کم عمر اور کم اجرت والے کارکنوں کو پنشن کی بہتر بچت پر مبنی اسکیم میں شامل کیا جانا چاہئے، تھنک ٹینک

February 09, 2023

لندن (پی اے) کم عمر اور کم اجرت والے کارکنوں کوپنشن کی بہتر بچت پر مبنی سکیم میں شامل کیا جانا چاہئے، جس میں لوگ خود بخود پنشن کی بچت میں اندراج کرتے نظر آئیں، ایک تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت 22سال اور اس سے زیادہ عمر کے کارکنان کا اندراج ہونا ضروری ہےاور جب وہ سالانہ 10000پونڈز سے زیادہ کماتے ہیں تو اپنے آجر سے شراکت وصول کرتے ہیں۔ سوشل مارکیٹ فاؤنڈیشن (ایس ایم ایف) کا کہنا ہے کہ اقلیتی نسلی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد غیر متناسب طورپراس سہولت سے محروم رہتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قابل برداشت ہونے پرا ن تبدیلیوں کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ایک سینٹرسٹ تھنک ٹینک، ایس ایم ایف کے ریسرچ ڈائریکٹر،ایوک بھٹاچاریہ نے کہا کہ پنشن کے خودکار اندراج کے قوانین میں معقول تبدیلیاں زیادہ نسلی اقلیتوں کو پنشن کی بچت میں لائیں گی، جس سے ان کے آرام سے ریٹائرمنٹ سے لطف اندوز ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے، جس کا ہر کوئی مستحق ہے۔ کنزیومر گروپ وچ؟ کی سپورٹ سے ہونے والی ایک وسیع پیمانے پرسٹڈی میں ایس ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے منصوبوں کو تیز کرے تاکہ کارکنوں کو 18سال کی عمر سے شامل کیا جا سکے۔ تمام آجروں کو اپنے عملے کو کام کی جگہ پنشن سکیم پیش کرنی چاہئےاورخود بخود ان لوگوں کا اندراج کرنا چاہئے جو مخصوص معیار پر پورا اترتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ شامل ہیں جو کام کی جگہ پر پنشن کے لئے پہلے سے سائن اپ نہیں ہوئے ہیں، فی کام کم از کم 10000پونڈز کماتے ہیںاور جن کی عمریں 22 اور ریاستی پنشن کی عمر کے درمیان ہیں۔ اگر کارکن بچت نہیں چاہتے ہیں تو وہ آپٹ آؤٹ کر سکتے ہیں۔ بصورت دیگر، ان کی سالانہ 6240پونڈز سے زیادہ کی کمائی کا 5 فیصد، بشمول ٹیکس میں ریلیفاور ان کے آجر کی جانب سے 3فیصد کی کمائی کا حصہخود بخود پنشن میں محفوظ ہو جاتا ہے، جس کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ خیال یہ ہے کہ ابتدائی عمر سے ریٹائرمنٹ کے لئے بچت کی حوصلہ افزائی کی جائے، تاکہ بعد کی زندگی میں ریاستی پنشن کو بڑھایا جا سکے اسے 2012میں متعارف کرائے جانے کے بعد سے بڑے پیمانے پر ایک کامیابی سمجھا جاتا ہے جبکہ نسبتاً کم لوگوں نے آپٹ آؤٹ کیا۔ ایس ایم ایف نے کہا کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے سفید فام برطانویوں کے مقابلے میں کام کی جگہ پر پنشن میں بچت کرنے کا امکان بہت کم 25 فیصد تھا جبکہ قومی اوسط 38 فیصد ہے۔ ان کے کم عمر اور غریب ہونے کا غیر متناسب امکان تھا، یعنی وہ غائب تھے۔ تھنک ٹینک نے یہ بھی تجویز کیا کہ ان گروپوں کے اندربیداری اور اعتماد کی نچلی سطح کے ساتھ، یہاں تک کہ بڑی تنخواہیں حاصل کرنے والوں میں بھی مالیاتی خدمات کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کی ذمہ داری کا ایک حصہ حکومت پر عائد ہونا چاہئےلیکن یہ مالیاتی فرموں پر بھی واجب ہے کہ وہ اپنا کام بھی کریں۔ کینیڈا لائف کے تکنیکی ڈائریکٹر اینڈریو ٹولی نے کہا کہ بہترین آئیڈیاز اکثر سادہ ہوتے ہیں اور یہ سفارشات نہ صرف فراہم کرنا آسان ہیںبلکہ سماجی یا معاشی پس منظر سے قطع نظر پنشن کی کوریج میں اضافہ کرتے ہوئےاپنی ریٹائرمنٹ کے لئے مؤثر طریقے سے بچت کرنے والے بہت سے لوگ مستفید ہوں گے .اس سے بہت سے لوگوں کو مدد ملے گی جو ایک سے زیادہ نوکری کرنے والے ہیں لیکن جہاں ہر فرد کی ملازمت موجودہ 10000پونڈز کی حد سے نیچے آتی ہے وہ خودکار اندراج کے فوائد سے لطف اندوز نہیں ہوں گے۔ اس میں بہت سی خواتین بھی شامل ہیں۔ حکومت نے کہا کہ وہ آمدنی کی حد کو ختم کرنے اور 2020کے وسط تک خودکار اندراج کی عمر کو 22 سے کم کر کے 18 کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پنشن کی وزیر لورا ٹراٹ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ تبدیلیاں اس طریقے سے اور ایک ایسے وقت میں کی جائیں جو بچت کرنے والوں، آجروں اور ٹیکس دہندگان کی ضروریات کو متوازن کرتے ہوئے قابل برداشت ہوں انہوں نے کہا کہ خودکار اندراج نے پنشن کی بچت کو تبدیل کر دیا ہے، 10.8ملین سے زیادہ کارکنوں نے کام کی جگہ کی پنشن حاصل کی اور 2012 کے مقابلے میں 2021میں حقیقی معنوں میں 33بلین پونڈز کی اضافی بچت ہوئی۔ علاوہ ازیں انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹڈیز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پنشن پر ٹیکس کے طریقہ کار کو تبدیل کرے۔ معروف اقتصادی تحقیقی گروپ کا استدلال ہے کہ موجودہ نظام سب سے زیادہ پنشن والے اور آجروں کی طرف سے سب سے زیادہ شراکت والے لوگوں کو ٹیکس میں بہت زیادہ چھوٹ دیتا ہے۔