہے کہ عوام کے ایک جم غفیر نے کیسے اپنے بادشاہ سلامت کا والہانہ استقبال کیلئے سخت سردی کے باوجود مسلسل تقریباً 6گھنٹے تک انتظار کیا،سڑکوں پر بڑے چھوٹے نوجوان بچے بچیاں اپنے ہاتھوں میں برطانوی جھنڈیاں لہرا کر خوشی کا اظہار کر رہے تھے،تاہم اپنی کمیونٹی کے سنجیدہ مکاتب فکر کے بعض لوگ ایک اہم نقطہ بھی اجاگر کر رہے ہیں کہ کاش اس ہجوم میں پاکستانی، کشمیری کمیونٹی کی کوئی قابل ذکر نمائندگی ہوتی کیونکہ یہ نوٹ کیا گیا کہ جہاں بعض دیگر کمیونٹیز کی قابل ذکر تعداد نے شہنشاہ کا استقبال کیا وہاں مقابلتا ہماری کمیونٹی کی تعداد کے علاوہ کمیونٹی کی نمائندگی کا دعوہ کرنے والوں کی بھی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی جو حقیقت میں کمیونٹی لیڈر شپ کی ناکامی کا،منہ بولتا ثبوت ہے اور یہی وہ وجہ ہے جس سے کمیونٹی کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور نوجوان نسل اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والوں سے مایوس ہوتی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ پاکستانی کشمیری سیاست کا فروغ پانا ہے خیال رہے کہ شنہشاہ چارلس سوم کا یہ دورہ ٹاؤن ہال کی 150ویں سالگرہ کے حوالے سے تھا ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ 35برس میں ٹاؤن سینٹر میں کسی بادشاہ کی طرف سے پہلا دورہ تھا۔ بولٹن ٹاؤن ہال وہ تاریخی مقام ہے جس کی اوپننگ ڈیڑھ صدی پہلے ہز میجسٹی کے پردادا نے کی تھی، لوگ فرط جذبات سے یادیں تازہ کر رہے ہیں کہ کنگ چارلس مختصر وقت کیلئے استقبال کرنے والے بچوں کے ساتھ گھل مل گئے تھے اور بعض شخصیات کے ساتھ فرداً فرداً مصافحہ بھی کیا تھا کنگ چارلس کے ہمراہ کوئین کنسورٹ بھی تھیں جب کہ بولٹن ٹاؤن ہال میں ان کے استقبال کا،اعزاز پاکستانی اوریجن بولٹن کے میئر چوہدری اختر زمان کو حاصل ہوا، اس موقع پر بولٹن کونسل کے لیڈر مارٹن، کونسل کے چیف ایگزیکٹو سو جانسن اور اراکین پارلیمنٹ یاسمین قریشی اور کرس گرین بھی موجود تھے۔ سنگل بریسٹڈ نیلے رنگ کے سوٹ میں ملبوس، کنگ چارلس سوم تمام حاضرین سے بات کرتے ہوئے سب سے زیادہ جوش میں نظر آئے۔ اس موقع پر انہیں یادگاری تختی پیش کی گہی اور ایک کتاب پر دستخط کرنے کو کہا گیا اور ہجوم نے اس پر خوشی کا اظہار کیا۔ٹاؤن ہال سے نکلنے پر شہنشاہ نے مقامی رہائشیوں سےگفتگواور ہاتھ ملایا۔ اس حوالے بات چیت کرتے ہوئے متعدد شخصیات نے کہا ہے کہ یہ دیکھنا بہت خوشگوار تھا کہ شہنشاہ چارلس سوم کی بولٹن آمد سے گویا بولٹن کو نئی زندگی مل گئی ہے مختلف نظریات کے حامل لوگ سب باہم مل کر شہنشاہ کا والہانہ استقبال کر رہے تھے ، ثابت ہوا کہ شاہی خاندان برطانیہ میں قومی یکجہتی کی علامت ہے کہ جن کی آمد سے ہر کوئی مسرت کا اظہار کرتا دکھائی دیا _ کاش شہنشاہ چارلس سوم بولٹن زیادہ دیر تک رک سکتے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کا دیدار کر سکتے میئر چوہدری زمان اختر کا بجا تبصرہ تھا،کہ کہ شہنشاہ اور ملکہ کنسورٹ سے ملنا ایک بہت بڑا اعزاز تھا اور یہ کہ بولٹن اور مضافات کے لوگ اس دورہ کوبہت اہمیت دیتے ہیں اور شہنشاہ کا یہ دورہ بولٹن کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے، ایسے ہائی پروفائل وزٹ سے ایک ٹاؤن قومی اور بین الاقوامی منظر نامے پر نمایاں ہو جاتا ہے۔ بولٹن یوتھ ایم پی ہیری برناگن نے کہا ہے کہ ہم سب کنگ چارلس سوم اور ملکہ کنسورٹ کے بولٹن کا دورہ کرنے کے لئے شکر گزار ہیں۔ یہ ان تاریخی مواقع میں سے ایک اور موقع تھا، اور مجھے یقین ہے کہ بولٹن کے لوگ مزید 150سالوں میں اس پر نظر ڈالیں گے۔ بولٹن یوتھ ایم پی ہیری برناگن نے کنگ چارلس سوم کو ٹاؤن ہال کی ایک رسمی گرینڈ ماسٹر کلید پیش کی، جو کنگ ایڈورڈ VII کو دی گئی کی ایک کاپی ہے،ہیری نے کہا کہ بولٹن میں نوجوانوں کی آواز واقعی اہم ہے، اور یہ اچھی بات ہے کہ آج بہت سارے بچے اور نوجوان اس میں شامل تھے، بادشاہ نے ان سے اسکول کے بارے میں بات کی اور انہوں نے بادشاہ کو رسمی چابی پیش کی،مجھے لگتا ہے کہ آج بولٹن کو نوجوانوں کی واقعی پرواہ ہے اور واضح طور پر بادشاہ اور ملکہ بھی کرتے ہیں۔ باہر کے ہجوم نے پولش فوک اینسبل ’’پولونز مانچسٹر‘‘ کے رقص پرفارمنس کا لطف اٹھایا۔ کنگ اور کوئین کو فیسٹیول ہال میں بولٹن میوزک سروس کے سٹرنگ کوارٹیٹ کے ذریعے کھیلا گیا کیونکہ بولٹن یوکرین سوشل کلب اور پولش کمیونٹی کے اراکین، دی بولٹن یونٹی پروجیکٹ، بولٹن ایشین ایلڈرز ریسورس سینٹر اور نیوز اسٹالک سمیت گروپس نے ان کا خیرمقدم کیا۔اس دورے کا اختتام بولٹن ڈیف سوسائٹی میں ہینڈ میڈ سائن لینگوئج کوئر کی ’’گاڈ سیو دی کنگ‘‘ کی پرفارمنس کے ساتھ ہوا۔ جب کنگ اور دی کوئین کنسورٹ ٹاؤن ہال کی سیڑھیوں سے نیچے چل رہے تھے تو وہ کمیونٹی میوزک گروپ RockIt کی پرفارمنس کے ذریعے چلائے گئے۔ یوں یہ دورہ اپنی خوبصورت یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور طویل مدت تک لوگ اس کے سحر میں گرفتار رہیں گے _ کہ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے کہ وہ اپنی روایات کے ساتھ جڑے رہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔