یورپ اسکوائر برسلز میں کشمیریوں سے یکجہتی، بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی بی بی سی ڈاکومنٹری دکھائی گئی

February 08, 2023

برسلز (حافظ اُنیب راشد) بلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے شمعیں روشن کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہارکیا گیا۔ پروگرام کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام برسلز کے سنٹرل اسٹیشن کے سامنے یورپ اسکوائر پرمنعقد کیا گیا۔ اس دوران بھارت میں مسلمانوں پر تشدد اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے بارے میں پروجیکٹر پر بی بی سی کی ایک اہم ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔ واضح رہے کہ بی بی سی کی اس دستاویزی فلم میں برطانوی وزارت خارجہ کی ایک غیرشائع شدہ رپورٹ کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو اس سے پہلے گجرات کے وزیراعلیٰ تھے، وہ گجرات میں 2002کے فسادات کے دوران تشدد کا ماحول بنانے میں براہ راست ذمہ دار تھے ان فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ اسی دوران منصوبہ بندی کے تحت متعدد مسلمان خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی اور پولیس کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں اس فلم میں 2019کے دوران متنازع شہریت قانون کے نفاذ کے دوران پولیس تشدد کے بارے میں بھی بتایاگیا ہے۔ یہ دستاویزی فلم نریندرا مودی کی حکومت میں بھارت کے جمہوری نظام اور مذہب کی بنیاد پر ہندوستان میں لوگوں کی تقسیم پر سوالیہ نشان ہے۔ اس دستاویزی فلم میں کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ یورپین دارالحکومت برسلز کے سینٹرل اسٹیشن پریوم یکجہتی کشمیر کے پروگرام کے دوران کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے بارے میں کچھ دیگر ویڈیوز بھی بڑی سکرین پر دکھائی گئیں۔ پروگرام کے دوران یورپ اسکوائر سے گزرتے متعدد یورپی باشندوں نے مسئلہ کشمیر کے بابت خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے متعلق متعدد سوالات کئے۔ پروگرام کے دوران یورپ میں مقیم پاکستانیوں، کشمیریوں اور مختلف سماجی، فلاحی اور سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے نمائندوں نے موقع پر آکر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ پروگرام کے منتظم اور کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بتایاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اہلکار تجاوزات کے بہانے اور عسکریت پسندی کا الزام لگا کر لوگوں کی پراپرٹیز کو مسمار کررہے ہیں۔ نوجوانوں کو جیلوں سے نکال کر ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے اور ڈومیسائل قوانین تبدیل کرکے ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں بھارت اب تک 42 لاکھ غیرریاستی (غیرکشمیری) باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں سکونت کے اجازت نامے جاری کرچکا ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیرکے منطقی اور منصفانہ حل تک کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے رہیں گے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے جس میں حصہ لے کر کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں۔ انھوں نے مزید کہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں اور بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام پر اپنی فوج کے ذریعے تشدد اور مظالم ڈھا رہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی اور کالے قوانین اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت نے کشمیریوں کوسنگین دباؤ میں رکھاہواہے لیکن بھارت کی طرف سے مظالم اورتشدد جیسے حربوں اور کالے قوانین سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔ یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو بھارتی مظالم کا نوٹس لیناہوگا اور کشمیریوں کو ان کا حق دلواناہوگا۔ خاص طورپر اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کرداراداکریں اور اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے مسئلہ کشمیرکے مناسب اور پرامن حل کا راستہ ہموار کریں ۔