پوسٹ آفس پر ہوریزن اسکینڈل میں ملوث افراد کیلئے نسل پرستانہ جملے کسنے کا الزام

May 29, 2023

لندن (پی اے) کمپینرز کے حاصل کردہ ڈاکو منٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوسٹ آفس پر بدنام زمانہ ہوریزن اسکینڈل میں ملوث مشتبہ سیاہ فام لوگوں کی نشاندہی کیلئے نسلی توہین پر مبنی جملے کسے تھے۔ڈاکومنٹس کے مطابق فراڈ کی تفتیش کرنے والوں کو بتایا گیا تھا کہ مشتبہ لوگوں کی شکل نسلی گروپ جیسی ہے اور اسٹاف کیلئے نسل پرستی پر مبنی ایک اصطلاح استعمال کی، جو 1800 کے نوآبادیاتی دور میں افریقی شکل وشباہت کے لوگوں کے لئے استعمال کیجاتی تھی۔پوسٹ آفس ہوریزن اسکینڈل کو برطانیہ کیعدالتی تاریخ میں سب سے بڑی ناانصافی قرار دیا جاتا ہے، جس کے تحت سیکڑوں بے قصور لوگوں کو سزا دی گئی تھی۔یہ معلومات آزادی معلومات کے تحت حاصل کردہ تفصیلات کے تحت سامنے آئی ہیں، یہ معلومات 1999اور2015کے دوران چوری، فراڈ اور جعلی اکاؤنٹنگ میں سزا پانے والے 700 سے زیادہ برانچ منیجرزکے دوست علی نور شیخ نے حاصل کی تھیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ڈاکومنٹس 2008میں شائع کئے گئے، جن میں تفتیش کاروں سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا مشتبہ ملزمان نیگرو کی طرح کے ہیں۔ ڈاکومنٹس میں جو دوسری کٹیگریز لکھی گئی تھیں، ان میں چینی، جاپانی قسم، جلد کی گہری رنگت والے یورپی شامل تھے۔پوسٹ آفس کے ترجمان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے انھیں تاریخی ڈاکومنٹ قرار دیا ہے لیکن بتایا ہے پوسٹ آفس کا ادارہ نسل پرستی کو کسی صورت میں برداشت نہیں کرتا اور نازیبا زبان کے استعمال کی مذمت کرتا ہے، ہم پوسٹ آفس کی ماضی کی غلط کاریوں کی تفتیش کی حمایت کرتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہوریزن آئی ٹی کی تفتیش سے آج کے پوسٹ آفس کے اپنے پوسٹ ماسٹرز پر اعتماد کو تقویت ملے گی اور اسے کمیونٹیز کی سپورٹ حاصل ہوگی۔ پوسٹ آفس نے 1990میں ہوریزن اکاؤنٹنگ سافٹ ویئر کی تنصیب شروع کی تھی لیکن سافٹ ویئر میں خرابیوں کی وجہ سے اکاؤنٹس میں کمی ظاہر ہونا شروع ہوئی۔ جس پر پوسٹ ماسٹرز سے یہ کمی پوری کرنے کا مطالبہ کیا اور اکاؤنٹنگ سسٹم کی اطلاعات کی بنیاد پر 2000اور2014 کے دوران چوری، فراڈ اورجعلی اکاؤنٹنگ میں 700 سے زیادہ برانچ منیجرزکو سزائیں سنائی گئیں۔ دسمبر 2019میں ہائی کورٹ کے ایک جج نے پوسٹ آفس کے حساب میں گڑبڑ کا ذمہ دار سسٹم میں موجود بگس اور خامیوں کو قرار دیا، جس کے بعد بہت سے پوسٹ ماسٹرز کو دی جانے والی کرمنل سزاؤں کو ختم کردیا گیا تھا۔