برطانیہ میں تنخواہ پنشن اور ملازمت کے تحفظ کے مطالبات پر سرکاری ملازمین اگلے ماہ ہڑتال کریں گے

March 31, 2023

لندن (پی اے) تنخواہ، پنشن اور ملازمت کے تحفظ کے مطالبات پر 130,000سے زیادہ سرکاری ملازمین نے اگلے ماہ ہڑتال پر جانے کیلئے ووٹ دیا ہے۔ پی سی ایس یونین کا کہنا ہے کہ اس کے ارکان نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے 28اپریل کو ہڑتال کے صنعتی اقدام کے حق میں ووٹ دیا ہے اور وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پی سی ایس کے جنرل سیکرٹری مارک سرووٹکا نے کہا کہ منسٹرز کو مذاکرات کی میز پر رقم رکھ کر تنازع کو حل کرنے کی ضرورت ہے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پر 2.4بلین پونڈ کی ناقابل برداشت لاگت آئے گی۔ حکومت کے ترجمان نے پی سی ایس یونین سے ہڑتالوں کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تمام تر توجہ ملک بھر کے گھرانوں پر اس دباؤ کو کم کرنے پر مرکوز ہے جو مصارف زندگی کے بحران کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پبلک سیکٹر پے ایوارڈز اہم پبلک سیکٹر ورکرز کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے درمیان محتاط توازن قائم کرتے ہیں جبکہ ٹیکس دہندگان کیلئے بھی قدر فراہم کرتے ہیں اور مستقبل میں زیادہ قیمتوں سے گریز کرتے ہیں پی سی ایس یونین کے ارکان جنہیں 2فیصد سے3فیصد اضافے کی پیشکش کی گئی ہے نے آخری بار ماہ رواں کے اوائل میں بجٹ ڈے پر واک آؤٹ کیا تھا ۔ پی سی ایس یونین ان لاکھوں افراد کی نمائندگی کرتی ہے جو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ آفسٹڈ ‘ میری ٹائم اینڈ کوسٹ گارڈ ایجنسی اور بارڈر فورس جیسی آرگنائزیشنز میں کام کرتے ہیں ۔ مسٹر سرووٹکا نے کہا کہ سول سرونٹس کی یونیفن اپنے ورکرز کیلئے تنخواہوں میں 10فیصد اضافے‘ بہتر پنشن ‘ ملازمت کے تحفظ اور ریڈنڈنسی شرائط میں کوئی کمی نہ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بخوبی یہ جانتے ہیں کہ ہماری ہڑتالوں کی وجہ سے پہلے ہی شدید خلل پڑا ہے اور نئی ہڑتالوں اور کارروائی کا ایک اور قومی دن اس حکومت پر مزید دباؤ ڈالے گا جو کہ ہماری بات اور آواز سننے سے انکار کر رہی ہے۔ یونین نے کہا کہ 15مارچ کو ہونے والی آل آؤٹ ہڑتال میں یونین کے ارکان کی جانب سے زبردست حمایت ملی جس میں بڑے دھرنے اور مظاہرے ہوئے تھے۔ اساتذہ ‘ جونیئر ڈاکٹرز ‘ ریل ورکرز اور لندن انڈر گراؤنڈ ٹیوب ڈرائیورزجیسی انڈسٹریز اور سیکٹرز میں کام کرنغے والے ملازمین بھی تنخواہ اور شرائط کار میں بہتری کے مطالبات پر ہڑتالیں کر رہے ہیں۔ ہڑتالوں کا یہ سلسلہ گزشتہ سال سے جاری ہے۔ ورکرز یونینز کا استدلال ہے کہ مصارف زندگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی تنخواہیں افراط زر میں اضافے کی وجہ سے روزمرہ اخراجات کو پورا نہیں کر سکتیں ۔ بہت سے سیکٹرز کے ملازمین فوڈ بنکس سے رجوع کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ تنخواہیں تیزی سے بڑھتے مصارف زندگی سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں ۔ ہڑتالوں کے سب سے بڑے دنوں میں سے ایک دن وہ تھا جب ماہ رواں کے اوائلمیں چانسلر جیریمی ہنٹ اپنا بجٹ پیش کر رہے تھے ۔ اور ورکرز ویسٹ منسٹرز کے ارد گرد جمع تھے پی سی ایس یونین نے کہا کہ 186 مختلف ایمپلائرز کے ارکان نے گزشتہ ہفتے ہڑتال کی تازہ ترین کارروائی کیلئے ووٹ دیا ہے۔