84 فیصد برطانوی بیجنگ کے بڑھتے اثر و رسوخ سے پریشان ہیں، سروے

March 26, 2023

راچڈیل (نمائندہ جنگ) برطانیہ میں کرائے جانے والے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ84 فیصد برطانوی بیجنگ کے بڑھتے اثر و رسوخ سے پریشان ہیں، 57فیصد کا کہنا ہے کہ یہ عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ ریڈ فیلڈ اینڈ ولٹن اسٹریٹجیز کے سروے سے ظاہر ہوا کہ 84فیصد بیجنگ کی بڑھتی ہوئی طاقت کے بارے میں تشویش کے ساتھ دیگر تحفظات بھی رکھتے ہیں، 57فیصد نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ چین بین الاقوامی امن اور استحکام کیلئے اہم خطرہ ہے ،حال ہی میں وزیراعظم برطانیہ رشی سوناک نے چین کے عالمی معاملات میں غالب کردار حاصل کرنے کیلئے ریاستی طاقت کے تمام لیور استعمال کرنے کی آمادگی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ وزیر اعظم نے رواں ماہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے تازہ ترین جائزے کا استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بیجنگ مغرب کیلئے ایک دور کی وضاحت کرنے والے چیلنج کی نمائندگی کرتا ہے، رشی سوناک نے بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان کے بارے میں چین کے جارحانہ موقف، اویغوروں کے خلاف سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور روس کے ساتھ کمیونسٹ ریاست کی گہری شراکت داری کے بارے میں خدشات کا حوالہ دیا لیکن وزیر اعظم چین کو برطانیہ کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ کے طور پر باضابطہ طور پر نامزد کرنے میں ناکام رہنے کیلئے چین سے تعلق رکھنے والے ٹوری ایم پیز کے دباؤ میں آ گئے۔ ریڈ فیلڈ اینڈ ولٹن پول جو حکومت کے تازہ ترین انٹیگریٹڈ ریویو آف سیکورٹی، ڈیفنس، ڈویلپمنٹ اور فارن پالیسی کی اشاعت کے بعد کیا گیا تھا، میں صرف 26فیصد نے چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں وزراء کے نقطہ نظر کی حمایت کی ،اس کے مقابلے میں 14یصد جنہوں نے مخالفت کی، ایک تہائی (33فیصد) جنہوں نے نہ تو حکومت کے نقطہ نظر کی حمایت کی اور نہ ہی مخالفت کی، اور ایک چوتھائی (26 فیصد) جنہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتےسروے میں بتایا گیا کہ 28فیصد چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں بہت فکر مند تھے، 35فیصد کافی طور پر فکر مند تھےاور 21فیصد تھوڑے سے فکر مند تھے، پانچویں سے بھی کم (16فیصد) نے کہا کہ وہ بالکل فکر مند نہیں ہیں، اسی طرح صرف 17فیصد نے’’ نہیں‘‘ کہا جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین بین الاقوامی امن اور استحکام کیلئے اہم خطرہ ہے، اس کے مقابلے میں 57فیصد نے ہاں اور 26 فیصد نے نہیں میں جواب دیا۔