شدید سیلاب کے اثرات‘ چینی کی پیداوار 66 لاکھ ٹن سے تجاوز

March 28, 2023

اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) گزشتہ سال کی موسلادھار بارشوں اور شدید سیلاب کے اثرات شوگر انڈسٹری پر رونما ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ نومبر 2022ء میں شروع ہونے والے موجودہ کرشنگ سیزن چند روز میں ختم ہونے والا ہے۔ 27مارچ 2023ء تک پاکستان شوگر انڈسٹری نے تقریباً 66لاکھ ٹن چینی بنائی ہے جبکہ مارچ اپریل 2022ء تک پاکستان شوگر انڈسٹری نے 79لاکھ ٹن چینی بنائی تھی جس میں سے اڑھائی لاکھ ٹن چینی پاکستان نے وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ کی مسلسل مخالفت کے باوجود برآمد کر لی ہے جس سے کئی کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ تو ملا ہے مگر پاکستان میں چینی کے ایک سال کیلئے ذخائر 66لاکھ ٹن کے علاوہ پچھلے سال کے 9لاکھ ٹن کیری اوور سٹاک کو ملا کر 75لاکھ ٹن ہو گئے ہیں۔ اڑھائی لاکھ ٹن چینی چونکہ برآمد ہوئی ہے اسلئے حاضر اسٹاک ساڑھے 72لاکھ ٹن چینی کا موجود ہے۔ اس حاضر سٹاک ساڑھے 72لاکھ ٹن کا استعمال حکومت کو انتہائی احتیاط سے کرنا پڑے گا۔ چینی کے ایکس ملز ریٹ ایک ڈیڑھ ماہ میں 20روپے کلو تک بڑھے ہیں۔ ایک ماہ قبل چینی کے ایکس ملز ریٹ 78سے 80روپے فی کلو کے لگ بھگ تھے مگر 27مارچ کو چینی کے ایکس ملز ریٹ سنٹرل پنجاب میں 103روپے کلو‘ جنوبی پنجاب میں 101روپے کلو‘ اپر سندھ کی شوگر ملوں کے ریٹ 101روپے پچاس پیسے فی کلو‘ لوئر سندھ شوگر ملوں کی چینی کے ایکس ملز ریٹ 103روپے فی کلو‘ خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 103روپے فی کلو تک چلے گئے ہیں۔ چینی کے ایکس ملز ریٹ میں تیزی کا رجحان ہے۔ رمضان المبارک سے ایک ماہ پہلے شعبان میں دھمیال روڈ راولپنڈی میں پانچ کلو چینی ساڑھے چار سو روپے (90روپے کلو) میں دستیاب تھی جبکہ ایک ہفتہ قبل پانچ کلو چینی 520روپے (104روپے کلو) ہو گئی جبکہ 26مارچ کو پی ڈبلیو ڈی روڈ کے ایک بڑے سٹور سے پانچ کلو چینی 530روپے (106روپے کلو) دستیاب تھی۔