حجِ بیت اللہ کی فضیلت و اہمیت

May 26, 2023

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی

اشہر حج یعنی حج کے ایام شروع ہوچکے ہیں، دنیا کے کونے کونے سے ہزاروں عازمین حج‘ حج کا ترانہ یعنی لبیک پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ رہے ہیں، کچھ راستے میں ہیں اور کچھ جانے کے لئے تیار ہیں۔ جلد ہی لاکھوں حجاج کرام اسلام کے پانچویں اہم رکن کی ادائیگی کے لئے دنیاوی ظاہری زیب وزینت کو چھوڑکر اللہ جل شانہ کے ساتھ والہانہ محبت میں مشاعر مقدسہ (منیٰ، عرفات اور مزدلفہ) پہنچ جائیں گے اور وہاں حضور اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ حج کو اسی لئے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں، کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے وارفتگی اور دیوانگی ٹپکتی ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے،یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔

اس اہم عبادت کی خصوصی تاکید احادیث نبویؐ میں وارد ہوئی ہے اور اُن لوگوں کے لئے جن پر حج فرض ہوگیا ہے، لیکن دنیاوی اغراض یا سستی کی وجـہ سے بلاشرعی مجبوری کے حج ادا نہیں کرتے، سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ان میں سے چند حسب ذیل ہیں: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فریضۂ حج ادا کرنے میں جلدی کرو، کیونکہ کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔(مسند احمد)

حضرت عبد اللہ بن عباس ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہے (یعنی جس پر حج فرض ہوگیا ہے) اسے جلدی کرنی چاہئے۔ (سنن ابوداؤد) حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا شدید مرض نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں کیا اور مرگیا تو وہ چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔ (الدارمی) (یعنی یہ شخص یہود ونصاریٰ کے مشابہ ہے)۔

حضرت عمر فاروق ؓ فرماتےہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ کچھ آدمیوں کو شہر بھیج کر تحقیق کراؤں کہ جن لوگوں کو حج کی طاقت ہے اور انھوں نے حج نہیں کیا، تاکہ ان پر جزیہ مقرر کردیا جائے۔ ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں، ایسے لوگ مسلمان نہیں ہیں۔ fاسی طرح حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : جس نے قدرت کے باوجود حج نہیں کیا، اس کے لئے برابر ہے کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا عیسائی ہوکر۔

حج بیت اللہ کی خاص اہمیت اور متعدد فضائل احادیث نبویؐ میں وارد ہوئے ہیں: حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول ﷺپر ایمان لانا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: حج مقبول۔ (بخاری ومسلم)

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے محض اللہ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور اس دوران کوئی بےہودہ بات یا گناہ نہیں کیا تو وہ (پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے روز (پاک تھا)۔ (بخاری ومسلم)

حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری ومسلم)

حضرت عمر فاروق ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو۔ بے شک، یہ دونوں (حج وعمرہ) فقر یعنی غریبی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ابن ماجـہ)

حضرت عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اپنا دایاں ہاتھ آگے کیجئے، تاکہ میں آپ ﷺ سے بیعت کروں۔ نبی اکرم ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ آگے کیا تو میں نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، عمرو کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! شرط رکھنا چاہتا ہوں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم کیا شرط رکھنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا ( گزشتہ) گناہوں کی مغفرت کی۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ اسلام (میں داخل ہونا) گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے، ہجرت گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے اور حج گزشتہ تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے۔ (صحیح مسلم)

حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو حاجی سوار ہوکر حج کرتا ہے ،اس کی سواری کے ہر قدم پر ستّر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور جو حج پیدل کرتا ہے، اس کے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم کی نیکیوں میں سے لکھی جاتی ہیں۔ آپ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ حرم کی نیکیاں کتنی ہوتی ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہوتی ہے۔ (بزاز، کبیر، اوسط)

ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! ہمیں معلوم ہے کہ جہاد سب سے افضل عمل ہے، کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں (عورتوں کے لئے) عمدہ ترین جہاد حج مبرور ہے۔ (صحیح بخاری) ام ّالمؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کیا عورتوں پر بھی جہاد (فرض) ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ان پر ایسا جہاد فرض ہے، جس میں خوں ریزی نہیں ہے اور وہ حج مبرور ہے۔ (ابن ماجـہ)

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں تو وہ قبول فرمائے گا، اگر وہ اس سے مغفرت طلب کریں تو اللہ ان کی مغفرت فرمائے گا۔ (ابن ماجـہ)

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کسی حج کرنے والے سے تمہاری ملاقات ہو تو اُس کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اسے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے اپنی مغفرت کی دعا کے لئے کہو،کیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں کی مغفرت ہوچکی ہے۔ (مسند احمد)

حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط وابن خزیمۃ فی صحیحہ) مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی‘ کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے ۔

حضرت بریدہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حج میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کی طرح ہے، یعنی حج میں خرچ کرنے کاثواب سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔(مسند احمد) حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے عمرے کا ثواب تمہارے خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنا ہی ثواب ہوگا۔ (الحاکم)

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجـہ)